History of Shab-e-Barat Aur Nawafal || Complete History of Shabebarat - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Sunday, February 25, 2024

History of Shab-e-Barat Aur Nawafal || Complete History of Shabebarat

History of Shab-e-Barat Aur Nawafal || Complete History of Shabebarat

 

شب برات توبہ کا دروازہ اور گناہوں کا کفارہ

ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اسے بخش دیا جائے۔۔۔

ارشاد ربانی ہے :۔

"حمٰ ، اس  روشن کتاب کی قسم ، بے شک، ہم نے اسے ایک با برکت رات میں اتارا ، بےشک ہم ڈر سنانے والے ہیں  اس ( رات ) میں ہر حکمت والے کام کا (جدا جدا) فیصلہ کر دیا جاتا ہےہماری بار گاہ کے حکم سے ،بےشک ، ہم  ہی بھیجنے والےہیں ۔ (یہ) آپ کے رب کی جانب سے رحمت ہے۔ بے شک وہ  خوب سننے والا خواب جاننے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین کا  اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ( اس کا) پرو ردگار ہے۔ بشرط یہ کہ تم یقین رکھنے والے ہو، اس کے  سوا کوئی معبود نہیں ، وہی زندگی دیتا اور موت دیتا ہے( وہ) تمہارا ( بھی) رب ہے اور تمہارے آ باؤ اجداد  کا (بھی) رب ہے"

حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے فرمایا شعبان شھری و رمضان شھر اللہ ( شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے ) مزید فرمایا کہ جو شعبان میں اچھی تیاری کرے گا۔ اس کا رمضان اچھا گزرے گا اور وہ ماہ رمضان کی برکتوں اور سعادتوں سےلطف اندواز اور بہرہ مند ہو گا۔ شعبان المعظم با برکت و با سعادت اور حرمت و تعظیم والا مہینہ ہے لیکن اس مہینے کو بطور خاص  کچھ فضیلتیں امتیازات اور شرف عطا کئے گئے یہ مہینہ  " شہر التوبہ" بھی کہلاتا ہے۔ اسلیےکہ توبہ کی قبولیت اس ماہ میں بڑھ جاتی ہے۔ اس ماہ میں مسلمانوں پر برکتوں کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔

اس لیے یہ ماہِ مبارک اس کا حقدار ہےکہ دیگر مہینوں سےبڑھ کر اس میں اللہ کی اطاعت و عبادت اختیار کی جائے۔ بزر گان دین نے فرمایا کہ جو لوگ اپنی جان کو اس مہینے میں ریاضت و محنت پر تیار کرلیں گے۔ وہ ماہِ رمضان المبارک کی جملہ برکتوں اور سعادتوں کو کامیابی کےساتھ حاصل کر یں گے۔ اس بناء پر حضور پر نور ﷺ ماہ رمضان کےبعد سال کے بارہ مہینوں میں سب سے زیادہ روزے اس ماہ رکھتے تھے۔ اس ماہ کی ایک  امتیازی خصوصیت پندرہ ہویں شعبان المعظم کی رات ہے اسے اللہ نے " لیلئہ مبارکہ " برکت والی رات کہا ہے۔ علماء ، مشائخ ، مفسرین کی اکثریت کا نقطہ نظریہ ہے کہ شب قدر کے بعد سال کے بارہ مہینوں میں سب سے زیادہ افضل شب براءَت ہے۔

ارشاد فرمایا:

"اس ( رات ) میں ہر حکمت والے کا م کا ( جدا جدا ) فیصلہ کر دیا جاتا ہے"

یعنی تمام حکمت والے ،فیصلہ کن، نافذ العمل ہونے والے امور کی تنفیذ کا فیصلہ اس رات کیا جاتا ہے۔ حضرت عطاء بن یساررحمتہ اللہ علیہ  سے روایت ہےکہ حضور پر نور ﷺ نے فرمایا ۔ جب پندرہویں شعبان کی رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ ملک الموت کو اگلے سال کے لیے موت و حیات کے امور نفاظ و اجرا ء کے لیے سپر د فرمادیتا ہے"

حضور پر نور ﷺ  نے فرمایا " کچھ لوگ ایسے ہیں کہ پندرہویں شعبان المعظم کی رات بھی اپنے ظلم میں مصروف ہو تے ہیں یا ظلم و ستم ڈھانے کے لیے منصوبے بنا رہے ہوتے ہیں حالانکہ ان کا نام مرنے والوں کی فہرست میں آچکا ہوتا ہے۔ "

غرض افراد ایسے منصوبوں میں مصروف ہوتے ہیں جن کےنتائج سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں حالانکہ اس اگلے سال میں ان کی موت لکھ دی جاتی ہے۔ یعنی ہر امر الہی نفاذ کے لیےسپرد کر دیا جاتا ہے۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :۔ شعبان  کو شعبان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ماہِ رمضان کے لیے اس  سے خیر کثیر پھوٹ کر نکلتی ہیں۔

ام المو منین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کا محبوب ترین مہینہ شعبان کا تھا ۔ آپ ﷺ اس ماہِ مبارک کے روزوں کو رمضان سے ملا دیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ سے نفل روزوں سے متعلق دریافت کیا گیا تو رحمت دو عالم ﷺ نے فرمایا : رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے روزے رکھنا، شعبان محبوب رب جلیل کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ  نے اس مہینے کی ایک شب کو " شب برات" قرار دیا  اور گناہوں سے چھٹکارے کی رات  کے ساتھ اس شب کو نزول عطائے رب بھی بنا دیا ۔



" شعبان المعظم" کی پندرہویں شب کو " شب برات" کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ بہت ہی با برکت ، قدرو منزلت اور فضیلت والی رات ہے۔ طبرانی اور  ابن حبان  نے حضرت معاذ  بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے رسول اللہ ﷺ  نے فرمایا ۔ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کہ یہ شعبان کی پندرہویں شب ہے اس میں اللہ تعالیٰ جہنم  سے اتنے لوگوں کو آزاد فرماتا ہے۔ جتنے قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کےبال ہیں۔، مگر اللہ تعالیٰ مشرک ، عداوت والے  ، رشتہ توڑنے والے، والدین کی نافرمانی  کرنے والے اور شراب پینے والے کی طرف نظر رحمت نہیں  فرماتا ۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں مذکورہ ہے کہ شعبان کے دنوں میں روزے رکھنے کا ثواب یہ ہے کہ آتش دوز اس کے بدن پر حرام ہوتی ہے آج وہ مبارک شب ہے جسے شب برات اور شب رحمت و نصرت کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے جس کے متعلق قرآن حکیم اعلان فرماتا ہے اس روشن کتاب کی قسم ، ہم نے  اسے برکت والی رات میں اتارا ، ہم ڈر سنا نے والے ہیں اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔

(سورہ دخان )

 بعض مفسریں کرام کے نزدیک لیلئہ مبارکہ سے شب برا ت مراد ہے جس میں خدا وند ذوالجلال کی مخصوص رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے رحمت کے دروازے کھلتے ہیں انعام و اکرام کی بار ش ہوتی ہے۔ تمام وہ امور جو آئندہ سال ہونے والے ہیں ہر محکمے سے تعلق رکھنے والے ملائکہ کو تفویض کر دیے جاتے ہیں اس شب کی برکات میں سب سے نفیس ترین برکب رب تعالیٰ کا جمال ہے۔ جو عرش سے تحت الثریٰ تک اپنے عموم فیض سے ہر ذرے کو نوازتا ہے۔ ربانی تجلیات فاور ایزدی  فیوض و برکات  متوجہ ہوتی ہے۔ انعام و اکرام کی بارش ہوتی ہے اور وہ پاک بے نیاز آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زائد افراد امت کی بخشش ہوتی ہے۔

(ابن ماجہ )

 اسی شب حضرت جبرائیل  علیہ السلام بحکم رب جنت میں جاتےہ یں اور رب العزت کا یہ حکم سناتے ہیں کہ جنت کو آراستہ کر دیا جائے اور غلامان مصطفیٰ ﷺ کے لیے اسے خوب سجایا جائے ۔ کیوں کہ اس مقدس شب میں اللہ تعالیٰ آسمان کے ستاروں کے شمار اور دنیا کے روز شب کی مقدار درختوں کے پتوں  کی گنتی اور پہاڑوں کے وزن کے برابر اور ریت کے ذروں کے موافق بندوں کو  دوزخ سے آزاد فرمائے گا۔

(ما ثبت بالسنہ)

اس شب اُمت کی مغفرت ہوتی ہے سائلوں کو عطا کیا جاتا ہے، گناہ معاف ہوتے ہیں۔ توجہ قبل ہوتی ہے اور رب العزت اپنی مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے اور ان کے درجے بلند کرتا ہے سب کو اپنی آغوش رحمت میں لیتا ہے۔

اللہ کا مقرب بننے کے لیے ضروری ہے کہ بندوں کے حقوق ادا کیے جائیں ۔ چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے بصدق دل توبہ کی جائے۔ ماں با پ اگر نا راض ہوں تو ان کے قدموں میں پڑ کر معافی مانگی جائے ۔ مسلمان آپس میں گلے ملیں اور دنیوی رنجشوں اور عداوتوں کو ختم کر دیں، تاکہ اس شب کا برکات و  حسنات سے مالا پامال ہوں۔


No comments:

Post a Comment