History of shab-e-barat Nawafal in Urdu - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Sunday, February 25, 2024

History of shab-e-barat Nawafal in Urdu

shab-e-barat the complete story in urdu || shab-e-barat in the light of quran and hadith || Nawafal

shab-e-barat the complete story in urdu || shab-e-barat in the light of quran and hadith || Nawafal

 

شعبان المعظم کے نوافل

شعبان المعظم  اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے۔ جو خاص انفرادیت اور اہمیت کا حامل ہے۔ رسول رحمت  ﷺ نے شعبان المعظم کو اپنا  مہینہ قرار دیا ہے اس لیے اس مبارک مہینے کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ شعبان المعظم کی 15ویں شب کومغفرت اور بخشش کی رات قرار دیا گیا۔ اسی رات آئندہ سال کے لیے زندگی اور موت  کے فیصلے لکھے جاتے ہیں اس رات کی خصوصی فضیلت کے باعث اسے شب برات کہا گیا ہے شب برات کی فضیلت  کے بارے میں تفصیلات قارئین کرام کے لیے پیش خدمت ہے۔

پندرہویں شب تجلی:۔

ام المو منین  حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ تاج دارِ رسالت ، سراپا رحمت ﷺ نے فرمایا  :اللہ عزوجل شعبان کی 15 وین شب میں تجلی فرماتا ہے استغفار یعنی توبہ کرنے والوں کو بخش دیتا اور طالب رحمت پر رحم فرماتا اور عداوت  والوں کو جس حالت میں ہیں اسی پر چھوڑ دیا ہے۔

(شعب الایمان جلد 3)

عداوت کرنے والے کی شامت:۔

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ سلطان مدینہ ﷺ فرماتے ہیں شعبان کی 15 وین شب میں اللہ عزوجل تمام مخلوق کی طرف تجلی فرماتا اور اسے بخش دیتا ہے مگر کافر اور عداوت والے کو نہیں بخشتا ۔

شب برات میں  محروم رہنے والے افراد:۔

 سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے حضور سراپا  نور ﷺ نے فرمایا  میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کہ یہ شعبان کی 15 ویں رات ہے اس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے اتنوں کو آزاد  فرماتا ہے۔ جتنے بنی کلب کی بکریوں کے بال ہیں مگر کافر اور عداوت والے اور رشتہ کاٹنے والے اور ( تکبر کے ساتھ ٹخنوں سے نیچے) کپڑا لٹکانے والے اور والدین کی نا فرمانی کرنے والے اور شراب کے عادی کی طرف نظر نہیں فرماتا ۔

شب برات میں جو چاہو ، مانگ لو:۔

امیر المو منین حضرت علی المرتضیٰ شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے روایت ہے نبی پاک صاحب  لولاک ﷺ فرماتے ہیں جب شعبان کی 15 وین رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن میں روزہ رکھو کہ رب تبارک وتعالیٰ  غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے اور کہتا ہے کہ کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا کہ اسے بخش دوں ، ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اُسے روزی دوں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اُسے عافیت بخشوں ! ہے کوئی ایسا ہے کوئی ایسا اور یہ طلوع فجر تک فرماتا ہے۔

(سنن ابن ماجہ)

شب برات کی تعظیم:۔

شامی تابعین علیہم الرضوان شب برات کی بہت تعظیم کرتے تھے اور اس میں خوب عبادات بجالاتے ، انہی سے  دیگر مسلمانوں نے اس رات کی تعظیم سیکھی ۔ بعض علمائے کرام شام  نے فرمایا ۔ شب برات میں مسجد کے اندر اجتماعی  عبادت کرنا مستحب ہے۔ حضرت خالد و لقمان اور دیگر تابعین کرام علیہم الرضوان اس رات ( کی تعظیم کے لیے ) بہترین کپڑے زیب تن فرماتے ، سرمہ اور خوشبو لگاتے ، مسجد میں نفل نمازیں ادا فرماتے ۔

بھلائیوں والی راتیں:۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئےسنا ، اللہ تعالیٰ ( خاص طور پر ) چار راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔

1۔ بقر عید کی رات

2۔ عید الفطر کی رات

3۔ شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رزق اور ( اس سال) حج کرنے والوں کےنام لکھے جاتے ہیں۔

4۔ عرفہ کی ( یعنی 8 اور 9 ذوالحجہ کی درمیانی ) رات

سال بھر کے معاملات کی تقسیم:۔

حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں " ایک آدمی لوگوں کے درمیان چل رہا ہوتا ہے۔ حالانکہ وہ مُردوں میں اٹھایا ہوا ہوتا ہے پھر آپ نے سورۃ الدخان کی آیت 3 اور 4 تلاوت کی ۔

"بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اُتارا ، بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام ، اس رات میں ایک سال سے دوسرے سال تک دنیا کے معاملات کی تقسیم کی جاتی ہے"

(کنز الایمان)

مفتی احمد یار خان رحمتہ اللہ علیہ

مفتی احمد یار خان رحمتہ اللہ علیہ  مذکورہ آیاتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں۔ اس رات سے مراد یا شب  قدر ہے ستائیسویں رات یا شب معراج یا شب برات شعبان کی پندرہویں رات ، لیلتہ القدر میں پورا قرآن لوح محفوظ سے دنیاوی آسمان کی طرف اُتار ا گیا، پھر وہاں سے تئیس سال کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا حضور پر نور ﷺ پر اُترا ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس رات قرآن اُترا وہ مبارک ہے تو جس رات میں صاحب قرآن ﷺ دنیا میں تشریف لائے وہ بھی مبارک ہے اس رات میں سال بھر کے رزو، موت ، زندگی ، عزت و ذلت ، غرض تمام انتظامی امور لوح محفوظ سے فرشتوں کے صحیفوں میں نقل کرکےہر صحیفہ اس محکمے کے فرشتوں کو دے دیا جاتا ہے۔ جیسے ملک الموت کو تمام مرنے والوں فہرست وغیرہ ۔

(نور العرفان ص 790)

نازک فیصلے :۔

شعبان المعظم  کی 15 ویں رات کتنی نازک ہے! نہ جانے قسمت میں کیا لکھ دیا جائے ۔ آہ ! بعض اوقات بندہ غفلت میں پڑا رہ جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ غنیتہ الطالبین میں ہے۔ بہت سے لوگوں کے کفن دُ ھل کر تیار ہوتے ہیں مگر کفن  پہننے والے بازاروں میں گھوم پھر رہے ہوتے ہیں متعدد افراد ایسے ہوتے ہیں کہ اُن کی قبریں کھدی ہوئی تیار ہو تی ہیں مگر اُن میں دفن ہونے والے خوشیوں میں مست ہوتے ہیں کئی لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں حالانکہ اُن کی ہلاکت کا وقت قریب آ چکا ہوتا ہے۔ نہ نجانے کتنے ہی مکانات کی تعمیرات مکملک ہونے والی ہوتی  ہے مگر مالک مکان کی موت کا وقت بھی قریب آ چکا ہوتا ہے۔

قابلِ توجہ:۔

شب برات میں اعمال اٹھائے جاتےہیں لہٰذا ممکن ہوتو چودہویں شعبان المعظم کو بھی روزہ رکھ لیا جائے اور اس دن عصر کی نماز پڑھ کر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھہرا جائے تاکہ  اعمال اٹھائے جانے والی رات آنے سےپہلے  کے لمحات میں روزہ ، مسجد کی حاضری اور اعتکاف وغیرہ لکھا جائے اور شب برات کا آغاز مسجد کی رحمت بھری فضاؤں میں ہو۔

الحمد اللہ ( راقم الحروف) کا سالہا سال سے شب برات میں چھ نوافل و تلاوت وغیرہ کا معمول ہے ( رسالہ آقا کا مہینہ  کے صفحہ 16 پر ملاحظہ فرمائیں ) مغرب کے بعد کی جانے والی یہ عبادت نفلی ہے فرض و واجب نہیں اور نماز مغرب کے بعد نوافل و تلاوت کی شریعت میں کہیں ممانعت بھی نہیں ممکن ہو تو تمام اسلامی بھائی اپنی اپنی مساجد میں بعد مغرب چھ نوافل وغیرہ کا اہتمام فرمائیں اور ڈھیروں ثواب کمائیں اسلامی بہنیں اپنے اپنے گھر میں یہ نوافل ادا فرمائیں۔

نوافل پڑھنے کا طریقہ:۔

اولیائے کرام رحمتہ اللہ علیہم کے معمولات سے ہے کہ مغرب کے فرض و سنت وغیرہ کے بعد 6 رکعت نفل دو، دو رکعت کر کے ادا کئے جائیں۔

  • ۔ 2 رکعتوں سے پہلے یہ نیت کیجئے۔ یا اللہ پاک ! ان و رکعتوں کی برکت سے مجھے درازی عمر بالخیر عطا فرما
  • ۔ 2 درکعتوں سے پہلے یہ نیت فرما ئیے۔ یا اللہ پاک ! ان 2 رکعتوں کی برکت سےبلاؤں سےمیری حفاظت فرما
  • ۔ 2 رکعتوں کیلئے یہ نیت کیجئے  یا اللہ پاک ان 2 رکعتوں کی برکتسے مجھے اپنے سوا کسی کا محتاج نہ کر

 ان 6 رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعد جو چاہیں وہ سورتیں پڑھ سکتی ہیں چاہیں تو ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد 3 بار سورۃ الاخلاص پڑھ لیجئے۔ ہر 2 رکعت کے21 بار "قُل ھُوَا للہُ اَحَد (پوری سورت) یا ایک بار سورہ یٰس شریف پڑھئے بلکہ ہو سکے تو دونوں ہی پڑھ لیجئے ۔ ہر بار یٰس شریف کے بعد دعائے نصف شعبان بھی پڑھیے ۔

اللہ پاک اسکے پاس 100  فرشتے بھیجے گا۔ 30 فرشتے اسے جنت کی بشارت دیں گے۔ 30 فرشتے اسے عذاب سے بچائیں گے 30 فرشتے اس سے دنیوی آفات دور کریں گے اور باقی 10 فرشتے اسے شیطان کے مکرو فریب سےبچائیں گے۔

علامہ ضیاء الدین  دیرینی رحمتہ اللہ علیہ انہی 100 نوافل کے متعلق فرماتے ہیں

اللہ پاک کے نیک بندے شب براءَت میں 100 رکعت نماز اس طرح ادا کرتے تھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 10 مرتبہ سورۃ اخلاص ( قل ھو اللہ احد) پڑھتے ۔ امام حسن بصری رحمتہ اللہ  علیہ فرماتے مجھے 30 صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے حدیث بیان فرمائی کہ جس نے یہ نماز پڑھی ، اللہ پاک اس کی طرف 70 مرتبہ نگاہِ کرم فرماتا ہے۔ اور ہر نگاہِ کرم کے بدلے اس کی 70 حاجات پوری فرماتا ہے ان میں سےایک حاجت یہ ہے کہ اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔

(طہارۃ القلوب ص 136)

صلوٰ ۃُالتسبیح پڑھنے کا طریقہ :۔

حضرت علامہ علی قاری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بہتر یہ ہے کہ شب براءَت میں صلوٰ ۃ والتسبیح بھی ادا کی جائے ۔ صلوٰ ۃ التسبیح  بہت فضیلت والی نماز ہے۔

ابو داؤد شریف کی حدیث پاک میں ہے نبی کریم ﷺ نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ  کو صلوٰ ۃ التسبیح سکھائی اور فرمایا: چچا جان ! اگر آپ روزانہ یہ نماز ادا کر سکیں تو ضرور کریں اگر ہر روز نہ ہو سکے تو ہر جمعہ کو ، ایسا بھی نہ کرپائین تو ہر مہینے ، یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک مرتبہ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو زندگی میں ایک مرتبہ ضرور صلوٰ ۃ التسبیح ادا کریں۔

No comments:

Post a Comment