شب براءَت کی حقیقت ، شب براءت کہاں سے ثابت ھے؟ اس رات قبرستان جانا، رات میں عبادت کرنا اور دن میں روزہ کہاں لکھا ھوا - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Sunday, February 25, 2024

شب براءَت کی حقیقت ، شب براءت کہاں سے ثابت ھے؟ اس رات قبرستان جانا، رات میں عبادت کرنا اور دن میں روزہ کہاں لکھا ھوا

*شب براءت کی حقیقت*



*سوال:* شب براءت کہاں سے ثابت ھے؟ اس رات قبرستان جانا، رات میں عبادت کرنا اور دن میں روزہ کہاں لکھا ھوا ھے؟

الجواب:

*جواب سے قبل یہ ذہن نشین ہونا چاہئے کہ بعض لوگوں کا مقصد فقط الجھنا اور بھولے بھالے مسلمانوں کو پریشان کرنا ہوتا ہے۔ ذرا غور کیجئے کہ پہلے تو اولیائے کرام کے مزارات پر جانے، ان سے مدد مانگنے سے منع کیا جاتا ہے، لیکن اب یہ سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں کہ فلاں وقت میں اللہ کی بارگاہ میں سرِ نیاز جھکانا، نوافل ادا کرنا، ذکر اذکار کرنا، اللہ سے مانگنا کہاں سے ثابت ہے....*Description: ‼️

*ان کا مطالبہ کس حد تک درست ہے، ہر ذی شعود سمجھ سکتا ہے۔*

بہرحال ذیل میں چند احادیث و معتبر کتب کے حوالہ جات سے خاص شبِ براءت میں عبادت وغیرہ کا ثبوت پیش کیا جا رہا ہے، ملاحظہ فرمائیں:

*شبِ براءت کیا ہے؟*

یہ دو لفظوں کا مجموعہ ہے، ایک" *شب* "جس کا معنی ہے"رات" اور دوسرا " *براءت* "اس کا معنی ہے "چھٹکارا اور آزادی".

اسے شبِ براءت اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس رات اللہ تعالی بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ لوگوں کو جہنم سے چھٹکارا عطا فرماتا ہے۔

(جامع ترمذی/739)

*مغفرت کی رات:*

حدیث میں ھے: إِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ فِيهَا الذُّنُوبَ إِلَّا لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ

بے شک اللہ تبارک و تعالی 15 شعبان (شب براءت) کی رات کو اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہے اور تمام لوگوں کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک کے اور سوائے اس کے کہ جو(ناحق)بغض و کینہ عداوت رکھے

(سنن ابن ماجه، حدیث1390)

*معافی کی اصل:*

واضح ہے کہ بغض و کینہ عداوت و ناراضگی رکھنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی اس لیے اس رات یا اس رات سے پہلے پہلے سچی معافی تلافی کی جاتی ہے، لہذا جس سے ناراضی ہو، اس کا حق تلف کیا ھو، اس سے باقاعدہ صلح کی جائے، حقوق ادا کیے جائیں یا معاف کروائے جائیں.

*الحدیث:*

إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ

ترجمہ:

بے شک اللہ عزوجل پندرہ شعبان(شب براءت) کی رات کو اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہے اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کے بالوں کی تعداد سے بڑھ کر لوگوں کو بخش دیتا ہے

(سنن الترمذي، حدیث739)

*دعا کی رات:*

فإن الله ينزل فيها لغروب الشمس إلى سماء الدنيا فيقول: ألا مستغفر فأغفر له؟ ألا مسترزق فأرزقه؟ ألا مبتلى فأعافيه؟ ألا سائل فأعطيه؟ ألا كذا ألا كذا؟ حتى يطلع الفجر

ترجمہ:

بے شک اللہ تبارک و تعالی اپنی شان کے مطابق 15 شعبان(شب براءت) کی رات نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی بخشش کے طلب گار کہ میں اسے بخش دوں، ہے کوئی رزق کا طلب گار کہ اسے رزق دوں، ہے کوئی تکالیف و مسائل سے دوچار کہ اسے عافیت دوں، ہے کوئی سائل کہ جسے میں عطا کروں،اسی طرح بہت کچھ فرماتا ہے، یہاں تک کہ فجر طلوع ھو.

(شعب الإيمان ,5/354)

(سنن ابن ماجه ,1/444)

*شب براءت کو قبرستان جانا:*

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا، تو تلاش میں نکلی، تو

*فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو*

میں نے دیکھا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم بقیع قبرستان میں ہاتھ اٹھائے دعا فرما رہے تھے..

(پھر فرمایا: نصف شعبان کی اس رات اللہ عزوجل بنی کلب کی بکریوں سے زیادہ کے گناہ بخش دیتا ھے).

(المصنف,6/108حدیث29858)

*شب براءت میں شب بیداری اور دن میں روزہ رکھنا*

الحدیث:

" إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَھا

ترجمہ:

جب پندرہ شعبان(شب براءت) آئے تو اس رات قیام اللیل (رات میں عبادت) کرو اور اس دن کا روزہ رکھو۔

(ابن ماجہ حدیث1388) (شعب الإيمان ,5/354حدیث3542)

حضرتِ اسامہ بن زید کہتے ہیں، میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ معلوم کی،تو فرمایا:«ذلك شهر يغفل الناس عنه بين رجب ورمضان، وهو شهر ترفع فيه الأعمال إلى رب العالمين، فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم»

یعنی رجب اور رمضان کے بیچ میں یہ مہینا ہے، لوگ اس سے غافل ہیں،اس میں لوگوں کے اعمال اللہ تعالی کی طرف اُٹھائے جاتے ہیں اور مجھے پسند ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔

(سننِ نسائی/2357)

*شرح حدیث:*

ليلة نصف شعبان روي في فضلها من الأخبار والآثار ما يقتضي أنها مفضلة ومن السلف من خصها بالصلاة فيها وصوم۔۔۔ ترجمہ: 15 شعبان یعنی شب براءت کی فضیلت کے متعلق احادیث وغیرہ وارد ہوئی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس رات کی بڑی فضیلت ہے اسی لیے اسلاف اس رات نوافل پڑھتے تھے روزہ رکھتے تھے

[فيض القدير ,2/316]

*فقہ حنفی سے چند حوالہ جات:*

النصف من شعبان لإحيائها وعظم شأنها

ترجمہ:

پندرہ شعبان کی رات یعنی شب براءت کو شب بیداری کرنا مستحب و ثواب ہے، کیونکہ اس رات کی بڑی شان ہے

(مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح ص48)

.

وَمِنْ الْمَنْدُوبَاتِ إحْيَاءُ لَيَالِي الْعَشْرِ مِنْ رَمَضَانَ وَلَيْلَتَيْ الْعِيدَيْنِ وَلَيَالِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ وَلَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ كَمَا وَرَدَتْ بِهِ الْأَحَادِيثُ وَذَكَرَهَا فِي التَّرْغِيبِ وَالتَّرْهِيبِ مُفَصَّلَةً وَالْمُرَادُ بِإِحْيَاءِ اللَّيْلِ قِيَامُهُ

رمضان شریف کی آخری دس راتیں اور عیدین کی راتیں اور عشرہ ذوالحجہ کی راتیں اور پندرہ شعبان کی راتیں ، ان راتوں کو شب بیداری کرنا ثواب ہے۔۔۔شب بیداری سے مراد یہ ہے کہ عبادات نیکیوں وغیرہ کے ساتھ رات گزاری جائے

(الرائق شرح كنز الدقائق ,2/56)

.

وَإِحْيَاءُ لَيْلَةِ الْعِيدَيْنِ، وَالنِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، وَالْعَشْرِ الْأَخِيرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَالْأُوَلُ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَكُونُ بِكُلِّ عِبَادَةٍ تَعُمُّ اللَّيْلَ أَوْ أَكْثَرَهُ.

عیدوں کی راتوں کو اور نصف شعبان کی رات یعنی شب براءت کو اور رمضان کی آخری عشرہ کو اور ذوالحج کے پہلے عشرہ کو شب بیداری کرنا مستحب و ثواب ہے... شب داری سے مراد یہ ہے کہ پوری رات عبادت کی جائے یا اکثر رات عبادت کی جائے

(رد المحتار فتاوی شامی ,2/25)

.

وليلة النصف من شعبان، ولا خفاء أنه يكون في كل عبادة تستوعب الليل أو أكثره

15 شعبان یعنی شب براءت کو شب بیداری کرنا جائز ثواب ہے یعنی ساری رات یا اکثر رات کا حصہ نیکیوں میں عبادات میں گزارا جائے

(النهر الفائق شرح كنز الدقائق ,1/297)

*اللہ کریم سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین*

 

No comments:

Post a Comment