yajooj majooj story in urdu | wall of yajooj majooj - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Sunday, June 11, 2023

yajooj majooj story in urdu | wall of yajooj majooj

yajooj majooj story in urdu | wall of yajooj majooj

COMPLETE HISTORY OF YAJOOJ MAJOOJ

قصہ یا جو ج ماجوج

yajooj majooj story in urdu


ان کے شر و فساد سے بچنے کے لیے مختلف زمانوں میں مختلف مقامات پر متعدد دیواریں تعمیر کی گئی ۔

حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے  یا جوج ماجوج کے خروج کو قیامت کی بڑی نشانیوں میں سےایک بتایا 

قرآن مجید فرقان حمید میں  واضح طور پر گواہی دیتا ہے کہ یا جوج ماجوج دو وحشی ، خوں خوار قبیلوں کے نام تھے وہ لوگ اپنے اِرد گرد بہت زیادتیاں ، ظلم و ستم کرتے تھے۔ مفسر علامہ طبا طبائی نے " المیزان " میں لکھا ہے کہ تو ریت کی ساری باتوں سے مجموعی طور پر معلوم ہوتا ہے کہ یا جوج ماجوج ایک یا کئی بڑے بڑے قبیلے تھے ۔ یہ شمالی  ایشیاء کے دور دراز علاقے میں رہنے والے جنگ جو ، غارت گرا اور ڈاکو قسم کے لوگ تھے۔

 مہذب  دنیا پر وحشیانہ حملے :۔

 تقریبا ً   روز کا معمول بن  چکا تھا کہ پہاڑ کی دوسری جانب سے بد ہیبت  ، وحشی ، خوں خوار  یا جوج ماجوج بڑی تعداد میں آکر مہذب انسانی دنیا پر حملہ آور ہوتے اور ہر چیز تباہ و بر باد کر ڈالتے ان کے لیے انسانوں کو ہلاک کرنا ، مال مویشی لوٹنا اور کھیت کھلیاں تباہ کرنا ایک عام سی بات تھی لوگ  نہایت خوف کی حالت میں اُ س زمینی آفت سے نجات کے لیے اپنے رب سے  گِڑ گِڑا  کر دُعائیں کرتے ۔ ایک صبح  جب وہ سوکر اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ ہزاروں کی  تعداد میں ایک عالی شان اجنبی فوج ان کے کھلے میدانوں مین خیمہ زن  ہے۔ پہلے تو وہ حیران اور خوف زدہ ہوئے ۔ لیکن پھر قوم کے چند سردار  اس جنگ پر جُو لشکر کو اپنے لیے غیبی مدد اور نجات  دہندہ سمجھتے ہوئے لشکر کی جانب  گئے اور سپہ سار سے ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ اجازت کے بعد مقامی سر داروں کو فوج  کے سپہ سار  کے خیمے میں پیش کیا گیا ۔ سپہ سالار  نے معززیں شہر کو خوش آمدید کہتے ہوئے یہ یقین دلایا کہ اُن کی فوج  اُن کے علاقوں پر قبضہ کرے گی نہ ہی اُن کے مال مویشی اور کھیت کھلیان کو کوئی نقصان پہنچائے گی۔مقامی سر دار ، جنگی لباس  میں ملبوس فوج کے سپہ سالار اکا حُسن ِ اخلاق اور طرز ِ   مہربانی دیکھ کر مطمئن ہو گئے لیکن جب اُن کے سامنے یہ بات لائی گئی کہ وہ دنیا کے عظیم بادشاہ ذوالقرنین سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل کر  رہے ہیں۔ تو بہت حیران ہوئے اور دل میں سوچنے لگے کہ " شاید یہ شخص قدرت کی جناب سے ہمارے لیے نجات دہندہ بن کر آیا ہے" سرداروں کو سوچ میں گُم دیکھ کر ذو القرنین نے کہا "اے میرے قابل احترام دوستو!  ویسے تو میں اپنی بادشاہت سے بہت دُور  یار ِغیر ایک سفر پر ہوں لیکن اگر 

میں آپ لوگوں  کی کوئی خدمت کر سکو ں۔ تو مجھے خوشی ہو گی ۔

بحیرہ طبریہ


" بس یہی وہ لمحہ تھا کہ جب اُن کی دلی خواہش  اُن کے  لبوں پر  آ گئی ۔ "

اُ ن سب نے ایک دوسرے کی جانب دیکھا اور پھر ایک شخص بولا" اے  مہربان بادشاہ ! اس پہاڑ کے دوسری جانب یا جوج ماجو ج نام کی قوم رہتی ہے جو زمین پر بہت فساد مچا نے والے لوگ ہیں۔  اگر ہم آپ کو کچھ خراج ادا کر دیں تو کیا اس کے عوض آپ ہمارے اور اُن کے درمیان ایک دیوار تعمیر کر دیں گے؟

history of yajooj majooj


باد شاہ نے کہا " میرے قابل احترام دوستو ! رب نے مجھے جو کچھ دے رکھا ہے وہ بہت بہتر ہے البتہ  اگر تم لوگ میری مدد قوت و طاقت سے کرو  تو میں تمہارے اور اُن کے درمیان ایک مضبوط دیوار تعمیر کر دوں گا۔ ( سورہ کہف آیت 95،94)

  سد ذوالقرنین کی تلاش:۔

wall of yajooj majooj


ذوالقرنین نے دونوں پہاڑ وں کےس روں کے درمیان جو خلا تھا اُسے لوہے  کی بڑی موٹی چادروں کے ساتھ پُر کر دیا ۔ پھر چادروں کو خوب گرم کر کے اُن پر  پگھلا ہوا لوہا، تابنا اور سیسہ ڈال کر اُسے مضبو طی سے بند کر دیا ۔ جسے عبور ک کر کے یا جوج ماجوج کا دوسری طرف انسانی آبادیوں میں آنا  نا ممکن ہو گیا۔

ڈاکٹر اسرار احمد :۔

History of Yajooj Majooj


 ڈاکٹر اسرار احمد  تحریر فرما تے ہیں کہ " اس دیوار کے آثار بحیرہ کیسپن کے مغربی ساحل کے ساتھ ساتھ   داریال اور دربند کے درمیان اب بھی موجود ہیں یہ دیوار پچاس میل لمبی ، انتیس فٹ اونچی اور  دس فٹ چوڑی ہے۔ آج سے سینکڑوں سال پہلے لوہےا ور تابنے کی اتنی بڑی دیوار تعمیر کرنا یقینا ً ایک  بہت بڑا کار نامہ تھا" ( بیان القرآن جلد 4 ، صفحہ 387)

location of yajooj majooj


 درایال روس اور جار جیا کے درمیان ایک دریائی گھاٹی ہے داریال اور در بند کا درمیانی راستہ کوہستانی دروں پر مشتمل ہے۔

مختلف علماء کرام فرماتے ہیں کہ :" مختلف ادوار میں  مفسد اور وحشی انسانوں کی تاخت و تا راج سے حفاظت کے لیے زمین پر بہت سی جگہوں پر سدیں ( دیواریں ) تعمیر  کی گئیں"  ۔ " یا جوج ماجوج کی تاخت و تاراج اور شرو فساد کا دائرہ اتنا وسیع تھا کہ ایک طرف کا کیشیا کے نیچے بسنے والے اُن کے ظلم و ستم کا شکار تھے تو دوسری طرف تبت اور چین کے با شندے بھی ہر وقت اُن کی زد میں رہتے تھے۔ ان ہی یا جوجو ماجوج کے شرو فساد سے بچنے کے لیے مختلف  زمانوں میں مختلف مقا مات پر متعدد دیواریں تعمیر کی گئیں "

ابن کثیر نے "ا لبدایہ والنہایہ" میں لکھا کہ " واثق باللہ خلیفہ عباسی  نے سد ذوالقر نین کی تحقیق کی غرض سے ایک جماعت کو روانہ کیا ۔ جس نے اپنی تحقیق  کے بعد بتایا کہ " یہ دیوار لوہے سے تعمیر کی گئی ہے اس میں بڑے بڑے دروازے بھی ہیں ، ان پر  قفل پڑا ہوا ہے اور یہ شمال  مشرق میں واقع  ہے" ( واللہ و لرسول  اَعلم)

قیامت  سے پہلے یا جوج ماجوج کے دنیا پر حملہ آور ہونے پہ یقین ، مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ، جب کہ اہل مغرب اور یہود نصا ریٰ کا منفی پرو پیگنڈا تعصب ، لا علمی کا شا خسانہ ہے۔

 اہل مغرب کا گم راہ کُن پر و پگینڈا :۔

 حضرت مولا نا سید محمد انور شاہ نے کوہ قاف قفقاز کی سد کو ترجیح دیتے ہوئےفرمایا کہ" یہ سد ذوالقرنین کی تعمیر کردہ ہے" ( عقیدہ الاسلام 297)

اہل یورپ ان شمالی دیوار میں سے کسی کا موجو دہونا یا ، یاجوج ماجو ج کا راستہ بند ہونا تسلیم  ہی نہیں کر تے۔ اسی بنیاد پر بعض مسلمان مئور خین نےبھی  یہ لکھنا شروع کر دیا ہے کہ قرآن وحدیث میں یا جوج ماجوج کے خُروج کا جو ذکر ہے وہ ہو چکا ہے۔ بعض نے چھٹی صدی ہجری میں قومِ تا تار  کی طوفانی یلغار کو یا جوج  ماجوج  قرار دے دیا اور بعض نے دنیا پر غالب آ جانے والی قوموں رو وس ، چین ، یورپ  اور امریکا کو یا جوج ماجوج  کہہ کر اس با ب کو بند کر دیا ۔

بعض علماء کرام نے اپنی تفسیر  میں تاتاریوں کو یا جوج ماجوج قرار دینے والوں کی سختی سے تردید کر تے ہوئے فرمایا کہ " ایسا خیال کرنا کھلی  گم راہی  اور نصوص حدیث کی مخالفت ہے ۔ البتہ یہ فتنہ یا جوج ماجوج  کے فتنے سے مشابہ ضرور ہے۔

قرآن مجید اور احادیث  میں یا جوج ماجوج  کے خروج کو قُرب قیامت کی ایک بڑی علامت قرار دیا گیا ہے اور اُن  کے خروج کا وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کے نزول کے بعد بتایا گیا ہے ۔ ( صحیح مسلم  7285)

حضرت علامہ  انور شاہ کشمیری  مزید فرماتے ہیں کہ " اہل یورپ کی اس دلیل میں کوئی وزن نہیں کہ ہم نے ساری دنیا چھان ماری ہے ہمیں اس دیوار کا سراغ نہیں ملا۔ لیکن اول تو یہ خود ان لوگوں ہی کی تصریحات میں موجود ہے۔ جن میں سے وہ کہتے ہیں۔  کہ سیاحت اور تحقیق  کے انتہائی معراج پر پہنچنے کے باوجود آج بھی  بہت  سے ایسے جنگل  ، دریا جزیرے اور صحرا پو شیدہ ہیں جن کا  ہمیں علم نہیں۔ دوسرے اس بات کا بھی احتمال  بعید نہیں کہ اب یہ دیوار موجود  ہونے کے باوجود پہاڑوں کے  گرنے اور باہم مل جانے کے  سبب ایک پہاڑ ہی کی صورت  اختیار کر چکی ہے ( واللہ و الرسول اعلم )

لیکن سد ذوالقرنین کے  تا قیامت باقی رہنے پر بڑا استد لال  تو قرآن کریم کے ان الفاظ سے کیا جاتا ہے۔

ترجمہ:۔ قیامت کے قریب  جب یاجوج موجود کے نزول کا وقت آ جائے  گا تو اللہ تعالیٰ اس  آہنی دیوار  کو ریزہ  ریزہ کر کے زمین کے برابر دے کر دے گا" چناں چہ دیوارِ ذوالقرنین کے تعلق سے ہمارا پختہ عقیدہ ہے کہ قیامت کے قریب اللہ تبارک و تعالیٰ اس دیوار کو  ڈھا دے گا۔ اور یا جوج ماجوج کا خروج ہو جائے گا۔

 یا جوج یا موج کا تعارف:۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ تعالیٰ عنہ ، حضرت نوح علیہ السلام کے چار بیٹوں کا ذکر فرماتے ہیں۔ جن کے نام سام ، حام ، یافث اور کنعان ہیں ۔ کنعان طوفان نوح میں غرق ہو گیا تھا۔ عرب اسے " یام " کے نام سے جانتے ہیں سام کی اولاد کے رنگوں میں سفید اور گند می رنگت شامل ہے۔ سارے  اقوام   عرب ، فارس اور روم  وغیرہ پیدا ہوئے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ " اللہ تبارک و تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام  کے پاس وحی بھیجی کہ " اے موسی علیہ السلام ! تو اور تری قوم اہل جزیرہ اور اہل العال ( یعنی بالائی عراق کے با شندے ) سام  بن نوح علیہ السلام کی اولاد ہیں" ۔ سام کی اولاد نے بابل سے نکل  کر  مجول کی زمین  میں قیام کیا کہ زمین کا مرکز یہی ہے ۔ اسی قوم اسی قوم کو اللہ تعالیٰ  نے پیغمبری ، نبوت ، کتاب شریعت، حُسن  وجمال ، گندم  گو نی اور گوار رنگ عطا فرمایا ، محمد بن السائب فرماتے ہیں کہ " ہندی قوم کے ایک بٹیے کا نام مکران تھا" سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے فرمایا کہ " نوح علیہ السلام  کےبیٹوں میں عربوں  کے ابو الآ با ء سام ہیں۔ ان سب میں خیرو  فلاح ہے" حضرت سعید بن المصیب فرماتے ہیں کہ "حام  سے قوم سوڈان  ، بر بر اور قبط پیدا ہو ئے۔ یہ  تینوں قو میں مصر کی ہیں حام کی اولاد کی رنگ سیاہی اوپر کچھ سفیدی مائل  ہے۔ جو حبشی النسل ہے۔ یافت بن نوح علیہ السلام  سے تکر و بمقالیہ اور یاجوج ماجو ج کی قمیں پیدا ہوئیں ان کا رنگ سرخی مائل سیاہ ہے " ( طبقات  ابن سعد 1/58)

علا مہ شہاب الدین محمود الوسی بغدادی اپنی تصنیف " روح المعانی " میں لکتے ہیں کہ " جمہور علماء تفسیر و حدیث کا قولم ہے کہ یا جوج ماجوج بنی نوع انسان کی دو قوموں یا دو قبیلوں کے نام ہیں۔ جو یافث بن نوح علیہ السلام کی نسل سے اور تر کوں کے جدِ اعلیٰ ہیں۔ یہ نسل انسانی کے وحشی قبائل ہیں ۔ جو شمال مشرقی ایشیاء  میں زندگی بسر  کر تے اور مغربی علاقوں میں آکر  تباہی مچاتے تھے اُن کے متعلق اسرائیلی روایات اور تاریخی قصے ،کہانیوں میں بہت سی بے سرو پا  اور عجیب و غریب باتیں مشہور ہیں۔ جنہیں بعض مفسرین نے بھی تاریخی حیثیت سے نقل کر دیا ہے جب کہ قرآن کریم اور حدیثِ مبارکہ مین اس قصے کے تعلق سے امت کو جو آ گاہی فراہم کی گئی ہے   وہی ہمارے لیے مستند اور مسلمہ ہے اس کے علاوہ کُتب میں جو تاریخی واقعات اور جغرا فیائی و ماحولیاتی حالات بیان کی گئی ہیں وہ بہت زیادہ اور اختلافات سے بھری ہوئی ہیں جن کے صحیح یا غلط ہونے سے  متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا  ۔

 اللہ کے حکم سے دیوار ٹوٹ جائے گی :۔

 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ آصحابہ وسلم نے فرمایا کہ " یا جوج ماجوج دیوار ذوالقرنین کو ہر روز کھو  دیتے ہیں جب وہ دیوار میں شگاف ڈالنے کے قریب پہنچ جا تے ہیں تو اُن کا نگران اُں سے کہتا ہے کہ اب واپس چلو ، کل ہم اس میں سوراض کر دیں گے۔ اُدھر اللہ تبارک و تعالیٰ  اُ سے پہلے سے زیادہ مضبوط اور ٹھوس بنا دیتا ہے اگلے روز یہ پھر کھو د نے کے کام میں مصروف ہو جاتے ہیں چنانچہ   یہ روز کھو دتے ہیں اور اللہ تعالیٰ درست فرما دیتا ہے یہ سلسلہ یوں ہی چلتا  رہے گا۔ یہاں تک کہ اُن کے خروج کا وقت آ جائے گا۔  اور اللہ تعالیٰ  اُن کے کھولنے کا حکم فرما دے گا۔ اُ س روز جب یہ دیوار کے شگاف کو آخری حد تک  کھود ڈالیں گے تو اُس  دن اُن کا نگراں کہے کہ ان شاء اللہ  ہم کل  اسے پار کر لیں گے"

آنحضرت  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے فرمایا کہ" جب وہ اگلے دن لوٹ کر آئین گے  تو اسے اسی حالت میں پائیں گے جس حالت میں چھوڑ کر جائیں گے پھر وہ اسے توڑ ڈالیں گے اور باہر نکل کر لوگوں پر ٹوٹ پڑیں گے۔ سارا پانی پی جائیں گے لوگ اُن سے بچنے کے لیے بھا گیں گے پھر وہ  اپنے تیر  آسمان کی طرف پھینکیں گے ، تیر خون میں ڈوبے ہوئے واپس آئیں گے وہ کہیں  گے کہ ہم زمیں والوں پر غالب آ گئے ہیں اور آسمان والے سے بھی ہم  قوت و بلندی میں بڑھ گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا ، جس سے وہ ہلاک ہو جائیں گے"

complete history of yajooj majooj


ان شاء اللہ عزوجل کہنے پر  علماء کرام کا اختلاف

  چوں کہ ہم نے پہلے پڑھا کہ ان کا سردار کہے گا کہ کل ان شاء اللہ ہم اس دیوار کو توڑ ڈالیں گے۔ تو بعض علماء کرام کا اس پر اختلاف ہے کہ لفظ ان شاء اللہ عزوجل تو صرف مسلمان طبقہ میں کہا جاتا ہے۔ جب کہ وہ تو مسلمان ہی نہ ہوں گے ۔

2۔ اس کے علاوہ اس کی تشریح میں بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ ان  کے قبیلے میں ایک لڑکا جو سردار کا بیٹا ہو گا۔ اس کا نام ان شاء اللہ ہو گا۔ سردار کہے گا کہ کل  ان شاء اللہ ( یعنی بیٹا ) یہ دیوار توڑ دے گا۔ جس پر  کل وہ لڑکا جس کا نام ان شاء اللہ ہو گا۔ وہ اس دیوار کو توڑ ڈالے گا۔

3۔ بعض علماء کرام کے نزدیک بعض لفظ بھی ارادہ نہ ہونے کے باوجود بھی کہہ دینے سے وہ لفظ اور ان کے معنی ادا ہو جاتے ہیں۔

4۔اسی طرح بعض علماء کرام کے نزدیک اس قبیلے میں ایک گروہ مسلمانوں کا بھی  ہوگا جو بظاہر مسلمان ہوں گے لیکن حقیقت میں مسلمان نہ ہوں گے اس وجہ سے وہ ان شاء اللہ عزوجل کہہ دیں گے۔

5۔ بعض علماء کرام کے نزدیک وہ وقت جب ان کا سردار کہے گا ان شاء اللہ تو اس وقت  ، وِقت قبولیت ہوگا یعنی اس وقت کہا گیا ہر لفظ ، دعا، بد دعا  قبول ہو گی جس پر ان کا کہا گیا لفظ ان شاء اللہ ، اللہ تبارک و تعالیٰ  کی بار گاہ میں قبول ہو جائے گا وہ وہ دیوار توڑ دیں گے۔

 یا جوج ماجوج نے دیوار میں سوراخ کر دیا:۔

 ام المئومنین حضرت زینب بنتِ حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا  بیان فرماتی ہیں کہ " نبی کریم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  ان کے یہاں تشریف لائے توحضور پر نور ﷺ  کچھ پریشان تھے پھر آپ ﷺ  نے فرمایا ! اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں عرب اسی شر کی وجہ سے ہلاک ہو گئے جو اب قریب آ پہنچا ہے۔ آج یا جوج ماجوج کی دیوار اس قدر کھل گئی ہے" اور آپ نے شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنایا تو  میں نے عرض کیا ( حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ) " ہم میں نیک لوگ موجود ہیں یا پھر بھی ہم ہلاک ہو جائیں گے "

حضور پر نور  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے فرمایا: " ہاں ، جب شر اور گندگی زیادہ ہو جائے گی ، جب فسق و فجور  بڑھے گا۔ تو یقینا ً بر بادی ہو گی "

اس بیان سے متعلق صحیح بخاری کے سات احادیث حضرت زینب بنتِ حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہیں ، جب کہ دو احادیث کے راوی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔

 آدھی  جنت مومنوں سے بھری ہو گی :۔

صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم نے فرمایا کہ " اللہ تعالیٰ حضرت آدم سے فرما ئے گا کہ " اے آدم ! آدم علیہ السلام کہیں گے "حاضر  ہوں، فرماں بردار ہوں" اللہ تعالیٰ فرمائے گا " اے آدم ! جو لوگ جنہم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو " آدم علیہ السلام پو چھیں گے " جنہم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں" ؟ اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے " یہی وہ وقت ہو گا کہ جب بچے غم سے بوڑھے ہوئے جائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور  تم لوگوں کو نشے حالت میں دیکھو گے۔ حالاں کہ وہ نشے کی حالت میں نہیں ہوں گے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہوگا" صحابہ کام رضی اللہ عنہم اجمعین کو یہ بات بہت سخت معلوم  ہو ئی تو انہوں نے عرض کیا" یا رسول اللہ ﷺ  ! پھر ہم میں سے وہ

( خوش نصیب)شخص کون ہوگا؟

حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے  فرمایا کہ " تمہیں خوش خبری ہو، ایک ہزار یا جوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے اور تم میں  سے وہ ایک جنتی ہو گا" ۔ پھر آپ نے فرمایا ! "  اُس ذات کی قسم ، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مجھے امید ہے کہ تم لوگ اہلِ جنت  کا ایک تہائی حصہ ہو گے"

راوی  نے بیان کیا کہ " ہم نے اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی اور اس کی تکبیر کہی " پھر آنحضرت ﷺ  نے فرمایا"  اُس ذات کی قسم ، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ مجھے امید ہے کہ آدھا حصہ اہل جنت کا تم لوگ ہو  گے۔ تمہاری مثال دوسری اُمتو کے مقابلے میں ایسی ہے جیسے کسی سیاہ بیل کے جسم پر سفید بالوں کی ( معمولی تعداد ) ہوتی ہے" ( صحیح بخاری 3348، 4741)

قُرب قیامت کی نشا نی

 سدِ ذوالقرنین کی تکمیل کے بعد ذوالقرنین نے وہاں کی قوم سے کہا تھا

ترجمہ:۔ " ( انہوں نے ) کہا یہ صرف میرے رب کی مہربانی ہے ، ہاں جب میرے رب کا وعدہ آئے گا تو اُ سے زمیں بوس کر دے گا" ( سورۃ کہف 98)

حضور پرنور  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآصحابہ وسلم  نے مختلف اوقات میں احادیثِ مبارکہ  کے ذریعے یاجوج ماجوج کے خروج کا وقت بتا تے ہوئے ان کے خروج کو قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی بتایا ۔ قرآن مجیدمیں ارشاد باری تعالیٰ  ہے  " یا جوج ماجوج  کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑ تے ہوئے آ ئیں گے " ( سورۃ الا نبیاء  96)

یاجوج ماجوج کا عروض ظہور مہدی علیہ السلام اور خروج دجال کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کی موجودگی مٰں ہوگا۔ اُن کی تعداد اس قدر زیادہ ہو گی کہ جس کا کوئی شمار نہیں ان کا بے پناہ سیلاب ایسی شدت اور تیز رفتاری سے آئے گا کہ کوئی انسانی طاقت انہیں روک نہیں سکے گی۔ یوں معلوم ہو گا۔ کہ ہر ٹیلے اور پہاڑ سے انکی فوجین پھسلتی اور لڑھکتی چلی آ رہی ہیں ۔ اپنی کثرت از دھام کی وجہ سے یہ تمام بلندی اور پستی پر چھا جائیں گے ( تفسیر عثمانی  ، 439)

 جب یا جوج ماجوج کا خرو ج ہوگا:۔

 قرآن و سنت کی  تصریحات سے یہ بات بلا شبہ ثابت ہے کہ یاجوج ماجوج  کوئی عجیب الخلقت چیز نہیں ، بلکہ نسل انسانی سے اُن کا تعلق ہے اور یہ حضرت  نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ ان کا سلسلہ  نسب حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند  یافث سے ملتا ہے کہ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ نے اُن کے بارے میں تفصیل بیان فرمائی ہے۔ جو حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ حدیث کے شروع میں دجال کا تذکرہ ہے۔ اور پھر یا جوج ماجوج سے متعلق تفصیل ہے۔ نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ یا جوج ماجوج کے بارے میں اللہ کےنبی ﷺ نے فرمایا کہ " یا جوج ماجوج کا ظہور ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کےبعد اُن کی موجود گی میں ہوگا۔  اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کی جانب وحی  فرمائے گا کہ میں نے اپنے ( پیدا کئے ہوئے ) بندے کو باہر نکال  دیا ہے اُن سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے تم میری بندگی کرنے والوں کو اکھٹا کر کے کوہ ِ طور  کی طرف چلے جا ؤ ، اور پھر اللہ تعالیٰ  یاجوج ماجوج کا خروج فرما دے گا۔ وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے ۔ ان کی اگلی جماعتیں  بحیرہ طبریہ  سے گزرین گی تو اس کا سارا پانی پی جائیں گی اور جب اُن کی آخری جماعتیں گزریں گی  تو کہیں گی کہ اس جگہ کسی وقت پانی تھا۔

بحیریہ  طبریہ ( بحیریہ گلیل)  

yajooj majooj


(بحیرہ طبریہ کو بحیریہ گلیل بھی کہتے ہیں۔  یہ اسرائیل  میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے اس کا محیط  53 کلو میٹر، لمبائی 

21 کلو میٹر اور چوڑائی 13 کلو میٹر  ہے جب کہ جھیل کا کل رقبہ 166 مربع کلو میٹر ہے اس جھیل میں پانی دریائے اردن سے آتا ہے )

یہ وہ وقت ہو گا کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام  اور اُن کے ساتھی یا جوج ماجوج کے ہاتھوں محصور ہو جائیں گے پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اسن کے  ساتھی اللہ سے دعا کر یں گے ۔ تو اللہ تعالیٰ یا جوج ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا  فرما دے گا۔ جس سے یہ سب یک لخت ہلاک ہو جائین گے اس کے بعد حضرت  عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھی کوہِ طور سے نیچے اُ تریں گے  تو زمین یا جوج ماجوج کی لاشوں سے اٹی پڑی ہو گی ۔ ایک بالشت جگہ بھی ایسی  نہ ہو گی جو یا جوج ماجوج کی با قیات اور بد بو سے خالی ہو ۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اُن کے ساتھ دُعا کرین گے اور اللہ تعالیٰ  بہت سے ایسے بھاری بھر کم پرندوں کو بھیجے گا ۔ جن کی گر دنیں اونٹ کی گردن کی مانند ہو ں گی ۔ جو انہیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ چاہے گا وہاں انہیں پھینک  دیں گے پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا۔ جس سے ہر مکان  ، شہر ، جنگل ، صھرا ، سمیت  ساری زمین دُھل کر شیشے کی مانند صاف و شفاف ہو جائے گی ۔ پھر اللہ تعالیٰ زمین کو حکم  فرما ئے گا کہ اپنے پیٹ سے  پھلوں اور پھولوں کو اُگل دےا ور اپنی برکت لوٹا دے۔ پس اُن  دنوں ایسی  برکت ہو گی کہ ایک انار پوری جما عت کے لیے کافی ہو گا۔ اور وہ اُ س کے چھلکے کی چھتری بنا کر سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں ایسی بر کت دیجائے گی کہ ایک دودھ دینے والی گائے سے پورا قبیلہ سیر ہو گا اور ایک  دودھ دینے والی بکری پورے گھرا نے کی کفالت کرے گی ۔ اس دوران اللہ تعالیٰ ایک خوش گوار  ہوا بھیجے گا ۔ جس کی وجہ سے سب مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے ایک خاص بیماری ظاہر ہو گی اور سب کے سب وفات پا جائیں گے صرف بد لوگ ہی باقی رہ جائیں گے جو زمین پر جانوروں کی طرح کھلی بد کاری کرین گے اور ایسے ہی لوگوں پر قیامت  آجائے گی ۔ ( صحیح مسلم 7373)

 یا جوج ماجوج اسلحے کے ساتھ زمین پر :۔

 مستدرک حاکم  میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ  " اللہ تعالیٰ  نے تمام انسانوں کے دس حصے کیے ان میں سے نو حصے یا جوج ماجوج کے ہیں اور باقی ایک حصے میں ساری دنیا کے انسان ہیں "

پھر احادیثِ مبارکہ  سے معلمو ہوا کہ سیلابی ریلے کی طرح پہاڑوں سے  زمین پر یلغار کرنے والے ان بد ہیت چہروں والے وحشی یاجوج ماجوج کی تعداد ایک ہزار کی نسبت سے ہو گی ۔ یعنی ایک مسلمان اور نو سو ننا نوے جہنمی  یاجوج ماجوج پھر یہ جب زمین پر اتریں گے  تو خالی ہاتھ نہیں ہوں گے ۔ بلکہ اُن  کے پاس اُس زمانے کا بہترین اسلحہ بھی ہو گا۔  جیسا کہ ایک حدیث میں حضرت نواس  بن سمعان  سے روایت ہے کہ " رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ " یا جوج ماجوج ( اتنا اسلحہ چھوڑکر مریں گے ) کی کمانوں  ، تیروں اور ڈھالوں کو مسلمان سات  سال تک ایندھن کے طور پر استعمال کریں گے" ( سنن ابن ماجہ 4076)

 شب معراج  یاجوج ماجوج کا تذکرہ :۔

 حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ " شب معراج، رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابراہیم علیہ السالم سے قیامت کے بارے میں دریافت کیا لیکن انہیں علم نہیں تھا۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا انہیں  بھی اس کا علم نہیں تھا تب حضرت عیسیٰ  ابن مریم علیہا اسلام سے بات کرنے کو کہا گیا  تو انہوں نے فرمایا:

" مجھے قیامت قائم ہونے سے پہلے کی باتیں بتائی گئی ہیں ، باقی رہا کہ یہ کب آئے گی تو اس  کے وقت کا عِلم  اللہ کے سوا کسی  کو بھی نہیں" پھر انہوں نے دجال کے ظہور کا ذکر کیا اور فرمایا  " میں نازل ہو کر اسے قتل کر وں گا۔ پھر یاجوج ماجوج  ہر ٹیلے سے تیزی کے ساتھ نیچے اُتر رہے ہوں گے وہ جس پانی کے پاس سے گزریں گے ، پی جائیں گے جہاں سے گزریں گے تباہ و  برباد کر دیں گے لوگ اللہ تعالیٰ سے فریاد کریں گے ۔ چناں چہ میں اللہ تعالیٰ سے دُعا کروں گا کہ یا جوج ماجوج کو تباہ کر دے ۔ تب ساری زمین میں ان کی سڑاند پھیل جائے گی لوگ اللہ سے  فریاد کریں گے  میں بھی اللہ سے دُعا کروں گا۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو انہیں اٹھا کر سمندر میں پھینک  دے گی ۔ پھر پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا اور زمین کو اس طرح کھینچ  دیا جائے گا جس طرح چمڑے کو کھینچ دیا جاتا ہے۔ مجھے ( عیسیٰ علیہ السلام ) بتا یا گیا ہے کہ جب یہ واقعہ ہو گا تو قیامت اتنی قریب ہو گی جیسے وہ حاملہ جس ( کا وقت بالکل قریب ہو اور اس) کے گھر والوں کو پتا نہ ہو  کہ کب اچانک ولادت ہو جا ئے  گی " ( سنن ابن ماجہ 4081)

 قرآن اور احادیث میں ذکر :۔

 اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم  کی سورہ کہف اور سورۃ الا نبیا ء میں یا جوج ماجوج کا ذکر  فرمایا ہے جب کہ نبی کریم ﷺ نے مختلف احادیث مبارکہ میں اس واقعے کی تفصیلات بیان فرمائی ہیں ۔ صحیح بخاری میں یاجوج ماجوج سے متعلق   گیارہ احادیث مبارکہ ہیں صحیح مسلم شریف میں سات ، جامع ترمذی میں پانچ، سنن ابن ماجہ میں سات ، مسند احمد میں چھے، مشکوۃ میں چار اور ابو داؤد میں ایک حدیث ہے۔ یاجوج ماجوج  کے تعلق سے کل احادیث مبارکہ کی تعداد 47 ہے۔ قرآن کی دو سورتوں اور 47  سے زیادہ احادیث مبارکہ میں یاجوج ماجوج سے متعلق  جو کچھ بیان کیا گیا وہی حقیقت  ہے قیامت  سے پہلے سد ذوالقر نین کا ٹوٹنا ، یا جوج ماجوج کا مہذب دنیا پر حملہ  

آ ور ہونا اور ان سب باتوں پر یقین کرنا ، مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے۔ جب کہ اہل مغرب اور یہود و نصاریٰ کا منفی پرو پیگنڈا تعصب اور لا علمی کی بنا پر ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔  

اللہ تعالیٰ ہم سب کو یاجوج ماجوج اور  دجال کے فتنوں سے محفوظ رکھے اور یہود و نصاریٰ کی چالوں اور چالاکیوں سے ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو محفوظ رکھے ۔ (آمین )

No comments:

Post a Comment