muharram ke mahine ki fazilat in urdu | Maah-e-Muharram ki Fazilat | Mahe Muharram Ke Mahine Ke Roze Ki Fazilat - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Tuesday, July 25, 2023

muharram ke mahine ki fazilat in urdu | Maah-e-Muharram ki Fazilat | Mahe Muharram Ke Mahine Ke Roze Ki Fazilat

MUHARRAM KE MAHINE KI FAZILAT IN URDU | MAAH-E-MUHARRAM KI FAZILAT | MAHE MUHARRAM KE MAHINE KE ROZE KI FAZILAT

MUHARRAM KE MAHINE KI FAZILAT IN URDU | MAAH-E-MUHARRAM KI FAZILAT | MAHE MUHARRAM KE MAHINE KE ROZE KI FAZILAT

محرم کے مہینے کی فضیلت / ماہ ِ محرم کی فضیلت/ ماہِ محرم کے مہینے کے روزے کی فضیلت/ نویں ، دسویں محرم کے روزے کی فضیلت 

نوجوان ِ جنت کے سردار ،حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ

نواسہ رسول ﷺ کا فلسفہ شہادت مسلمانوں ہی کے لیے نہیں

پوری انسا نیت کے لیے دستورِحیات ہے

محرم الحرام  اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔  محترم ، معززاور قابل شرف ہونےکی بنا پر اسے" محرم الحرام " کہا جاتا ہے۔ نیز قرآں کریم کی رُو سےجوچار ماہ خصوصی حُرمت و تقدس کےحامل ہیں۔ اُن عظمت والے مہینوں میں بھی محرم الحرام شامل ہے۔  دیگر تین مہینے رجب، ذی قعدہ اور ذی الحجہ ہیں۔ مسلم شریف کی  ایک روایت ہے کہ ماہِ محرم کو اسکے شرف کی وجہ سے" شہر اللہ" یعنی" اللہ کا مہینہ " کہا گیا ہے۔ اِ سی بزرگی اور بر تری کی بنا پرایک حدیث مبارکہ ﷺ میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ " محرم الحرام " کے روزے رمضان کے بعد سب مہینوں سےافضل ہیں اور فرض نمازوں کےبعد تہجد کی نماز افضل تر ہے" (صحیح مسلم)

اس ماہ کے ایام میں عاشورہ ، یعنی دسوین تاریخ کوخصوصی عظمت حاصل ہے اور اس کی بنیا د وہ واقعات ہیں جوحضرت

  آ دم علیہ السلام کی ولادت سے قیامت کے وقوع  کےدن تک سےمتعلق  بیان کیے جاتے ہیں تاریخ، انسانی کے کئی بڑے اور ہم واقعات اِ س دن کی طرف منسوب کیے جاتےہیں

اس مہینے میں سر کار دو عالم ﷺ  سے دو اعمال سندِ صحیح کے ساتھ ثابت ہیں اور ان کے کرنے کی ترغیب بھی دی گئی ہے ۔

  اس ماہ کی دسویں تاریخ ، یعنی یوم  عاشورہ کا روزہ رکھنا چاہیے۔ اس ضمن میں بخاری شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے  یہ روایت منقول ہےکہ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ میں تشریف لائے تو اہل کتاب کو اِ دن کا روزہ رکھتے ہوئے پایا ، جب اس کا سبب دریافت کیا گیا تو انہوں نےکہا کہ " اس دن بنی اسرائیل نےحضرت موسیٰ علیہ السلام کی معیت میں فرعون  کے ظلم سے نجات پائی تھی اور فرعون اپنے ساتھیوں کےس اتھ دریائے نیل میں غرق ہو ا تھا تو بطور  شکرانہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اِ دن کاروزہ رکھا تھا "

اِ س پر حضور پر نور ﷺ  نے فرمایا " پھر ہم اس کے تم سے  زیادہ حق دار اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے  زیادہ قریب ہیں" ( صحیح بخاری )

البتہ ،مسلم شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے یہ بھی روایت ہےکہ جب رسول اللہ ﷺ نے عاشورہ کے دن خود روزہ رکھنے کومعمول بنایا اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو اس کا حکم دیا تو بعض صحابہ  نے عرض کیا " یا رسول اللہ ﷺ اِ س دن کو یہود و نصاریٰ بڑے دن کی حیثیت سے منا تے ہیں ( اور یہ گویا اُن کا قومی  ومذہبی شعار  ہے " 

تو آپ ﷺ نے فرمایا "    ان شاء اللہ جب اگلا سال آئے گا تو ہم نویں محرم کو بھی روزہ رکھیں گے ( تاکہ تشبیہ باقی نہ رہے )"

حضرت عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ " لیکن اگلے سال ماہ محرم آنے سےقبل ہی رسول اللہ ﷺ وصال فرما گئے ۔ " اِ س لیے فقہا ء لکھتے ہیں کہ دس محرم  کے روزے کے ساتھ  نویں تاریخ کا روزہ بھی ملا  لینا چاہیے  اور اگر کوئی نویں محرم کا روزہ نہ رکھ سکے تو پھردسویں کے ساتھ گیارہویں تاریخ کا روزہ ملا لینا چاہیے تاکہ  مسلمانوں کا امتیاز  بر قرار  رہے ۔ بعض اکابر علماء کی تحقیق یہ ہے کہ حالیہ زمانے مٰں چوں کہ یہود ونصاریٰ اِ س دن کا روزہ نہیں رکھتے ، بلکہ اُن کا کاوئی بھی مذہبی کام قمری حساب سے نہیں ہوتا ، اِ س لیے اس معاملے میں یہود کے ساتھ اشتراک اورتشابہ  نہیں رہا۔ لہٰذا  اگر صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھا جائے ، تب بھی کوئی حرج نہیں اس ماہ کی دسویں تاریخ کے روزے کی فضیلت  بھی صحیح احادیث  میں رسول اللہ ﷺ سے منقول ہے ۔ مسلم شریف  میں حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ  تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا " میں اللہ سےامید رکھتا ہوںکہ اِ س دن کےروزے کی وجہ سےوہ ایک سال ( گزشتہ ) کے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا'

2۔ یوم عاشورہ پر اپنے اہل و عیال پر کھانے پینے میں فراوانی اور وسعت کرنی چاہیے کہ احادیث مبارکہ ﷺ سےاس عمل کا ثبوت ملتا ہے۔ مشکوٰ ۃ شریف کی روایت کے مطابق ، حضرت  ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، رسول کریم ﷺ  کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ " جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال کے خرچ میں وسعت اختیار کرے گا تو اللہ تعالیٰ سارے سال ( اس  کے مال و زر ) وسعت عطا فرما ئے گا۔ " حضرت سفیان بن عیینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ " ہم نے اس کا تجربہ کیا ، تو ایسا ہی پایا ۔

 

No comments:

Post a Comment