حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی مکمل زندگی - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Tuesday, July 19, 2022

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی مکمل زندگی


حضرت زینب سلام اللہ علیہا  کی مکمل زندگی

حضرت زینب سلام اللہ علیہا  کی مکمل زندگی

شہزادی رسول کریم ﷺ

سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہما

رسول اللہ ﷺ کے کاشانہ اقدس کے حسن و جمال اور مسرتوں میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب ام المومنین سیدہ  خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن اطہر سے ایک خوب رو شہزادی کی ولادت با سعادت ہوئی ۔ نام نامی " زینب" رکھا گیا آپ خواتین اہل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہما میں ایک نادر موتی کی طرح جگمگانے لگیں کیوں کہ آپ نے پوری کائنات میں سب سے بڑھ کر پاکیزہ اور عظمت والے گھر میں پرورش پائی ۔ آپ فطری طور پر نہایت ذہین تھیں آپ نےا پنے والدین کریمین سے بر دباری ، حیا ، مروت ،پاکیزگی ، پاک دامنی ، حکمت ، ادب اور حسن اخلاق غرضیکہ تمام قسم کے عمدہ صفات حاصل کیں۔

سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے والدین کریمین کے گلستان سے محبت ، شفقت اور رحمت کے پھول چنے ، والدین کریمین کی طرف سے نرم دلی اور دولت صبرو رضا و افر مقدار میں ان کے نصیب میں آئی کیوں کہ کاشانہ نبوت علی صاحبھا الصلوٰ ۃ والسلام کے پاکیزہ ماحول میں یہ سب سے بڑی تھین اس لیے اپنے والدین کریمین کی آنکھوں کا تارا اور دل کا سرور بنی ہوئی تھیں۔

جب سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عالم شباب میں قدم رکھا تو آپ کی خالہ حضرت ہالہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ  عنہا اپنی ہمیشہ ملکیتہ العرب سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئیں اور انہوں نے اپنے بیٹے ابو العاص بن ربیع القرشی کے لیے سیدہ زینب کا رشتہ مانگا ۔ سیدنا ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کے ان نوجوانوں میں سے تھے جو صداقت ، امانت ، جواں مردی ، وسیع تجارت اور مال و دولت کے حوالے سے مشہور معروف تھے۔ ہر کوئی انہیں رشک بھری نگاہوں سے دیکھتا تھا۔

آپ کی شادی سیدنا ابو العاص رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ کر دی گئی اور اس موقع پر آپ کی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا پسندیدہ ہار آپ کو تحفے میں دیا۔ سیدنا ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ پورے مکہ مکرمہ میں " امین " کے لقب سے مشہور معروف تھے ۔ آپ کی والدہ ماجدہ رسول ﷺ کے  فضائل و محاسن سے بہت زیادہ متاثر تھی۔

سیرت کے کتب میں ایک شاندار واقعہ آپ کے حوالے سے موجود ہے۔

علامہ ابن ہشام لکھتے ہیں

سیدہ خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے وصال باکما ل کے بعد ایک دن حضرت ہالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ ﷺ سے ملاقات کرنے کے لیے مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ حاضر ہوئیں اور آقا کریم ﷺ کے راحتِ دولت پر حاضر ہو کر اندر آنے کی اجازت چاہی ، ان کی آواز چونکہ سیدہ خدیجتہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی آوز کے مشابہ تھی۔ سردار انبیاء ﷺ کی سماعت مبارک تک آواز پہنچی تو آپ ﷺ نے ان کی آواز سن کر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا " ہالہ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) ہوں گی ۔ جب آپ اندر تشریف لے آئیں تو رسول کریم ﷺ نے ان کی بے حد تکریم کی اور دعائے برکت سے نوازا ۔

رسول کریم ﷺ کی عمر مبارک جب چالیس برس کی ہوئی تو وحی کے نزول کا آغاز ہوا اور اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو تمام لوگوں کی راہنمائی کے لیے تبلیغ کا حکم دیا آپ  ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کیا اور رسالت کے فرائض

سر انجام دینے کے لیے کمر بستہ ہو گئے یہ ظاہر بات ہے کہ سب سے پہلے وفادار بیوی اور آپ ﷺ کی پاکیزہ اولاد امجاد نے آپ ﷺ کی باتوں کو حق مانتے ہوئے اظہار اسلام فرمایا ۔ سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا  چونکہ اپنی تمام بہنوں سے عمر میں بڑی تھیں انہوں نے سب سے پہلے اعلان اسلام کی سعادت حاصل کی ۔

تاجدار کائنات امام الانبیاء ﷺ جب مدینہ منورہ ہجرت فرما آئے تو آپ ﷺ کی شہزادی ، مکہ مکرمہ میں اپنے خاوند

سیدنا ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر ہجرت کے بارے میں اپنے رب کے حکم کی منتظر تھیں ان کا دل دھڑک رہا تھا یہاں تک کہ ان کے پاس یہ یقینی خبر پہنچ گئی کہ سرور کائنات ﷺ انصار کے ہاں رہائش پذیر ہو گئے اور انصار کی قوم اپنی جانوں سے بھی زیادہ آپ ﷺ کا خیال رکھتے ہیں ۔

سیدہ زینب کے شوہر کا حضور پر نور ﷺ کے ہاں قیدی بن کر آنا ۔

 2 ہجری رمضان کا چاند نکلا ہی تھا کہ مکہ مکرمہ کے مشرک مومنوں سے لڑنے کے لیے سوئے مدینہ منورہ روانہ ہوئے تو ان کے شوہر نامدار کو بھی اپنے ساتھ شریک کر لیا اُ س وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں قریش مکہ کی طرف سے شریک ہونا پڑا دونوں لشکر جب مقابل آئے تو گھمسان کا رَن پڑا اور ابو العاص اسیر ہو گئے رسول ﷺ اپنے جان نثاروں کے ساتھ مدینہ منورہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ قیدی بیڑیوں میں جکڑے ہوئے ان کے قبضے میں تھے اس موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا تم قدیوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا " ابو العاص " اسیر ہو کر انصار کے پاس تھے وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتے کویں کہ وہ جانتے تھے کہ خاندان نبوی ﷺ میں ان کا کیا مقام ہے؟

حضرت زینب سلام اللہ علیہا  کی مکمل زندگی
انصار کی طرف سے انہیں ہر طرح کی سہولت اور عزت میسر آئیں آپ انصار کے حسن اخلاق شرافت اور حسن سلوک کے بارے میں بزبان خود بیان کرتے ہیں۔

انصار کے بارے میں (ابو العاص رضی تعالیٰ عنہ ) کاذاتی بیان

جب میں انصار کے پاس حالت ِ اسیری میں تھا اللہ انہیں جزائے خیر عطا کرے جب بھی دوپہر اور شام کے کھانے کا وقت آتا تھا تو وہ مجھے اپنی ذات پر ترجیح دیتے تھے مجھے کھانے کے لیے روٹی دیتے اور خود کھجوریں کھا کر گزارہ کرتے ۔ کیوں کہ ان کے پاس روٹی کم اور کھجوریں کثیر تھیں۔ جونہی کسی کے ہاتھ روٹی آتی تو وہ مجھے دے دیتا۔

خبر غم ( جب شہزادی مصطفیٰﷺ تک خبر پہنچی )

ادھر شہزادی مصطفیﷺ سیدہ زینب تک خبر پہنچی کہ ابو العاص قیدی ہو گئےہیں اور ان کے ساتھ مزید ستر مشرکین بھی گرفتار ہیں اور اُ ن قیدیوں کے اہل خانہ فدیہ ادا کر کے انہیں چھڑانے کے لیے مدینہ منورہ روانگی کی تیاری کر رہے ہیں آپ نے اپنے دیور عمر بن ربیع کے ہاتھ کچھ سامان بھیجا ۔ اُس سامان میں آپ کا یمنی عقیقی کا ہار بھی جو آپ کی والدہ ماجدہ سیدہ خدیجتہ الکبری  رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بوقت شادی تحفہ میں  دیا تھا جب رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں یہ ہار پیش کیا گیا تو آپ نے دیکھ کر پہچان لیا اُس ہار نے خواتین عالم کی سردار سیدہ خدیجتہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یاد دلادی ، چشمان کرم سے آنسو آ گئے ۔ آپ ﷺ نے شفقت بھرے اندا میں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنھم کی طرف دیکھا تو صحابہ کرم نے رضا مندی کے بعد ابو العاص کو آزاد کر دیا ۔

جب وہ گھر پہنچے تو انہوں نے اپنا وعدہ نبھایا اور سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کو مدینہ منورہ کی طرف روانہ کر دیا مدینہ منورہ میں سیدہ زینب  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  مدینہ منورہ کی طرف روانہ کر دیا ۔ مدینہ منورہ مٰن سیدہ زینب کو اپنے والد گرامی نبی رحمت ﷺ کی شفقت اور ہمشیر گان سلام اللہ علییہن کی محبت میسر آئی ۔ سید زینب سلام اللہ علیہا مدینہ منورہ میں تقریبا 6 سال رہیں یہاں تک کہ آپ کے خاوند ابو العاص نے اپنے اسلام کا اعلان کیا اس وقت آپ کے اسلام کا اظہار کرنے میں بھی ایک حکمت تھی آپ خود فرماتے ہیں۔

"اللہ کی قسم ! مجھے اسلام ے اظہار سے کسی چیز نے نہیں روکا تھا سوائے اس فکر کے  کہ تم خیال کرنے لگو کہ میں خیانت کر کے تمہارا مال کھا جاؤں گا ۔ اب مجھے اللہ تعالیٰ نے سر خرو کیا ہے جب کہ تماہارا مال تم تک پہنچ چکا اور مجھے اس فراغت مل چکی تو میں نے اپنے اسلام کااعلان کر دیا "

ہجرت

ایک قول پر ساتھ یا آٹھ ہجری سیدنا ابو العاص رضٰ اللہ تعالیٰ عنہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تشریف لے آئے اور بارگاہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے ۔ کچھ عرصہ یہاں قیام فرمایا ۔ آپ چونکہ دولت تجارت، امانت ، بہادری ، جرات ، صداقت اور اخلاص ، اخلاق کے اعتبار سے اپنی قوم کے چیدہ افراد میں سے تھے اور پھر اِ ن کا وسیع تجارتی کاروبار مکہ مکرمہ میں تھا۔ حسن معاملہ ، داینت اور مانات کے باعث ان کے مکہ مکرمہ میں رہنے پر کسی کو اعتراض نہیں تھا  چناں چنہ آپ رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے کر مکہ مکرمہ آ گئے اور حسب سابق اپنے کاروبار میں مشغول ہو گئے۔

وفات

تاریخ و سیرت کی کتب کے مطابق سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے 8 ہجری کے شروع میں اس دنیا کو خیر باد کہا جلیل القدر صحابیہ ، سید ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غسل ، کفن پہنانے کا فریضہ سر انجام دینے کے لیے تشریف لائیں ۔ ان کے ساتھ سیدہ ام ایمن، سیدہ سودہ بنت زمعہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی شریک ہوئیں۔

وفات کے وقت حضور پر نور ﷺ کا حکم

نبی کریم ﷺ نے فرمایا " ان کو طاق مرتبہ غسل دینا اور آخر میں کافور استعمال کرنا اور جب تم اسے غسل دے دو تو مجھے بتانا تو نبی کریم ﷺ  نے اپنی چادر عنایت فرمائی ۔ اور فریاا کہ اسے پہنا دو ۔ رسول اللہ ﷺ نے خود نماز جنازہ پڑھائی اور مرقد مبارک میں خود تشریف لے گئے ۔ جنت البقیع شریف میں آپ سلام اللہ علیہا کا مدفن بنا ۔

کردار

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا خاندان نبوت کی ایسی پاکیزہ کردار و سیرت کی حامل شہزادی تھیں جن کو حلم و حیا جو دو سخا اور ایثار وفا کے زیور سے قدرت کاملہ نے آ راستہ کر رکھا تھا ایک لاڈلی صاحبزادی کے طور پر انہو نے گلشن نبوت ﷺ کی خوشبوؤں  سے سیرات ہو نے کے ساتھ ساتھ وفا شعار  بیوی کے طور پر اپنے شوہر کے ساتھ اٹوٹ رشتے کی باریک ڈوریوں کو کمزور نہ ہونے دیا ان کی خوبصورت شخصیت پر ہمیشہ سنہری الفاظ نذر کئے جاتے رہیں گے۔


No comments:

Post a Comment