Nelson Mandela Complete History in Urdu
نیلسن
منڈیلا
18
جولائی نیلسن منڈیلا کا عالمی دن
مثالی
جمہوریت اور آزا د معاشرے کا خواہشمند
بیسوی
صدی کے مشہور زمانہ قیدی نیلسن منڈیلا جس نے مظلوموں کیلئے قابل تعریف اور سبق
آموز تاریخ رقم کی ۔ نیلسن منڈیلا کی رحلت سے دنیا ایک ایسے عظیم رہنما سے محروم
ہو گئی جنہوں نےو طن سے نسل پرستی ، ظلم اور نفرتوں کے خاتمےکیلئے تحریک چلا کر
اور اسے حتمی کامیابی سے ہمکنار کر کے دنیا بھر کے مظلوموں کیلئے قابل تعریف تاریخ
قائم کی۔ منڈیلا کا ملک " جنوبی امریکہ" کئی دہائیوں تک گورے حکمرانوں
کی نسلی امتیاز کی پالیسی کی بنیاد پر رکھی جانے والی بے انصافیوں اور اس کے نتیجے
میں مقامی سیاہ فام آبادی کے رد عمل کی بنیاد پر نفرتوں کا جہنم بنا دیا۔ منڈیلا
نے اپنے دور جوانی میں نسلی امتیاز کے خلاف تحریک میں شمولیت اختیار کی جس کی
پاداش میں انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔ تاہم اپنی 27 سالہ طویل قید کےد وران ہی وہ
نسلی امتیاز کے خلاف مہم کی رہنمائی کرتے رہے۔ اپنی نسلوں کو منڈیلا نے تعلیم حاصل
کرنے کی تر غیب دیکر اجتماعی زندگی میں اہم کردار ادا کر نے کے قابل بنانے پر توجہ
دی۔ تشدد کی بجائے دلیل سے اپنا مقدمہ لڑنے کی ترغیت دی بآلا خر ان کی رہائی عمل
میں آئی اور انہوں نے جنوبی امریکہ میں نسلی پرست حکومت کی بجائے منتخب جمہوری
حکومت کے قیام کیلئے اہتمام کیا ور قومی مفاہمت کی راہ اختیار کی ۔
وہ بدلتے ہوئے حالات میں سفید فام اقلیت کیلئے
بھی منڈیلا کی تجاویز کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں
تھا ۔لہذٰا جنوبی امریکہ میں عام انتخابات کے ذریعے جمہوری حکومت کا قیام عمل میں
آیا اور نیلسن منڈیلا ہی ملک کے پہلے سر براہ بنے۔ ماضی کے زخموں کا ازالہ کرنے
کیلئے منڈیلا نے ( تھاٹ اینڈ ری کنسیلیشن
کمیشن ) بنایا اور انہوں نے فوری طور پر انتقام کی بجائے ماضی کی پالیسی
اپنائی۔ صدارت کے منصب سے الگ ہونے کے بعد بھی انسانیت کی خدمت اور ان کے حقوق
کیلئے رہنمائی موجود ہے۔ نیلس منڈیلا 18
جولائی 1918 میں (ہوز) زبان بولنے والے تھمبو قبیلے میں پیدا ہوئے ۔ جو جنوبی
امریکہ کے مشرقی حصہ میں چھوٹے سے گائوں موویزو میں ہے۔ جنوبی امریکہ میں انہیں ان کے خاندانی نام مدیبا سے پکارتے
تھے۔ ان کا پیدائشی نام رولیہلاہلا تھا۔ ان کے سکول کے استاد نے ان کا انگریزی نام
نیلسن رکھا۔ جب نیلس 9 برس کے تھے تو ان
کے والد انتقال ہو گیا۔ وہ تھیمبو شاہی خاندا ن کے مشیر تھے۔ والد کے انتقال کے
بعد شاہی خاندان کے بادشاہ ڈیلنبیو نے
نیلسن کو تھیمبو لوگوں کے قائم مقام مشیر کی سر پرستی میں دیدیا
نیلسن
منڈیلا نے 1943 میں افریقین نیشنل کانگریس یعنی اے این سی میں شمولیت اختیار کی
پہلے وہ صرف ایک کارکن تھے۔ تاہم بعد میں وہ اے این سی تھاٹ لینگج کے بانی ا ور
صدر بنے ، قید کے کئی برسوں کے بعد بھی وہ اس تنظیم کے صدر رہے۔ 1944 میں انہوں نے
پہلی شادی کی جس سے ان کے تین بچے تھے ۔ لیکن یہ شادی 1961 میں ختم ہو گئی۔منڈیلا نے وکالت پڑھی اور اپنا ایک دفتر کھولاجو کہ نسل
پرستی کے خاتمے کیلئے کام کرتا تھا۔ نیلسن منڈیلا نے نسل پرستی کے خاتمے اور
مظلوموں کی آواز بلند کرنے میں اپنی تمام
عمر وقف کر دی۔ نیلسن نے اس لڑائی کو لڑتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک مثالی جمہوریت
آزاد معاشرے کا خواہشمند ہو۔جس میں تمام لوگ ایک ساتھ امن سے زندگی بسر کریں۔
انہیں ایک جیسے مواقع فراہم ہوں۔ یہ میرا تصور ہے۔ جسے پورا کرنے کیلئے میں زندہ
ہوں لیکن اگر ضرورت پڑی تو میں اس کیلئے مرنے کو بھی تیار ہوں۔
نیلسن
منڈیلا 18 جولائی 1918 کو جنوبی افریقہ کے ایک شہر ترانسکی میں پیدا ہو ئے ۔ جب یہ
9 برس کے ہوئے تو والد کے سایہ شفقت سے محروم ہو گئے۔ مگر ظلم کے خلاف ڈٹ جا نے کی
جرات اسے اپنے باپ سے وراثت میں ملی تھی۔
منڈیلا کی سیاسی زندگی
دور
جوانی نیلسن منڈیلا نے نسلی امتیاز کے خلاف افریقہ نیشنل کونسل میں شمولیت اختیار
کی۔ا س پارٹی میں سیاہ فام کے خلاف مظالم پر آواز بلند کی جا رہی تھی۔ 1947 میں
نیلسن منڈیلا افریقہ نیشل کونسل کے صدرت
منتخب ہو گئے۔ 1948 کو جنوبی افریقہ کے
صدر منعقد جہو ئے وہ بھی دونوں سفید فام پارٹیز کے درمیان ہوئےا ور اس میں سیاہ
فام کو کوئی ووٹ ڈالنے کا بھی حق حاصل نہیں تھا۔ ان الیکشن میں نیشنل پارٹی کو بر
تری حاصل ہوئی اور اس نے سیاہ اور سفید فام قوموں کو مکمل طور پر الگ کر دیا۔ سیاہ
فاموں پر بہت سی پابندیاں عائد کر دیں گئیں۔
حکومت
نے ڈیفائز موومنٹ میں حصہ لینے والے ہزاروں لوگوں سمیت نیلسن منڈیلا کو بھی گرفتار
کر لیا ۔
30
جولائی 1952 میں نیلسن منڈیلا کو پہلی بار گرفتار کیا گیا اور نو ماہ کی سزا دی
گئید جو بعد میں کچھ عرصے کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔ جب حکومت سیاہ فاموں کی موومنٹ
سے تنگ آ گئی تو 5 دسمبر 1956 نیلسن منڈیلا سمیت اس کے دیگر ساتھیوں کو غداری کے
کیس میں قید کر لیا گیا ۔ ان حالات میں عالمی برادری نے جب جنوبی افریقہ کی حکومت سیاہ فاموں پر
دبائو ڈالنے سے منع کیا تو اس کے رد عمل
میں جنوبی افریقہ نے ملکہ بر طانیہ الزبتھ دوئم کو اپنی حکمران ماننے سے انکار کر
دیا۔
منڈیلا
اور اس کے ساتھیوں کا مقدمہ 5 سال تک رہا۔ 29 مارچ 1961 ء میں منڈیلا سمیت باقی 30 قیدیوں کو بھی رہا کر
دیا گیا رہا ہوتے ہی منڈیلا جعلی پاسپورٹ کے ذریعے اپنی پارٹی کے لیے سیاسی اور
مالی امداد حاصل کرنے کے لیے ملک سے فرار ہو گئے ۔ چند ممالک نے اس کی کچھ مالی
اور سیاسی امداد کی، جنوبی افریقہ واپس آتے ہی نیلسن منڈیلا کو گرفتار کر لیا گیا۔
نیلسن منڈیلا کا سب سے مشہور ڈائیلاگ جس نے ان کی قوم میں آزادی کا جذبہ پیدا کیا
"آزادی
کے لیے ضروری نہیں ، زمین و آسمان خرید لئے جائیں ۔
یہ ضرور کیا جائے صرف اور صرف خود کو مت بیچو
"
جمہوریت
کے خواہش مند تھے ۔ نیلسن منڈیلا کو ان چار دہائیوں پر مشمتل تحریک کی خدمت کی
بنیاد پر 250 سے زائد انعامات سے نوازا گیا ۔ جس میں قابل ذکر 1993 میں نوبل پرائز
سے نوازا گیا۔
اپریل
1994ء میں جنوبی افریقہ کے تاریخی الیکشن ہوئےا ور نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ کا
پہلا سیاہ فام صدر بنا۔ اس نے سیاہ اور سفید فام دونوں قوموں کو ایک جیسے حقوق دئے
۔ 29 مارچ 1999 کو منڈیلا کا صدارتی وقت ختم ہو گیا اور اس نے اپنے آخری خطاب میں
کہا
"کامیابی
کا یہ سفر جاری رہے گا اور ہر نسل کو ترقی کا موقع دیا جائے گا"
نومبر
2009 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18 جولائی نیلسن کی پیدائش کے دن کو یوم
منڈیلا کے نام پر منانے کا اعلان کیا۔
5
دسمبر 2013 ء کو منڈیلا 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ہر سال 18 جولائی کو
پوری دنیا میں منڈیلا ڈے منا کر جمہوری کوششوں اور ان کی امن کی کاوشوں کو خراج
تحسین پیش کیا جا تا ہے۔
"میری
کامیابیوں سے مجھے مت پرکھو ، مجھے پرکھنا ہے تو اس طرح پرکھو کہ کتنی بار نیچے گر
کر اٹھ کھڑا ہوا تھا"
Motivations,Information,Knowledge, Tips & Tricks, Solution, Business idea,News,Article,Islamic, Make Money,How to,Urdu/Hindi, top,Successes,SEO,Online Earning, Jobs, Admission, Online,
No comments:
Post a Comment