America and Nato 30 Million weapons Supply
to ISIS and Al-Qaeda
داعش کو نیٹو اور امریکہ کی طرف سے جدید ترین ہتھیاروں کی سپلائی ۔
کینڈین صحافی
کے دہشت گردی کے لحاظ سے آنے والے بیان نے بڑے بڑے شریفانہ طرز پر زندگی گزارنے
والے ملکوں کی حقیقت واضح کر کے رکھ دیں۔ بغل میں چھری منہ پر رام رام کا ورد کرنے
والے ملک پوری دنیا میں دہشت گردی کو پرو موٹ کرنے میں اہم کر دار ادا کرنے کے
ساتھ ساتھ مکمل سپورٹ اور جدید ہتھیاروں سستے داموں بیچ رہے ہیں ۔ دنیا میں اپنے
آپ کو دنیا کا سب سے بڑاامن کا گہوارہ کہلوانے والی امریکی ریاست کا منہ پیچھے
کالوں کرتوں کا ایک بازار اور ایک بہت بڑا نیٹ ورک اس وقت سامنے آئے جب امریکہ اور
نیٹو کی طرف سے دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم (داعش )آئی ایس آئی ایس کو فراہم
کیے جانے والے جدید ترین ہتھیار کا راز کیندین صحافی کو علم ہوا۔ آپ کو اسلامی
ملکوں کی تباہی و بربادی کے بارے میں
تھوڑا سا آگاہ کرنے کے لیے تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں اور تھوڑا سا پچھلی تاریخ کو
اپنی آنکھوں کے سامنے لاتے ہوئے نمبر 1 پر حسن بن صباح کی تاریخ کو اٹھاتے
ہیں۔ جس کا نہ ہی کوئی مذہب تھا اور نہ ہی کوئی ملک بلکہ تاریخی دنیا میں اس کو شیطان
کا بیٹا کہا جاتا ہے۔ کیونکہ .
ا س کی بنائی
ہوئی جنت میں بھائی ، بہن کے ساتھ زنا کر تا اور سکوں سمجھتا در حقیقت وہ سکوں
نہیں بلکہ اس کی بربادی ہوتی کیونکہ جب وہ اس جنت سے نکلتا اور اصل دنیا میں حہوش
میں آتا تو اس کے پاس صرف پچھتانے کے لیے کچھ بھی نہ ہوتا ۔ حسن بن صباح کا کام
صرف مسلمانوں کو دنیا سے ختم کرنا اور یہودوں نصارہ کا اثر رسوخ اور پاور پوری
دنیا میں پھیلانا تھا۔ جس کا نیٹ ورک آج بھی آپ کے ارد گرد کام کر رہا ہے۔ اور دن
بدن مضبوط سے مضبو ط ہوتا چلا جارہا ہے ۔ نہ ہی اس سے علماء کرام محفوظ ہیں نہ ہی
سیاست دان اور نہ ہی بچے ،بوڑھے ، عورتیں اور نوجوان وغیرہ ، سب اس کا شکار ہوتے
چلے جارہے ہیں۔ جو لوگ ان کے خلاف ہوتے ہوتے ہیں یا جن لوگوں کو ان کے بارے میں
تھوڑا سا بھی علم ہوتا ہے ان لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے اور قتل اس انداز سے کیا
جاتا ہے کہ وہ خودتو بچ جاتے ہیں لیکن بہت سو کو اشارہ بھی دے جاتے ہین کہ اگر
ہمارے خلاف کام کیا تو تمہارا حال بھی ایسا ہی ہوگا۔ وہ تمام تنظیمیں جو دین اسلام
کو نقصان پہنچانے ختم کرنے کے در پے ہین وہ سب حسن بن صباح کی تنظیم سے کہیں نہ
کہیں سے کنٹ ہوتے ہیں اور آج وہی تنظیم اسی طرح کام کر رہی ہیں۔اگر آپ حسن بن صباح
کو غور سے پڑھنا چاہتے ہیں تو کتاب فردوس
ابلیس کا مطالعہ تحریر بائے عنایت اللہ
شاہ صاحب کی ضرور پڑھیں ۔ اس کے علاوہ
دوسرے نمبر پر سلطان صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ہیں۔ جنہوں
نے بہت سی جنگیں لڑیں لیکن ان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے صرف اور صرف ان
کی اپنی فوج کے غدار لوگ تھے جنہوں نے بہت زیادہ نقصان پہچایا تاریخ کا مطالعہ کیا
جاتے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کو
ایک وقت میں بہت سی جگہوں سے مسلمانوں کے قلعوں سے مسلمانوں کی فوجوں سےمسئلے در پیش تھے ۔ جس کی وجہ سے انہیں بیت
المقدس کو فتح کرنے میں بہت ٹائم لگا ۔ اگر سلطان صلاح دین ایوبی کی تاریخی
زندگی کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تو داستان ایمان فروشوں کی تحریر بائے عنایت اللہ
شاہ صاحب کی ضرور پڑھیں۔ اسی طرح اگر تیسرے نمبر پر کسی شخصیت کی بات کی جائے تو
وہ ہیں جناب ٹیپو سلطان رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ۔ جن کو اپنے ہی غدار وں
میرجعفر اور میر صادق نے شکست دی اور
انہوں نے انگریزوں کے سامنے شکست تسلیم کر لی۔
یہ نیٹ ورک
کام کیسے کرتے ہیں۔ اس کی آج کے جدید دور سے مثال لیتے ہیں۔ پاکستان میں چند دن
پہلے قصور گائوں میں قتل ہونے والی لڑکی زینب کا کیس جب میڈیا میں آیا تو سب سے
اہم خبریں اور قتل کرنے والاپورا نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود
صاحب کا تھا ۔ لیکنفری میسنزز نیٹ ورک نے بہت جلد راستے سے ہٹانے کی سوچی لیکن وہ ایک
شخصیت اور پاکستان کے نام ور جانے مانےسینئر صحافی تھے۔ اس لیے انہیں قتل نہیں کیا
گیا بلکہ فری میسنز تنظیم نے پاکستان میڈیا اور خاص کر مشہور صحافیوں کو دل کھول
کر پیسے دیے کہ صرف ڈاکٹر شاہد مسعود کو ذہنی ٹارچر کیا جائے صحافیوں نے ڈاکٹر
صاحب کو ذہنی ٹارچر کرنے میں کوئی قصر نہ چھوڑی ۔ اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو
گئے۔بلکہ آخر ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب کو ان لوگوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے اور
انہوں نے بلکل خاموشی اختیار کر لی ۔ لیکن بچوں کے ساتھ زیادتی کرنا ،وڈیو بنا کر
بلیک میل کرنا اور اپنے ناجائز مقاصد حاصل کرنا ان کا شروع سے طریقہ رہا ہے۔اور
ابھی تک ہو رہا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں
بہت سے ایسے نیٹ ورک کام کر رہے ہیں۔ جن کی تھوڑی سی تفصیل نیچے دی جائے گی۔ بات
داعش کی دوبارہ شروع کرتے ہیں۔
امریکہ اور نیٹو کی جانب سے داعش ( آئی ایس آئی ایس) کو 30 لاکھ چھوٹے بڑے سائز کے جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی
افغانستان میں
تعینات مغربی دفاعی اتحاد کے عالمی سطح پر دہشت گردی کو فروح دینے کے لیے دہشت گرد
تنظیموں کو مالی تعاون کی فراہمی کا انکشاف ہوا ہے ذمہ دار مغربی ملک کی تحقیقاتی
صحافی نے انتہائی وثوق کے ساتھ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اتحاد نیٹو نے امریکہ
کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر دہشت گرد تنظمیوں کو مالی اور اسٹرٹیجک تعاون فراہم
کیا ہے۔ دہشت گرد تنظمیوں پر نیٹو اور امریکی مہربانیوں کا دائرہ صرف یمن، عراق ،
اور شام تک محدود نہیں بلکہ افغانستان سمیت دنیا کے دیگر متعدد ممالک میں بھی ان
تنظمیوں کو مدد فراہم کرنے میں نیٹو کا عمل دخل ہے۔ سر بیا میں اسلحہ ساز کمپنیوں
کو کی پرو ڈکٹس کے خریداروں سے متعلق
تحقیقات کے دوران معلومات سامنے آئی ہیں کہ امریکی خریداروں نے سربیا سے تقریبا 30
لاکھ سے زائد ہتھیار خرید کر انہیں شام اور عراق بھجوایا ہے۔ بعد ازاں چھان بین کے
دوران معلوم ہوا ہے کہ یہ اسلحہ براہ راست وہاں سر گرم عسکری تنظیموں کو دیا گیا
ہے۔ عالمی سطح پر سر گرم عسکری تنظیموں سے متعلق انتہائی با اعتماد اور چشم کشا ر
پورٹیں شائع کرنے والے اداے کے مطابق نیٹو اور امریکہ پر جن عسکری تنظیموں کو
تعاون فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ان میں داعش اور القاعدہ کے نام سر فہرست ہیں۔ یہ
رپورٹ کینڈا سے تعلق رکھنے والے ایک انویسٹی گیشن صحافی کی ہے۔ جس کا دعویٰ ہے کہ
اس کے پاس ایسے دستاویزی ثبوت موجود ہیں جن کے ذریعے وہ دنیا کی سپر پاور کے دہشت
گردی کے خلاف جنگ سے متعلق دعووں کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھ سکتی ہے۔ رپورٹ کے
مطابق سر بیا میں
جن کمپنیوں کے ہتھیار داعش اور القاعدہ کو دئے گئے ہیں۔ ان کے
نام بھی سامنےآ گئے ہیں۔
ان کمپنیوں میں گورسک اور جو مپورٹ نامی اسلحہ کمپنیاں سب
سے نمایاں ہیں۔ ان دو کمپنیوں کا بنایا ہوا اسلحہ شام ، عراق ، یمن ، کشمیر ،انڈیا
اور داعش اور القاعدہ کے پاس ہے۔ کینڈین صحافی کے مطابق یہ اسلحہ کب بنا اس کی
خریدادی کے معاہدے کیسے ہوئے۔ ان میں کون موجود رہا اور کی سپردگی کا ٹائم ٹیبل
کیا تھا۔ یہ تمام ثبوت اور شواہد ان کے پاس محفوظ ہیں۔ صحافی کے مطابق اس اسلحہ کے
خریداروں میں سب بیشتر کے پاسپورٹس کی تصاویر اور کاپیاں بھی اس کے پاس محفوظ ہیں
ان لوگوں کا تعلق امریکہ اور نیٹو اتحاد کے دیگر ممالک سے ہے۔ یہ لوگ سربیا جاتے رہے اور وہاں اسلھہ کے
خفیہ معاہدے کر کے اسلحہ خریتے رہے اور اسے داعش اور القاعدہ کو دیتے رہے جبکہ
دوسری جانب نیٹو اتحادی اسلحہ کے توڑ کے لئے دہشت گردی والے ممالک کو اپنا بنایا
ہوا ہتھیار بیچتے رہے جس سے ان کے خزانےمیں بھاری دولت جمع ہوتی رہی جبکہ عسکری
سطح پر مغربی دفاع کے اتحاد کو دنیا کے مختلف ممالک میں بغیرکسی مزاحمت کے قدم
جمانے کا موقع مل گیا ۔ کینڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون(جاسوس) صحافی ڈیلا جیوا کی
اس رپورٹ نے عالمی سطح پر غیر معمولی توجہ اور اہمیت حاصل کر لی ہے۔ مذکورہ صحافی
کی رپورٹ کو عالمی سطح کی بڑی ویب سائٹس نے بھی شائع کیا ہے۔ خیال رہے کہ اسے قبل
متعدد عالمی راہنما اپنے بیانات میں یہ اشارہ دے چکے ہیں
کہ داعش اور القاعدہ کوبعض علاقوں میں
مخصوصی پالیسیوں کے باعث امریکہ اور مغربی
دفاعی اتحاد تعاون دے چکا ہے۔ اس حوالے سے روسی وزیر کارجہ سیر گئی لافروف کا بیان
زیادہ اہمیت کا حامل ہے جب انہوں نے شام میں تدمر شہر پر داعش کے قبضے کے وقت کہا
تھا کہ تدمر پر داعش کا قبضہ امریکہ سرپرستی میں قائم مغربی اتحاد نے دلایا ہے۔ خیال
رہے کہ داعش کو مغربی دفاعی اتحاد اور امریکہ کی جانب سے تعاون ملنے کا معاملہ محض
الزام نہیں رہا ۔ بلکہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ بن گیا ہے۔ جس کی عالمی سطح پر آزادانہ
تحقیقات کے لیے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کیونکہ اس سے قبل افغان طالبان نے متعدد
دفعہ اپنی رپورٹوں میں داعش کو افغانستان میں امریکی اور نیٹو تعاون ملنے کا دعویٰ
کیا ہے۔ جبکہ افغان طالبان کے روایتی حریف
کا بل حکومت اور سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں
داعش کو تعاون دینے میں امریکہ اور نیٹو ملوث ہیں۔ اکتوبر 2017 میں روسی ٹی ٹی وی
آر ٹی کو ایک انٹرویو میں حامد کرزئی نے افغانستان کے حوالے سے امریکہ کی نئی
پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ امریکا افغانستان میں داعش کی
پشت پناہی کر رہا ہے۔ اور شر پسندوں کو اسلحہ فراہم کیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا
تھا کہ امریکہ انٹیلی جنس اور فوج کی موجودگی میں داعش کیسے پیدا ہوئی ۔
مسلمانوں کی
کمزوریوں کی اصل وجہ
1900 سن میں
جب ہمفرے اپنے قریبی دوست عبد الوہاب نجدی اور اس کی معشوقہ کے ساتھ بیٹھا گپ شپ
کر رہا تھا تو باتوں باتوں میں عبد الوہاب نجدی سے مخاطب ہو کر کہا کہ تمہارے پاس
علم دین اتنا زیادہ ہے کہ تم تو خلفائے راشدین سے بھی بڑھ کر ہو۔ اس کے بعد حشیش
کے نشے میں ٹن عبد الوہاب نجدی کی زندگی میں تبدیلی آئی اور اس نےہمفرے (برطانوی
جاسوس) سے مل کر پوری دنیا میں قائم مسلمانوں کی حکومت
(خلافِ راشدہ)
کوتوڑنے اور سعودی عرب پر اپنا قبضہ کرنے کی سوچنے لگا اس وقت سعودی پر ترکوں کی
حکومت تھی ۔ جہاں خلافِ راشدہ کا نظام یعنی اسلامی نظام قائم تھا۔ جس کی بدولت
یہودیوں اور نصرانیو ں کو بہت زیادہ پروبلم تھی۔ اس کا ذکرعبد الوہاب نجدی نے اپنے دوست ہمفرے سے کیا ۔ ہمفرے نے اسی وقت ایک
لیٹر برطانیہ کو بھیجا جس کے بعد برطانیہ کی طرف سے مکمل طور پر عبد الوہاب نجدی
کو سپورٹ کیا گیا۔ اس کے بعد ہمفرے اور عبد الوہاب نجدی نے آلِ سعود خاندان سے
رابطہ کیا ۔ انہوں نے بھی مکمل حمایت کا اعلان کیا ۔ اس کے بعد آلِ سعود ، عبد
الوہاب نجدی اور ہمفرے کی جاسوسی نیٹ ورک تنظم نے مل کر سعودی عرب پر حملہ کر کے خلافِ
راشدہ کی حکومت کو توڑ دیا ۔ امام مسجدنبوی کومسجد نبی کے ممبر پر ذبحہ کر دیا
امام کعبہ کو قتل کر دیا ۔ ہزاروں حاجیوں کو بے دردتی سے قتل کرکے 1934 میں سعودی
عرب والوں نے (حجاز) سعودی عرب کا اصل نام پرانہ نام پر قبضہ کر لیا ۔ اس کے بعد وہاں پر عبد الوہاب
نجدی کی حکومت قائم ہو گئی ۔ جتنی بھی اسلامی تعلیمات سے ریلٹڈ چیزیں تھیں سب کو
مسمار کر دیا دیا۔ تمام صحابہ کرام کے مزار شریفوں کو بلڈوزر لگا کر مٹا دیا گیا۔
اور حقیقت میں سعودی عرب پر حکومت
مسلمانوں کی نہیں بلکہ امریکہ ، اور برطانیہ کا قائم ہو گئی۔ آل سعود سے
خوش ہو کر برطانیہ نے اپنی جاسوس لڑکیوں کی شادیاں جن میں اکثریت یہودی خواتیں
جاسوس کی تھیں کرائیں۔
اور اس کے بعد
تمام اسلامی ملکوں پر امریکہ اور برطانیہ کی نظر رہنے لگی ۔ اس کے بعد بہت سی
تنظمیوں نے جنم لیا جو صرف دیگر اسلامی ممالک میں دین اسلام کو کمزور کرنے اور
اسلامی رسومات وغیرہ کو جڑ سے ختم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی چل
رہا ہے۔ اس میں سر فہرست چند میڈیا والے۔ عورتوں
کی حقوق کی تنظیمیں لا دینیت وغیرہ کی تنظیمیں سیاست دان ، لبرل ، موم بتی مافیہ ،
قادیانی ، سرخے ،غامدی ، ذاکر نائیک تنظیم،
پلمبر محمد علی فرقہ اور چند علامہ ، مولانا حضرات وغیرہ شامل ہیں۔
سعودی عرب
والوں نے سب سے پہلے ایک اسلامی ممالک عراق پر حملہ کے لیے امریکہ کو 1992اپنے
ہوائی اڈے فراہم کیے۔ مسلمانوں کی پاور توڑنے کے لیے بہت سی یہودی تنظیمیں بنائی
گئی ۔ اسلام کو ڈی مارل کرنے کے لیے عورتوں کے حقوق پر نا م نہاد فتوے دیے گئے۔
اسی طرح یہودیوںکی تنظیم میں سے ایک القاعدہ اور دوسری داعش صرف فہرست ہیں۔ جو
بنائی امریکہ کے کہنے پر گئی ہیں لیکن امریکہ اس کی مخالفت کرتا رہتا ہے۔ در حقیقت
پس پردہ مکمل طور پر سپورٹ کر رہا ہے۔ یمن ، عراق ، شام، لیبا ، کشمیر ، فلسطین
،ترکی ، اور اب ایران پر حملوں میں سب سے زیادہ ہاتھ امریکہ اور سعودی عرب والوں
کا ہے۔ خود اپنی جگہون پر حملے کر کے الزام مطلوبہ ملکوں پر لگا کر ان پر حملہ کر
کے ان پر قبضہ کر لیتے ہیں۔
آخر میں صرف
اتنا کہوں گا کہ حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی
حدیث قدسی ہے کہ جب عرب کے کچھ قبائل مشرک ہو جائیں گے اور شام پر حملہ ہو گا تو
سمجھ لینا قیامت بہت قریب ہے ۔ اور آج ہم اپنی زندہ آنکھوں سے یہ سب کچھ ہوتے دیکھ
رہے ہیں۔ اس لیے ہم مسلمانوں کو ہوش کے
ناخن لینے چاہیں اور مل کر فرقہ واریت کو ایک سائیڈ پر رکھ کر صرف اپنے ملک کے دفاع کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر
کھڑے ہونا چاہیے۔ (جاری ہے) اپنا، دوستوں، رشتہ
اروں اور گرد نواح کے لوگوں کا
خیال رکھیں۔ خدا حافظ
Imran Khan | Imran Khan Speech | Speech of Imran Khan | Imran Khan and Donald trump | Donald Trump and Modi | Modi Speech | Imran Khan and Kashmir | Kashmir | Imran Khan stand with Kashmir | Donald Trump Stand with Kashmir | Today Speech of Imran Khan | Live Speech of Imran Khan | Live Speech of Donald Trump | Live |Motivations,Information,Knowledge, Tips & Tricks, Solution, Business idea,News,Article,Islamic, Make Money,How to,Urdu/Hindi, top,Successes,SEO,Online Earning
No comments:
Post a Comment