liver function | liver cancer symptoms | liver disease symptoms | 11 Treatment of liver disease
The human liver is a vital organ, playing a
central role in numerous bodily functions. It is the largest internal organ,
located in the upper right abdomen, and weighs about three pounds. The liver is
essential for metabolism, processing nutrients from the digestive system, and
converting them into usable energy. It synthesizes proteins, including clotting
factors, and produces bile, which aids in the digestion of fats.
Additionally, the liver detoxifies harmful
substances, including drugs and alcohol, making it crucial for maintaining
overall health. It stores essential vitamins and minerals, such as iron and
vitamins A, D, E, and K, and regulates blood sugar levels by converting excess
glucose into glycogen for storage.
The liver's unique ability to regenerate allows
it to recover from damage, but chronic conditions such as hepatitis, fatty
liver disease, or excessive alcohol consumption can impair its function and
lead to serious health issues, including cirrhosis and liver failure. Regular
check-ups and a healthy lifestyle, including a balanced diet and limited
alcohol intake, are essential for liver health. Understanding the liver's
functions underscores its importance in the body and highlights the need for
protective measures against liver diseases.
HOW MANY TYPES OF LIVER HEALTH
1. Stage 0
(Healthy
Liver tissue without signs of fibrosis or inflammation)
2. Stage 1
(Inflammation in parts of the tissue but no
scar tissue)
3. Stage 2
(The fibrosis
has started to form scar tissue)
4. Stage 3
(There is a
progression of scar tissue and widespread fibrosis)
5. Stage 4
(Advanced
liver disease causes cirrhosis, severe scarring of the liver.
خرابی جگر کی اہم علامات
عموما مریض شعورو آ
گہی کے فقدان ہی کے سبب اتائیوں کے ہتھے چڑھتے ہیں
جگر ہمارے جسم کا ایساچوتھا عضو ہے جس کے بغیر زندہ رہنا
ممکن نہیں۔ پھیپھڑوں اور گردوں کی جگہ مشینوں نے لے لی ہے اور ان کے توسط سے کسی
انسان کو زندہ بھی رکھا جا سکتا ہے۔ تاہم اس ضمن میں کچھ نمایاں کام یابیاں ضروری
ہوتی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں یونانی یا دیسی طریقہ علاقہ کی بدولت جگر
کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے اور ہمارے خطے
کے حکیموں نے اپنے اپنے طرز طریقوں سے اس عضو (جگر) کی بیماریوں پر بہت کام کیا
ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقیت ہے کہ طبی تحقیق کا کام مدتوں سے مغرب ہی کے پاس ہے
اور پوری دنیا وہاں ہونے والی تحقیق ہی سے
استفادہ کر رہی ہے کہ برصغیر کے حکماء نے
گزشتہ تین صدیوں میں کوئی خاص کارنامہ سر انجام نہیں دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ
بنیادی طور پر طب پر کام عرب
مسلمانوں ہی نے شروع کیا تھا۔ مگر پھر
دیگر امور میں الجھ کر سب کچھ مغرب ہی پر چھوڑ دیا۔
واضح رہے اگر جگر کا کوئی مرض لا حق ہو جائے تو اُس کی
علامات اکچر اُس وقت ہی نمایا ں ہوتی ہیں جب بیماری بہت پیچیدہ ہو چکی ہو تی ہے۔ ان علامات میں پیٹ میں پانی کا جمع ہو جانا
اور یرقان خاص طور پر اہم ہیں اور یہ دونوں علامات آسانی سے نوٹ بھی کی
جا سکتی ہیں۔
سرخ جسیموں کی لائف سائیکل :۔
یرقان جسے عام طور پر پیلیا کہتے ہیں جگر کی بیماری کی ایک
بنیادی علامت ہے ۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ یرقان صرف جگر کی کسی خرابی ہی کے سبب
ہو۔ دراصل ہمارے خون کے سرخ جسیمے جب اپنی زندگی جو تقریبا 120 دن ہوتی ہےپوری کر
لیتے ہیں تو پھٹ کر ختم ہو جاتے ہیں اور اُن سے نکلنے والے مادے کو جگر صاف کر کے
اُن کا اخراج کر تا ہے ۔ لیکن اگر یہ مواد خارج نہ ہو سکے یا اس کی مقدار بڑھ جائے
تو دونوں صورتوں میں یرقان نمو دار ہو جاتا ہے۔
جگر کی خرابی کی علامات :۔
سو یہ طے کر لینا کہ یرقان صرف جگر ہی کی وجہ سے ہوتا ہے
قطعاً غلط تصور ہے۔ لیکن چوں کہ خون کے سرخ جسیمے یک دم نہیں ٹوٹتے ، لہٰذا اگر
یرقان ان کے سبب ہو تو نسبتا ً کم نمایاں ہو تا ہے۔ جب کہ جگر یا جگر کے بعض حصوں
کی رکاوٹ یا سوجن کے باعث ہونے والا یرقان
زیادہ گہرا اور نمایاں ہوتا ہے۔ جب کہ شدید رکاوٹ کی صورت میں جلد پر خارش بھی
شروع ہو جاتی ہے۔ جو خاصی خشک ہو تی ہے۔ یرقان ہو جانے سے پیشاب پیلا پاخانہ ہلکا
زردی مائل ہو جاتا ہے۔ تو آنکھوں کے ساتھ جسم بھی پیلا ہو نے لگتا ہے۔
جگر کی بیماری کی دوسری اہم علامت، جگر کی اپنی سوجن ہے۔ جس کے باعث پیٹ میں دائیں ، اوپری حصے میں ہر وقت ایک بوجھ کا احساس اور ہلکی سی دکھن محسوس ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ دیر تک بیٹھنے سے اس میں شدت آنے لگتی ہے۔ خاص طور پر اگر جسم موٹا ہے تو تکلیف نا قابل برداشت ہو جاتی ہے۔ مریض بار بار کھڑا ہو تا ہے ۔ یا اپنا سینہ پیچھے کی جانب موڑ تا رہتا ہے۔ ایسے میں اگر جگر پر ہاتھ رکھ کر ہلکا سا دبایا جائے ۔ تو شدید درد کا احساس ہوتا ہے لیکن جب تک متاثرہ فرد ڈاکٹر سے رجوع کرتا ہے۔ تو عموما ً جگر کے سائز میں اضافہ ہو چکا ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں تو جگر کا حجم بہت ہی بڑھ جاتا ہے۔ جن میں خاص طور پر
مختلف
اقسام کی رکاوٹیں شامل ہیں۔
جگر کا اپنے سائز سے بڑھ جانا :۔
بعض صورتوں میں تو جگر بہت ہی بڑھ جاتا ہے۔ جن میں خاص طور
پر مختلف اقسام کی رکاوٹیں شامل ہیں۔
مثلا ً
ٹیومر ، کینسر ، انفیکشن وغیرہ اور بسا اوقات جگر میں واضح طور پر
گھٹلیاں بھی محسوس ہو تی ہیں ۔ اگر جگر میں پیپ کی گانٹھ بن جائے تو سردی کے ساتھ
شدید بخار ، دائیں کندھے اور جگر میں شدید درد ہو سکتا ہے۔ اس مرحلے پر مریض کو
فورا ً علاج کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یا د رہے
جگر کی سوجن میں بہت سی ایسی بیماریاں بھی شامل ہیں جن کا جگر سے براہِ
راست تعلق نہیں ہوتا ۔
دیگر بیماریاں اور جگر کی تکلیف:۔
یاد رہے جگر کی سوجن میں بہت سی ایسی بیماریاں بھی شامل ہیں
جن کا جگر سے براہ راست تعلق نہیں ہوتا ۔
مثلا ً
دل کی شدید کم زوری ، جس میں جسم میں پانی رکنا شرو ع ہو
جائے۔ تو جگر پر بھی اُس کے اثرات مرتب
ہو تے ہیں یا دل کی جھلی میں سکڑاؤ آ جائے
یا دل کے اطراف میں پانی بھر جائے ۔ تو اس کا دباؤ بھی جگ کی جانب ہوجاتا ہے۔ اور
وہ سوجنے لگتا ہے۔ پھر جگر کے دباؤ کی تلی ( سپلین) بھی شیئر کرتی ہے اور اُس کا
سائز بڑھنے لگتا ہے۔ لیکن اگر جگر پر دباؤ زیادہ بڑھ جائے تو اس کے اثرات اُن
اعضاء پر بھی دکھائی دیتے ہیں۔ جن کا راستہ جگر کی جانب جاتا ہے۔ اس صورت میں تلی
کے حجم پھولنے لگتی ہیں جن کی مقررہ جگہ کھانے اور پا خانے کی نالیاں ہیں۔ جہاں سے
خون بھی آنے لگتا ہے۔ بعض خون کی قے ، کالے پاخانے اور پاخانے کے ساتھ زیادہ خون
کا اخراج کی واضح علامات ہیں۔
ہاتھوں اور ناخنوں سے جگر کی بیماریوں کی علامات:۔
جگر کی بیماریوں کی کچھ علامات ہاتھوں یا ناخنوں پر بھی
دکھائی دیتی ہیں۔ مثلا ً بیماری کی صورت میں ہتھلیاں غیر ضرری طور پر بے حد سرخ ہو
جاتی ہیں ۔ جب کہ ناخن ، مرغے کے ناخنوں کی مانند ہو بے لگتے ہیں ۔ تاہم یہ بہت
بعد کی علامت ہے۔
جسم پر بیماریوں کی وجہ سے جگر کی تشخیص:۔
جسم پر خشک کھجلی اور پیروں یا کولھوں پر ورم بھی جگر کی
خرابی کی علامات میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جسم پر مختلف جگہوں پر سرخ یا کالے رنگ
کے دھبے بن جانا بھی جگر کی بیماریوں کی علامت ہے۔ جس جگہ پر دھبہ بنے گا چند عرصے
کے بعد وہاں سے ختم ہو کر کسی دوسری جگہ پر بن جاتا ہے اس کے علاوہ اکثر اوقات
زبان پر بھی سر خ یا بلیک رنگ کا دھبہ اس بات کی علامات ہے کہ آپ کا جگر 75فیصد تک
نقصان شدہ ہو چکا ہے۔
جب جگر بے حد کم زور ہو چکا ہوتا ہے تو وہ اپنے افعال درست
طور پر انجام نہ دینے کے سبب کچھ پروٹینز
پیدا نہیں کر پاتا جن میں البیومن اور کچھ نمکیات وغیرہ شامل ہیں نیز جسم سے فاسد
مادے بھی خارج نہیں کر پاتا ۔ تو یہ مادے
جسم سے بنتے ہیں اور جگر انہیں ختم کر تا رہتا ہے۔ لیکن جب جگر خود بیمار یا کم
زور ہو جائے تو یہ مادے جسم میں جمع ہو جاتے ہیں ان میں امونیا خاص طور پر اہم ہے جو ہمارے دماغ کو متاثر کرتا
ہے۔ امونیا میں اضافے کے سبب دماغ اپنے افعال درست طور پر انجام نہیں دے پاتا ۔
نتیجتا ً نیند شدید متاثر ہو جاتی ہے۔
متاثرہ فرد رات بھر جاگتا اور دن میں سوتا رہتا ہے۔ یا یا داشت سخت متاثر ہونے
لگتی ہے۔ یا الٹی سیدھی حرکتیں سرزد ہو نے لگتی ہیں مریض کے اہل خانہ سمجھتے ہیں
کہ شاید کسی بھوت پریت کا سایہ ہو گیا ہے۔ تو کسی مستند معالج سے رجوع کی بجائے
پیروں ، فقیروں کے چکر میں الجھ جاتا ہیں۔
پاکستان میں جگر کے امراضات :۔
بد قسمتی سے پاکستان میں جگر کے امراض میں مسلسل اضافہ ہو
رہا ہے اور افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ عوام اس ضمن میں ضروری معلومات ، شعور و آگہی سے عاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اِ ن بیماریوں سے متعلق طرح طرح کے بے بنیاد
تصورات میں گرفتار ہیں اور اس بابت اُن کے پاس
عجیب و غریب کہانیاں ہیں۔
مثلا ً آپ کسی سے یرقان سے متعلق بات کریں وہ ایسی ایسی
کہانیاں سنائے گا کہ (الامان الحفیظ) ۔
اسطرح مختلف علامات کو بے جا طور پر بھی جگر سے جوڑ دیا
جاتا ہے مثلا سینے میں جلن ، سینے میں درد
یا پیٹ درد وغیرہ کو پھر رہی سہی کسر نیم حکیموں اور اتائیوں نے پوری کر دی ہے۔
اپنے جگر کو بیماروں سے بچائیں:۔
1۔سب سے زیادہ کوشش کریں اپنے جسم کو صاف ستھرا رکھیں اور
خاص طور پر جب آپ باتھ روم استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ کھانے پینے کی چیزوں کو
ڈھانپ کر رکھیں اور ہمیشہ صاف ستھری اور دھو کر کھائیں اور حتی الامکان خراب چیزوں سے پر ہیز کریں ۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ کیلا کھاتے ہوئے اس کا تھوڑ ا سا زیادہ پکا ہوا یا
ہلکا سا خراب جو کہ ابھی مکمل خراب نہیں ہوتا کو بھی کھا لیتے ہیں۔
2۔ سبزیوں کا زیادہ استعمال آپ کے جگر کو طاقت ور بنا سکتا
ہے۔ اور بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔
3۔ خوش میوہ جات (میوہ ، بادام ، اخروٹ ، کاجو ، کھجور ،
چار مغز، اور دیگر ) آپ کے جگر کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
4۔ پپیتا :۔ پپیتے کا پھل کا استعمال آپ کو بیماروں سے
محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پیپتے کے پتہ کا جوس حسب ضابطہ استعمال آپ کے جگر
کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
5۔ بازاری آئٹم ، برگر ، پیزہ، سموسے ،اور دیگر فاسٹ فوڈ سے
مکمل پرہیز آپ کے جگر کو محفوظ بنا سکتا ہے۔
6۔ زیادہ گرم چیزوں اور زیادہ ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کریں۔
اس کے علاوہ فریج کا ٹھنڈا پانی کم استعمال کرنے کی عادت آپ کو بیماریوں سے بچا
سکتی ہے۔
7۔ روزانہ کی واک 5000 قدم چلنا اور چھوٹی موٹی کوئی بھی
ایکسر سائز آپ کے جسم میں موجود تمام بیماریوں کو ختم کر سکتی ہے۔
8۔ ڈاکٹر کی ہدایت
کے علاوہ گھروں میں موجود دوائیوں کا استعمال آپ کے جگر کو کمزور کر رہا
ہے۔
9۔ شراب نوشی ، سگریٹ اور دیگر نشہ آور چیزیں آپ کے جگر کو
نقصان دے رہی ہیں
10۔ دھول، مٹی ، گردو غبار اور دیگر ایسی جگہیں جس سے آپ کے
جسم کے اندر گرد ا پیدا ہوتا ہے یا پھر وہ پانی جس میں ریت اور گند ہوتا ہے۔ وہ آپ
کے جگر کو کمزور کر رہے ہیں اور آپ کو جگر کی بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔ صاف
ستھرا ماحول اگر میئسر نہ ہوتو منہ پر ماسک کا استعمال ضرور کریں۔
11۔ سب سے اہم کام کوئی بھی بیماری ہو اس کا علاج باقاعدہ
سپیلسٹ سے کروائیں۔ خود تجربے نہ کریں۔
No comments:
Post a Comment