How Technology Changed the World || How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Wednesday, February 2, 2022

How Technology Changed the World || How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

How Technology Changed the World

 How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun


سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کیے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں

ہمارے ہاں یہ بات تو تسلسل کی جاتی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالو جی میں ترقی کے بغیر مک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ لیکن اس ضمن میں کام ذرہ بھر نہیں کیا جاتا۔ جس طرح قومی پالیسیزبن رہی ہیں اور ملکیت معاملات چلائے جا رہے ہیں اُن سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں یہ بھی اندازہ نہیں کہ دنیا اس میدان میں کس قدر لمبی چھلانگیں لگا رہی ہے ہم ابھی تک گھسے پٹےبیانات اور سہانے خوابوں ہی پر زندگی گزار نے کو تر قی سمجھ رہے ہیں ترقی یافتہ اقوام تیز رفتار ٹیکنالوجی اور نت نئی ایجادات کو اپنے معاشرے کا حصہ بنا چکی ہیں اب ان کی معیشت ، سیاست، تعلیم ، صحت مواصلات اور ما حولیاتی معاملات سب اسی سائنسی ترقی کے تا بع ہیں اس کی ایک مثال کوڈ ، 19 سے مقابلے کی شکل میں سامنے آئی ۔ ان اقوام نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ایک عالمی وبا کو پسپا ہونے پر مجبور کیا ۔ لوگوں کی صحت کا خیال رکھا ویکسینز ایجاد کیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عالمی معیشت کو بچایا ۔ جو در حقیقت دنیا کو بچانا ہے اس وبا نے سیاست پر بھی اثرات مرتب کیے ، ڈونلڈ ٹرمپ اسی کی  وجہ سے شکست کھا گئے اور ان دونوں بر طانوی وزیر اعظم لاک ڈاؤن بے ضابطیگوں کے خلاف ایک سرکاری پارٹی میں شرکت پر عوام سے معافیاں مانگ رہے ہیں ہمارے جیسے ممالک میں تو اس طرح کی باتوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ حالاں کہ اوپر سے نیچے تک ، حکام قانونی کی بالا دستی کا سبق پڑھا تے نظرے آ تے ہیں اور عوام کو قانون شکن طاقت ور مافیاز کے بارے میں  بھی بتاتے ہیں مگر پھر بھی قانون پر عمل کم ہی ہوتا ہے۔

How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

دنیا کے ضمن میں ایک دل چسپ اور حیرت انگیز بات یہ بھی ہےکہ طویل لاک ڈائونز کے باوجود سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی نہ صرف جاری رہی  بلکہ کئی سنگ میل عبور کیے گئے۔ یعنی ترقی یافتہ ممالک کی ساسی قیادت اور حکم رانون کو اس بات کا پورا احساس ہی نہیں یقین بھی تھا کہ اس میدان میں ترقی اُ ن کے لیے نا گزیر ہے جسے کسی  طور پر رکنا نہیں چاہیے ، چاہیے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے ۔ خلائی سائنس میں غیر معمولی ترقی دیکھی گئی اور تاریخ رقم ہوئی ۔ا مریکی ادارے ، ناسا نے سورج کے عین درمیان سے ایک اسپیس کرافٹ گزاررا ، دنیا کی سب سے بڑٰ خلائی دور بین الانچ کی گئی ، نجی شعبے میں خلا  کے سفر کا آغاز ہوا اسپیس ٹیکسی سروس کا نام سنا گیا ، مریخ پر ایک کے بعد دوسرے ملک کے خلافئی جہاز اتر رہے ہیں ادھر میڈیکل سائنس میں پہلی  مرتبہ ایک جانور کا دل انسان کو لگایا گیا ، گو کہ کئی حوالوں سے یہ عمل متنازع بھی رہا ، بظاہر یوں لگتا ہے جیسے یہ غیر معمولی سائنسی اقدامات کسی ایک ملک کی کاوش ہیں ۔ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں دراصل تمام ترقی یافتہ ممالک مل کر اس کام میں حصہ لے رہے ہیں اور اس سے حاصل فوائد بھی سب شریک ہیں۔  سے بیتھ کر لگتا ہے کہ یہ مماک اربوں ڈالرز بے مقصد کامون میں ضائع کر رہے ہیں اور اگر یہی سرمایہ دنای سے بھوک یا غربت ختم کرنے پر خرچ کیا جتا تو بہتر ہوتا ۔How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun


لیکن حقیقت یہی ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی دنیا کو کئی طرح سے فائدے پہنچاتی ہے وہ مشکالت ، جن پر قابو پانے میں برسوں لگ جاتے تھے۔ اب وہ مسائل مہینوں میں حل ہو رہے ہیں سائنسی تجربات اور مہمات پر جو اخراجات اٹھتے ہیں بوقت ضرورت وہ کئی گنا زاید منافع کا ذریعہ بنتے ہیں اگر میڈیکل سائنس میں مسلسل ریسرچ نہ ہوتی تو کورنا کا توڑ اس قدر جلد ممکن نہ  ہو پاتا ، اسی طرح خلا میں جو تجربات ہو رہے ہیں یا مشن بھیجے جا تے ہیں وہ موسمیاتی تبدیلیوں سمیت دنیا کو در پیش مختلف خطرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو تے ہیں گویا ، یہ تجربات ہماری دنیا کو محفوط کرنے میں اہم کردا ر ادا کر تے ہیں ہم شاید اس لیے بھی یہ بات ٹھیک سے نہیں سمجھ پاتے کہ ہم معاشی مشکلات، غربت، جہالت اور سیاسی چکر بازیوں میں ہی الجھے  ہوئے ہیں تو کسی اور طرف ہمارا دھیان جاتا ہی نہیں معاشی طور پر مستحکم ہونے کے عد ہی وہ لیڈر شپ سامنے آئے گی جسے اندزازہ ہو گا کہ موبسائل فونز بنانے ، کرپشن اور احتساب کے نعروں کے علاوہ بھی دنیا ہے اس امر کا دراک بے حد ضرویر ہے کہ آج کی دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا ہے جو اب بہت آ گے جا چکی ہے ٹیکنالوجی نے دنیا کی سایست تقریبا بدل کر رکھ دی ہے اور ابھی تو یہ شروعات ہے کہ بہت کچھ سامنے آنے وک تیار ہے اصل تبدیلی تو یہی ہے جو دنیا میں دیکھی جا رہی ہے۔ 

How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

گزرہ سال ایک اسپیس کروافٹ ہمارے سولر سسٹم کے محور یعنی سورج کے بیرونی حصوں تک جا پہنچا ، وہ اس کے بیرونی ماحول سے کام یابی سے گزرا اور اب اپنے سفر کے نتائج ڈیٹا کی شکل میں زمین پر بھیج رہا ہے یہ اسپیس کرافٹ جسے پارکر سولر پروب کا نام دیا گیا گزشتہ سال 28 اپریل کو سورج کی بیرونی فضا میں جسے کورونا کہتے ہیں داخل ہوا۔ اسے امریکی خلائی ادارے  ، ناسا نے تیار کرکے لانچ کیا یہ تین بار سورج کے مخصوص علاقے سے گزر اور بہت سا ڈیٹا اپنے ارتھ اسٹیشن تک بھیجا ۔ پا رکر کی سب کی بڑی کام یابی یہ ہے اس نے سورج کی غیر معمولی حدت اور تاب کاری برداشت کی وہ کام کرتا رہا اور وہ معلومات زمین تک پہنچائیں ، جن کا تاریخ مین اب تک کوئی ریکارڈ نہیں، 

How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

نا سا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے

جیسے چاند پر اتر نے کی وجہ سے انہیں یہ معلوم ہوا کہ یہ سیارہ کیسے بنا اور ا س کا زمین سے کیا تعلق ہے اسی طرح اب سورج تک رسائی ممکن ہو گی اور اس عظیم ستارے کے ہمارے نظام شمسی پر اثرات سمجھنے میں مدد ملے گی ، سولر پارلر ، ناسا کا اب تک کا سب سے اہم مشین ہے اسے تین سال قبل 2018 میں لانچ کیا گیا اور اس کا مقصد سورج کے قریب ترین حصوں سے گزرنا ، ڈیٹا جمع کرنا اور زمین تک بھیجنا ہے ۔ پارکر اسپیس کرافٹ کی رفتار 320000 میل فی گھنٹہ ہے اور یہ وہ رفتار ہے جو اب تک کسی بھی حرکت کرنے والی چیز کو حاصل نہیں ہو سکی ۔ سائنس دانوں کے مطابق، پار کر نے تین مرتبہ  ایلفو یئن نامی اسی لکیر کو عبور کیا

How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

جو سورج کی بیرونی فضا، کورنا کی باہری حد ہے ۔ پارکر نے ہمں نظر آنے والی سورج کی سطح فوٹو سفیئر سے ایک کروڑ 30 لاکھ کلو میٹر اوپر اس لکیر کو محسوس کیا ، سورج کے متعلق کچھ چیزیں اب تک پر اسرار تھیں ۔ مثال کے طور پر سورج کے علاقے فوٹو سفیئر میں درجہ حرارت 6000 ڈگری سینٹی گرید ہے جب کہ کورونا ولاے حصے میں لاکھوں ڈگری تک پہنچ جاتا ہے علاوہ ازیں جس چیز نے سائنس دانوں کو عرصے سے تجسس میں مبتلا کیا ہوا ہے وہ سولر ونڈو یا سورج سے چلنے والی طوفانی ہوائیں اور جھکڑ ہیں جو کروڑوں میل دور ہونے کے باوجود زمین کے درجہ  حرارت اور موسم پر اثر ادناز ہوتے ہیں۔ پارکر سے حاصل ہونے والا ڈیٹا ان شمسی طوفانوں کا راز کھولنے میں مدد دے سکتا ہے یہ ایک بہت بڑا بریک تھرو ہو گا کہ ان کا موسمیاتی تغیرات سے براہ راست تعلق ہے ۔ ان جھگڑوں کی مقناطیسی قوت زمین کی میگنیٹک فیلڈ میں ہل چل اور تلاطم بر پا کر نے کا سبب بنتی ہیں جس سے مواصلاتی نظام کے درہم برہم ہونے کا خطرہ  رہتا ہے۔  ۔ 

How NASA's Parker Solar Probe Will Survive the Sun

سٹیلائیٹس ٹو ٹ کر بکھر سکتے ہیں۔ جب کہ بجلی کے گرڈ اسٹیشنز بھی تاثر ہوتے ہیں سائنس دان اب تک پرانے ڈیٹا سے ان شمسی طوفانون کی پیش گوئیاں کرتے رہے ہیں لیکن اب پار کر کے ذریعے سورج کے جھکڑوں کے براہ راست مشاہدے اور جدید ڈیٹا کی روشنی میں زیادہ بہتر پیش گوئیاں کی جا سکتیں گے ۔


Motivations,Information,Knowledge, Tips & Tricks, Solution, Business idea,News,Article,Islamic, Make Money,How to,Urdu/Hindi, top,Successes,SEO,Online Earning, Jobs, Admission, Online,

No comments:

Post a Comment