Complete Budget 2020-21 | پاکستان کا پیش ہونے والا مکمل بجٹ 2020 اردو میں مکمل تفصیل کے ساتھ Budget 2020 - 21 in Urdu - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Saturday, June 13, 2020

Complete Budget 2020-21 | پاکستان کا پیش ہونے والا مکمل بجٹ 2020 اردو میں مکمل تفصیل کے ساتھ Budget 2020 - 21 in Urdu

Complete Budget 2020-21 | Pakistani Budget 2020 in Urdu 

COMPLETE BUDGE 2020-21

Budget 2020 - 21 | Complete Budget 2020

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال  21-2020 کے لیے 72 کھرب 95 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا ۔ جس میں 3437 ارب خسارہ ہے۔ جو کہ مجموعی ملکی پیداوار ( جی ڈی پی ) کا 7 فیصد بنتا ہے۔ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ جبکہ تنخواہیں اور پنش نہ بڑھانے کا اعلان کیا گیا ، سیمنٹ ، خوردنی تیل، موبائل، موٹر سائیکل ، رکشے سستے سگریٹ ، انرجی ڈرنکس مہنگے کر دئیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق سپیکرا اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری معاشی پالیسیاں عوامی فلاح کیلئے ہیں۔ احتساب کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہو نے کے قریب تھا۔20 ارب ڈالر کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا۔ رواں سال ایف بی آر کے رینویو میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ دو سالہ دور حکومت کے دوران 5000 ارب کا سودا ادا کیا۔ 10 لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک نوکریوں کے مواقع پیدا کئے گئے۔ 74 فیصد اندورنی قرضون کو طویل المدت قرضوں میں تبدیل کیا گیا۔ نان ٹیکس رینویو میں 134 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف اے ٹی ایف کے 27 شرائط پر ہم نے کافی حد تک تمل کیا۔ چاہتے ہیں کورونا صورتحال کی وجہ سے عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے ۔ حکومت نے اس مشکل صورت حال میں عوام کا کورونا پیکج دیا ہے۔ بجٹ میں کورنا فنڈ کیلئے 100 ارب ، 75 ارب طبی شعبے کیلئے رکھے گئے ہیں۔ 50 ارب روپے یو ٹیلٹی سٹورز کیلئے رکھے ہیں۔ 200 ارب روپے روزانہ اجرت کمانے والوں کو دیئے گئے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کر کے 70 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ۔ 800 ارب بینکوں کو قرض دینے کی اجازت دی گئی۔ طویل مدتی قرضوں کے حصول میں آسانی کی گئی۔ بجٹ میں احساس پر وگرام کیلئے 208 ارب ، کامیاب نوجوان پر وگرام کیلئے 2 ارب ، ڈیمز کیلئے 70 ارب ، فوڈ سیکورٹی 12 ارب، پی ایس ڈی پی کیلئے 650 ارب رکھے گئے۔ 200 سی سی موٹر سائیکل آٹو ، موٹر سائیکل رکشہ پر ایڈوانس ٹیکس ختم ۔ افغانستان کی بحالی میں معاونت کیلئے 2 ارب مختص، طبی شعبے کیلئے 75 ارب رکھے گئے ۔ مختلف شعبوں میں 180 ارب کی سبسڈی دی گئی ہے۔ بجٹ خسارہ 3 ہزار 437ارب ہے۔ تر سیلات زر بڑھانے کیلئے 25 ارب مختص کئے ہیں۔ زرعی شعبے کیلئے 10 ارب رکھے ہیں۔ یہ پہے رکھے گئے 50 ارب کے علاوہ ہیں۔ ای گورننس سسٹم میں بہتری کیلئے ایک ارب روپے سے زائد رقم مختص کی ہے۔ تر قیاتی بجٹ کا حجم 1324 ارب روپے ہے۔ پی ایس ڈی پی کی مد میں 650 ارب روپے سی پیک کے تحت منصوبوں کیلئے 118 ارب، بجٹ کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہے۔ مقامی ٹیکس ریونیو میں 27 فیصد اضافہ وہا۔ کورونا کے باعث جی ڈی پی  میں 3300 ارب کی کمی ہوئی ۔ خوراک وزراعت کے تحفظ کیلئے 12 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ کورونا اور کینسر کی تشخیص کے آلات کی در آمد پر ڈیوٹی معاف کر دی ۔ در آمدی سگریٹ اور تمبا کو پر ڈیوٹی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد مقرر کی گئی۔ ڈبل کیبن پک اپ ٹیکس لگانے کی تجویز حکومت کفایت شعاری کے اصولوں پر کاربند ہے۔ حکومت کفایت شعاری کا ہدف کم کرکے 3900 ارب مقرر کر دیا ہے ملک میں بنائے جانے والے موبائل فونز پر سیل ٹیکس کم کیا جا رہا ہے۔ موبائل فون بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سیمنٹ کی پیداوار میں ڈیوٹی کم کر نے کی تجویز ہے۔ ایک سال میں بیرونی محصولات پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ کرنٹ اکاوئنٹ خسارہ 4 اعشاریہ 4 فیصد تک رکھا جائے گا۔ بجلی کا ترسیلی نظام بہتر بناننے کیلئے 80 ارب مخص کیے گئے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے 14 نکات پر مکمل جبکہ 11 نکات پر عمل در آمد کیا جا رہا ہے۔ سٹیٹ بینک انفرادی قرضوں کے 800 ارب روپے مختص رکے گجا۔ وزارت موسمیاتی تبدیل کیلئے 6 ارب مخص کیے گئے سستے گھروں کی فراہمی کیلئے ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔ مہنگائی کی شرح کو 6 اعشاریہ 50 فیصد پر لایا جائے گا۔ بجٹ میں کرنٹ اکاوئنٹ خسارہ 4 ارب 45 کروڑ ڈالر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ تجارتی خسارے کا ہدف 19 ارب 70 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ ملکی بر آمداات کا ہدف 22.71 ارب ڈالر جبکہ در آمدات کا ہدف 42.41 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کا ہدف 21.53 ارب ڈالر مقر کیا گیا ہے۔ جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران 3933 میگا واٹ اضافی بجلی پیدا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے محصولات کی صورت میں 49633 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ وفاق کی مجومعی آمدنی کا تخیمنہ 3700 ارب روپے کل وفاقی اخراجات کا تخمینہ 7137 ارب روپے آمدن لگایا گیا ہے۔ بیرونی وسائل سے 810 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے۔ بلواسطہ ٹیکسوں سے 2 ہزار 920 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے۔ پیٹرولیم آمدن کا ٹکمینہ لگایا گیا ہے۔ قابل تقسیم محصولات سے آمدن کا تخمینہ 2 ہزار 817 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جبکہ موٹر سائیکل اور رکشہ سستا ، ڈبل کیبن گاڑیاں ، ای سگریٹ ، سگار ، سگریٹ ، انرجی ڈرنکس بھی مہنگے کر دیے گئے ، مہنگے سکولوں پر ٹیکس دو گنا، مقامی موبائل فون سستے اوربغیر شناختی کارڈ ٹرانزیکشن کی حد  بڑھا دی گئی ۔ ٹڈی دل کے  خاتمے کے لیے 10 ارب روپے۔ غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ہوٹل کی صنعت پر 6 ماہ کیلئے ٹیکس کی شرح ڈیڑھ فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کر نے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایمرجنسی فنڈ کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ طبی آلات کی خریداری ، حفاطتی لباس اور طبی شعبے کے لیے 75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔150 ارب روپے ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کمزور اور غریب خاندانوں اور پناہ گاہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ 200 ارب روزانہ اجرت کمانے والے مزدوروں کیش ملازمین اور کیش ٹرنسفر کے لیے مختص ہیں جبکہ وفاقی کابینہ نے بجٹ 2020/21 کی منظوری دی ہے۔ بجٹ اجلاس سے پہلے وزیر اعظم ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے بجٹ کی حتمی منظور دے دی۔ اجلاس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور حماد اظہر نے کابینہ کو بریفنگ دی ، کابینہ کی مظوری کے بعد وزیر اعظم نے بجٹ دستاویزات پر دستخط کر دیئے ۔ حماد اطہر نے نئے مالی سال کے فنانس بل کی کاپی سینٹ میں بھی پیش کر دی۔ چیئر میں سینٹ نے اراکین سے بجٹ پر سفارشات طلب کر لیں۔ جو قومی اسمبلی بھجوائی جائیں گی۔

Defence budget 2020
 

دفاعی بجٹ:۔

اسلام آباد بھارتی ، اسرائیل و دیگر ملکی خطرہ کے پیش نظر پاک فوج کے دفاعی بجٹ میں 11.8 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے 12 کھرب 89 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کر دیئے گئے ۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کیلئے 12 کھرب 89 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کر دیئے وفاقی وزیر صنعت و پیداروحماد اظہر نے کہا کہ افواج پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ حکومت کی کفایت شعاری پالیسی میں شامل ہوئے گزشتہ روز بجٹ کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے اعلان کیا کہ دفاع کیلئے 12 کھرب 89 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ گزشہ مالی سال کے ابتدائ میں پیش کیا جانے والا دفاعی بجٹ گیارہ کھرب 52 ارب کر دیا گیاتھا ۔ وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بجٹ خطاب کے دوران کہا تحریک انصاف کی حکومت ان مشکل حالات میں کفایت شعاری کے اصولوں پر کار بند ہے۔ افواج پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ حکومت کی کفایت شعاری پالیسی میں شامل ہوئے۔

وزیر اعظم آفس اور ہائوس کی کفایت شعاری

وزیر اعظم ہائو س اور آفس کی کفایت شعاری کے ریکارڈ 18 کروڑ 37 لاکھ کی بچت۔ اخراجات میں 21 فیصد کمی وزیر اعظم سیکرٹریٹ وزارتوں پر بازی لے گئ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کفایت شعاری مہم پر عملدار کرتے ہوئے وزیر اعظم ہائوس اور آفس کیلئے مختص فنڈز میں 18 کروڑ 37 لاکھ روپے کی بچت کرائی۔ا ور یہ رقم وفاقی وزارت خزانہ کو واپس لوٹا دی گئی۔ وزریاعظم آفس کے مطابق بجٹ میں مختص فنڈ میں سے 18 کروڑ سے زئاد کی بچت نے سادگی کی مثال قائم کی ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم ہائوس اور آفس کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی۔ وزیر اعظم عمران کان نے کفایت شعاری کا وعدہ پور کیا۔ 86 کروڑ کے مختص فنڈز میں سے 67 کروڑ 92 لاکھ روپے استعمال کئے گئے۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کفایت شعاری میں تمام 34 وفاقی وزاتوں اور 44 ڈویژنز پر بازی کے گیا۔ خود کو جدی پشتی ارب پتی کہنے والے سابقہ حکمرانوں نے عوام کے پیسے کا بے دریض استعمال کیا۔ ذاتی گھروں کو کیمپ آفس بان کر تمام ذاتی اخراجات بھی ٹیکس کے پیسے سے ادا ہوتے رہے۔ مغل اعظم کے دور میں وزیر اعظم ہائوس مین بھینس بھی عوامی خرچ پر  رکھی جاتی تھیں۔ وزیرا عظیم آفس و ہائوس کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے بھی لگ بگ 86  کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

 

 

چھوٹے دکانداروں کے لیے بجٹ کی شرح:۔

دکانداروں کیلئے سیلز ٹیکس کم ، شناختی کارڈ کی حد میں اضافہ ، سلیز ٹیکس 12 فیصد ، شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد ایک لاکھ کر دی گئی۔

وفاقی بجٹ میں دکانداروں کو خوش خبری سنا دی گئی۔ سیلز ٹیکس میں کمی جبکہ شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد میں اضافہ کر دیا گیا۔ حکومت کی جانب سے دکانداروں کے سیلز ٹیکس میں کمی کر دی گئی۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق سیلز ٹیکس 14 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا گیا۔ جبکہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ۔شناختی اکرڈ کے بغیر خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر نے کی تجویز پیش کی گئی۔

انسانی حقوق ڈویژن اور ٹڈی دل کی روک تھام کے لیے بجٹ

اسلام آباد حکومت نے بجٹ میں انسانی حقوق ڈویژن کے جاری اور نئے منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 256 ملین روپے مختص کئے ہیں۔ 8 جاری تر قیاتی منصوبوں کیلئے 168 ملیں روپے اور نئے منصوبوں کیلئے 88 ملیں روپے مختص کئے گئے ہین۔ جاری منصوبوں  میں ۔

1۔ ویمن ہیومن رائٹس انفارمیشن منیجمنٹ سسٹم منصوبہ کیلئے 24 ملین

2۔ آ رتھو پیڈک ورکشاپ نیشنل سپیشل ایجوکیشن سینٹر فارفزیکلی ہینڈی کیپڈ چلڈرن کیلئے 6.5 ،

3۔ ریسورس یونٹ فار آ رٹسٹک چلڈرن نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر فارمینٹل ری ٹریٹیڈ چلڈرن کے لیے 18.5

4۔ ہیومن رائٹس آگاہی پرو گراموں کے لیے 14

5۔ ایکشن پلان فارہیومن رائٹس کے منصوبہ کیلئے 23 ،

6۔ انسانی حقوق کی وزارت کو مستحکم کرنے کے لیے منصوبہ کیلئے 35

7۔ لاہور، کراچی ، پشاور ، اور کوئٹہ ریجنل ڈائریکٹوریٹ کیلئے 30

8 ۔ اسلام آباد میں نشینل سپیشل ایجوکیشن سنٹر کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 17 ملین روپے مختص کئے گئے۔

ترقیاتی بجٹ

1۔ ہیومن رائٹس کو آرڈینیشن اینڈ مانیٹرنگ کیلیئے 20

2۔ اسلام آباد میں بچوں میں متعدد معذوریوں کی بحالی کے سینٹر  کیلئے 15

3۔ خیبر پختون خواہ میں سب ڈائریکٹوریٹ کیلئے 3

4 ۔ اسلام اآباد میں خواجہ سرائوں کے تحفظ کے لیے 20

5۔ اسلام آباد کے سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں معذور بچوں کے منصوبہ کیلئے 12

6 ۔ اسلام آباد میں نیشنل سپیشل ایجو کیشن سنٹر کی اپ گریجویشن کیلئے 18 ملین روپے مختص کیے گئے۔

وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا وفاقی بجٹ میں ٹڈی دل کی روک تھام کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ رقم ٹڈی دل کے تدارک ، تحقیق پر خرچ کی جائے گی۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے لیے بجٹ

وزارت اطلاعات و نشریات کی 12 سکیموں کیلئے 361 ملین مختص جن میں ریڈیو سٹیشنوں کے 8 منصوبے شامل ہیں۔

اسلام آباد حکومت نے وزارت اطلاعات و نشریات کی 12 سکیموں کے لیے .361 ملین 360.980مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

1۔ پی ایس ڈی پی کے مطابق 100 کلو واٹ میڈیم و یز ریڈیو سٹیشن گوادر کے لیے 40 ملین،

2۔ پی ٹی وی کے کیمرے اور آلات میں جدت لانے کے لیے 100 ملین مختص کئے گئے ۔

3۔ پی ایس ڈی پی کے مطابق بر کان ری برااڈ کاسٹنگ سیٹیشن کے لیے 19.663 ملین۔

4۔ ری براڈ کاسٹنگ سیٹیشن نیلم کے لیے 15 ملین

5۔ ری براڈ کاسٹنگ سٹیشن خاران ( بلوچستان) کے لیے 25.41 ملین۔

6۔ ری براڈ کاسٹنگ سٹیشن زیارت ( بلوچستان ) کے لیے 7.720ملین

7۔ میڈیم ویوز سٹیشن مظفر آباد کی بحالی کے لیے 40 ملین

8۔ میر پور ٹرانسمیٹر کی تبدیلی کے لیے 40 ملیں

اور نئی سکیم میں ڈی ٹی ایم بی کے پائلٹ پراجیکٹ کے لیے 50.918 ملین مختص کئے گئے ہیں۔

IT & Education budget 2020-21


تعلیمی ، آئی ٹی بجٹ

بجٹ میں تعلیم کیلئے 30 ارب ، اور آئی ٹی کیلئے 20 ارب مختص ۔

یکساں نصاب ،سمارٹ سکول، مدرسوں کی قومی دھارے میں شمولیت کے منصوبے شامل

اسلام آباد وفاقی حکومت نے آئندہ سال 2020-21 میں تعلیم کے شعبے کے لیے 30 ارب روپے اور آئی ٹی کیلئے 20 ارب روپے مختص کر دئیے۔ بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے۔ وفاقی زیر حماد اظہر نے بتایا کہ تعلیم کے شعبے کے لیے 30 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب کی تیاری ۔ معیاری نظام، امتھانات وضع کرنے ، سمارٹ سکولوں کا قیام، مدرسوں کی قومی دھارے میں شمولیت سے تعلیمی نظام میں بہتری لائی جائے گی ۔ جس کے لیے رقم مختص کی گئی ہے۔ اور ان اصلاھات کے لیے 5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ مزید برآں ہائر ایجوکیشن ترجیحی شعبہ جات میں سے ایک ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ امر جنگ ٹیکنالوجی اور نالج اکانومی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے تحقیقی اداروں کی صلاحیت اور گنجائش کو بڑھانا اشد ضرورت ہے۔ مزید برآں ای گورننس اور آئی ٹی کی بنیاد پر چلنے والی سروس 5 جی سیلولر سروس کے آغاز پر حکومت کی توجہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان شعبوں میں منصوبوں کے لیے 20 ارب رپوے کی رقم رکھی گئی ہے۔

Budget 2020-21

مدرسوں کیلئے بجٹ

مدارس اصلاحات کیلئے 5 ارب مسترد کر تے ہین۔ وفاق المدارس

لاہور وفاق المدارس العربیہ پاکستا ن نے بجٹ میں مدارس اصلاحات کے لیے مختص کی گئی 5 ارب روپے کی رقم مستر د کرتے ہوئے کہا کہ مدارس اصلاحات کے لیے 5 اروب روپے مختص کرنا بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے۔ وفاق المدارس  کے قائد ین کا کہنا ہے۔ ایسے وقت میں جب تمام مدارس میں تعلیمی سر گرمیاں معطل ہی۔ بجٹ میں یہ خطیر رقم مختص کرنا حیران کن ہے۔ مدارس کے بجلی گیس کے بل معاف کیے گئے نہ ریلیف فنڈ میں مدارس کے اسا تذہ و طلبہ کا کوئی حصہ رکھا گیا ۔ اب مدارس اصلاحات کے لیے عین اس موقع پر اتنی خطیر رقم نہ جانے کس ایجنڈے کا حصہ ہے۔ وفاق المدارس کے قائدین کا کہنا ہے مدارس اصلاحات کے نام پر اس سے قبل بھی بہت بھاری بجٹ مختص کیے گئے۔ بیرونی امداد لی گئی اور کئی کوششیں ہوئیں جن کا انجام ہمارے سامنے ہے۔ اس لیے قوم کو کسی جھانسے میں نہیں آنے دیں گے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے رہنمائوں مولانا ڈاکٹر  عبد الرزاق اسکندر ، مولانا انوار الحق اور مولانا محمد حنیف جالندھری نے بجٹ میں مدراس اصلاحات کے لیے 5 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کو مسترد کر دیا۔ قائدین نے کہا دینی مدارس کا نظام کسی قسم کی  حکومت امداد کے بغیر صدیوں سے چل رہا ہے۔ اور آئندہ بھی مدارس کسی قسم کے  حکومتی بجٹ کو قبول نہیں کریں گے۔

Railway Budget 2020

ریلوے کے لیے بجٹ

ریلوے کے لیے بجٹ میں 8 ارب کا اضافہ 24 ارب روپے مختص

مین لائن ون کی اپ گریڈیشن حویلیاں ڈرائیرپوٹ کے قیام   کیلئے 6 ارب کا تخمینہ ۔ 23 منصوبوں کیلئے 12 ارب 83 کروڑ ، 18 نئی سکیموں کے لے 11 ارب 16 کروڑ مختص ،

اسلام آباد  وفاقی حکومت نے نئے بجٹ میں پاکستان ریلویز ڈویژن کے پبلک ڈویلپمنٹ سیکٹر پرو گرام کے تحت فنڈز میں گزشتہ مالی سال کے بجٹ  میں 8 ارب روپے اضافہ کرتے ہوئے 24 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ گزرہ مالی سال 20-2019 میں پاکستان ریلویز کے منصوبوں کے لئے صرف 16 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔ مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں جاری 23 منصوبوں کے لئے 12 ارب 83 کروڑ 84 لاکھ روپے سے زائد جکہ پاسکتان ریلویز کی 18 نئی سکیموں کے لیے 11 ارب 16 کروڑ 16 لاکھ روپے سے زائد مختص کئے ہیں۔بجٹ دستاویزات کے مطابق چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت پاکستان ریلویز کے پشاور سے کراچی تک مین لائن ون کی اپ گریڈیشن اور حویلیاں کے مقام پر ڈرائی پورٹ کی قیام کے منصوبہ کے لیے چھ ارب روپے مختص کئے ہی۔ جاری منصوبوں میں وزارت ریلویز میں چائنہ پاسکتان اکنامک کو ریڈور سپورت پروجیکٹ کے لیے 5 کروڑ رپوے پشاور سے کراچی تک ریلویز لائن کی اپ گریڈیشن اور ابتدائی ڈیزئان کی سٹڈی اور حویلیاں کے مقام پر ڈرائی پورٹ کی تعمیر کے لیے ایک ارب 50 کروڑ روپے ریلویز کے سٹیشنوں پر سیکورٹی بہتر بنانے کے لیے آلات کی خریداری کے لئے 10 کروڑ روپے 4000 اور 45000 ہارس پاور کے 75 ڈیزل الیکٹرک لوکو موٹو کی خریداری کے لیے 70 کروڑ روپے 820 ہائی کیپسٹی کی مال برادر اور 230 مسافر بردار ویگنوں کی خریداری کے لیے 3 ارب 25 کروڑ روپے ریلویز اثاثہ جات کی بحالی 80 کروڑ روپے لودھراں سے ملتان ، خانیوال شاہدرہ باغ مین لائن سیکشن پر پرانے سگنلنگ سسٹم کی تبدلیی اور نئے سگنلگ سسٹم کی تنصیب  کے لیے ایک ارب روپے ، 100 لوکو موٹو کی خصوصی مرمت کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے ، خانپور سے لودھراں تک ٹریک کی اپ گریدشین کے لیے 33 کروڑ روپے ، سکھ ٹو رازم کے ترقی کے لیے 33 حسن ابدال ، ننکانہ صاھب اور ناروال سمیت، ریلویز سٹیشنوں کی اپ گریڈ یشن اور بحالی کے لیے 10 کروڑ روپے سے زائد نئے سکیموں میں گوادر ریلویز میں اراضی کی خریداری کے لئے 4 ارب 54 کروڑ 60 لاکھ روپے ، ریلویش کے 18 نئے منصوبوں کے لیے کل 11 ارب 16 کروڑ روپے سے زائدہ مختص کئے ہیں۔ ان میں منصوبوں میں پاکستان ریلویز کی اسلام آباد ڈرائی پورٹ کی تزئن آرائش کے لیے 20 کروڑ روپے ، پاکستان ریلویز کے مغلپورہ ، اور قلعہ ستار شاہ پر ٹریمنلز نظام کی بہتری کے لیے 20 کروڑ روپے۔ کراچی سرکلر ریلویز پر ٹرین اپریشن کے بحالی پر ایک ارب 50 کروڑ روپے ، کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ساتھ ریلویز ٹریک کی بحالی کے لیے 40 کروڑ روپے ، پاکستان ریلویش کے پشاور سے کراچی مین لائن ون کی اپ گریڈیشن اور حویلیاں کے مقام پر ڈرائی پورٹ کے قیام کے لیے 6 ارب روپے مختص کئے ہیں۔

وزارت داخلہ بجٹ

وزارت داخلہ کیلئے 14 ارب 75 کروڑ روپے مختص ،

اسلام آباد ، ماڈل جیل کی تعمیر پر 60 کروڑ ، ماڈل تھانے کے قیام پر 20 کروڑ خرچ ہونگے۔

وزارت داخلہ کیلئے بجٹ

اسلام آباد ماڈجل جیل کی تعمیر پر 60 کروڑ ، ماڈل تھانے کے قیام پر 20 کروڑ خرچ ہونگے،

اسلام آباد بجٹ میں وزارت داخلہ کے لیے 14 ارب 75 کوڑ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ نئے تر قیاتی منصوبوں کے لیے 8123.612 ملین اور جاری تر قیاتی منصوبوں کیلئے 6634.824ملین روپے مختص کئے گئے ہین جاری منصوبوں میں

1۔  ایف سی  بلوچستان ( نارتھ ) کیلئے 8 ایڈیشنل ونگ

2۔ ایف سی بلوچستان 0 سائوتھ ) کے ہیڈ کواٹر ز

3۔ سات ایدیشنل و نگز ،

4۔ تفتان میں ایف آئی اے سہولت مرکز کی تعمیر

5۔ وفاقی پولیس کی 4 بیرکس کے بلاک اسلام آباد میں

6 ۔ 5 پولیس بیرکس

7۔ پولیس لائن میں ایس پیز کی رہائش کیلئے 15 گھروں کی تعمری

8 ۔کراچی میں رینجرز کی اکاموڈیشن

9۔ ایچ 16 اسلام آباد میں ماڈل جیل کی تعمیر کیلیے 600 ملین روپے،

10 ۔ اسلام آباد ، مالا کنڈ ، سوات اور دیگر علاقوں میں سیکورٹی انفراسٹر کچر، سیوریج اور وواٹر سپلائی سکیموں سمیت 35 جاری منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر 6634.824 ملین روپے مختص کئے گئے۔ آئندہ مالی سال کے لیے 14 نئے منصوبون پر کام کرنا ہے۔ جس میں وفاقی دار الحکومت میں کورنگ نالے کا پل اور پی ڈبلیو ڈی انڈر پاس شامل ہیں۔ جس کے لئے 800.000 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ سائبر کرائم ونگ کے لیے 3 سو ملین ، ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں 8.340ملین کی لاگت سے لفٹ لگے گی ۔ آئی پی ایم ایس کے لیے 2 سو ملین اور 10تھ ایو نیو کی تعمیر ، تربیلا ڈیم پر اندس واٹر سسٹم سے پانی کی فراہمی ، اسلام آباد ، راولپنڈی، بشمول آر سی بی اور سی سی بی ( فیز 1) تر بیلا ڈیم کے مقام پر انڈس واٹر سسٹم سے پانی لئے جانے کے لیے اراضی کا حصول سمیت 14 نئے منصوبوں کے لیے 8123.612ملیں روپے مختص کئے گئے۔ 



Motivations,Information,Knowledge, Tips & Tricks, Solution, Business idea,News,Article,Islamic, Make Money,How to,Urdu/Hindi, top,Successes,SEO,Online Earning

No comments:

Post a Comment