حضرت ابو عبیدہ
بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ
جنہیں دربار
رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم سے امین الامت کا خطاب ملا
قسط سوئم
رسول اللہ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم 7
شوال ، 3 ہجری (23 مارچ 625 عیوسی) مدینے
سے دومیل کے فاصلے پر کوہِ احد کے دامن میں کفار قریش اور مسلمانوں کے درمیان ایک
خوف ناک جنگ ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت سردار قریش، ابو سفیان کر رہا تھا۔ جس
کے پاس 3 ہزار سے زیادہ جنگجو تھے۔ جو جدید ترین سامان حرب سے لیس تھے۔ یہ لوگ
غزوہ بدر کی شکست کا بدلہ لینے اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے 450
کلومیٹر دور مکے سےمدینہ آئے تھے ۔ ان کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد ایک ہزار
سے بھی کم تھی ۔ جن کے پاس نہ ہتھیار تھے اور نہ گھوڑے ۔ ان سرفروش مجاہدین کی
قیادت اللہ کے رسولہ اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم خود کر رہے تھے۔ جنگ اپنے
عروج پر تھی ۔ تلواروں کی جھنکار ، گھوڑوں کے ہنہنانے کی آوازیں اور زخمیوں کی چیخ
پکار سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ شروع میں مسلمانوں نے جنگ جیت لی تھی
۔ لیکن پھر جبل رماۃ پر متعین تیر اندازوں کی چھوٹی سی غفلت نے جنگ کا پانسہ پلٹ
دیا ۔ خالد بن ولید کے اچانک حملے نے مسلمانوں کوآ زمائش میں ڈال دیا ۔ دوران جنگ
ایک مرحلہ ایسابھی آیا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کو
دشمنان اسلام نے گھیر کر زخمی کر دیا ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس
درد ناک واقعے کی منظر کشی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ والہ واصحابہ وسلم غزوہ اُحد میں
زخمی ہو گئے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کے نیچے کے دو دانت شہید ہو گئے۔ جب کہ خود (
آہنی ٹوپی ) کی دو کڑیاں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کی آنکھ کے نیچے رخسار مبارک میں دھنس چکی
تھیں۔ میں ابھی حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کے پاس پہنچا
ہی تھا کہ دیکھا حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہایت تیزی سے
دوڑتے ہوئے ہمارے پاس آ گئے۔ میں نے ان کڑیوں کو نکالنا چاہا ، تو ابو عبیدہ رضی
اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں آپ کو خدا کا
واسطہ دیتا ہوں یہ کام مجھے کرنے دیجئے ۔ اس کے بعد انہوں نے نہایت احتیاط کے ساتھ
ایک کڑی کو اپنے دانتوں میں پکڑا اور آہستہ آہستہ نکالنا شروع کیا، تاکہ رسول اللہ
تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کو تکلیف نہ ہو۔ اس طرح ایک کڑی انہوں نے دانتوں سے
کھینچ چاہی، تو ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر کہا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ
عنہ خدا کا واسطہ یہ خدمت مجھے انجام دینے دیں۔ اس کے بعد انہوں نے نہایت آہستگی
اور آرام کے ساتھ اس
دوسری کڑی کو بھی نکالا ، لیکن اس کوشش میں ان کا دوسرا نچلا
دانت بھی ٹوٹ کر گر گیا۔
Abu Ubaydah Ibnal Jarrah "The Ameer of Shaam"
if i were to make a wish, i would have wished for a house full of men like Abu "Ubaydah" Ameer Ul Mu 'mineen 'Umar RadiaAllahu 'anh
The Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) said: 7 Shawl, 3 Hijri (March 23, 625 AD), Madhya had a fierce war between Kafir Quresh and Muslims in the foot of Kohah at Dumil's distance. The leader of the polytheists of the polytheists was doing Sardar Qureshi, Abu Sufyan. Who had more than 3 fighters. Which was equipped with modern equipment. These people came from 450 km to the ground to revenge the defeat of Ghaznah and destroy the Muslims from the page. The number of Muslims compared to them was less than one thousand. Those who did not have weapons and horses.The leadership of the Mujahideen led by the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) was doing it. The battle was on its own. The swords of the sword, the sound of horses, and the cry of the wounded were not listening to a loud voice. Initially Muslims won the war. But then the little negligence of the definite arrows on the Mount Ramaa gave the victory of the war. The sudden attack of Khalid bin Walid put Muslims in their place.
During the war, a stage came to pass that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was surrounded by enemies of Islam. Abu Bakr Siddique said: "The ruler of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said," The Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) said: The two teeth below you were martyred by Allaah
When two ladies of self-hatred were buried under the eye of Allah Almighty, the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) Abu Hurayrah bin al-Jarrah (may Allaah be pleased with him) said, "I have reached the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) Abu Bakr said, "I am giving you a favor to God, let this work be done to me." Then he carefully took a stick in his teeth and started slowly, so that the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allah be upon him) did not get hurt.Abu Bakr said, "O Abu Bakr (may Allaah have mercy on him) said," O Allah, grant me this service to me. " After that he pulled out the other side with very slowly and comfortable, but in his attempt his second teeth fell apart.
No comments:
Post a Comment