Budget of Pakistan 2021-22 || Pakistan Budget 2021 PART 1
They will be able to read in detail the performance of the Government of Pakistan in the last 5 years, and the internal and external issues as well as the budget situation
پی ٹی آئی کے 5 سال کے دورِ حکومت کی کامیابیاں اور
ناکامیاں
اس کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی
ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم پیشرفت روشن ڈیجیٹل اکاوئنٹ کی صورت میں ہوئی ہے۔ جس کی
مد میں مئی 2021 تک حکومت نے ایک ارب ڈالر سے زائد وصول کیے ہیںَ
بیشتر کاروباری و معاشی اصلاحات کے باوجود پاکستان میں مالی
سال 2021 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران غیر ملکی بر اہ راست سرمایہ کاری میں 32 فیصد
سے زائد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران غیر
ملکی براہ راست سرمایہ کاری ایک ارب 55
کرڑ ڈالر رہی جو کہ گزشتہ مالی ساکے دوران 2 ارب 33 کروڑ سے زائد تھی ۔ معاشی
ماہرین کے مطابق قومی سطح پر توانائی کے شعبے میں جاری بحران ، سیاسی عدم استحکام اور افراطِ زر میں غیر یقینی اضافہ بھی کاروبار
دوست ماحول تشکیل دینے کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹیں ہیں۔
معاشی شعبوں میں حکومتی کارکردگی
صنعتی شعبہ
پاکستان کی کل افرادی قوت میں صنعتی شعبہ کا حصہ 38 فیصد ہے ۔ آبادی کے ایک بڑے حصے کو روز گار فراہم کرنے کے علاوہ ملکی معیشت کی سمت تعین کرنے میں صنعتی شعبے میں کا کلیدی کردار ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف اس کے ملکی جی ڈی پی کے حصے میں کمی دیکھنے میں آئی بلکہ صنعتی شعبہ کی شرح ترقی بھی منفی میں چلی گئی ۔ مالی سال 2018میں پاکستان کا صنعتی شعبہ ملکی جی ڈی پی کا تقریبا ً 20.58 فیصد حصہ رکھتا تھا جو کہ مالی سال 2019 کے دوران 19.85 فیصد پھرمالی سال 2020 کے دوران 19.19 فیصد اوررواں مالی سال 19.12 فیصد رہا اسی طرح مالی سال 2018 میں صنعتی شعبہ میں ترقی کی شرح 4.61 فیصد تھی۔ تاہم تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد صنعتی ترقی کی شرح میں ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی اور مالی سال 2019 میں منفی 1.56فیصد تک جا پہنچی جبکہ مالی سال 2020 میں صنعتی ترقی کی شرح منفی 3.77 فیصد رہی ۔ صنعتی ترقی کی شرح میں ریکارڈ کمی کی ایک بڑی وجہ کورونا وبا ء بھی ہے۔ جس کے باعث عالمی سطح پر معاشی سر گرمیاں جمود کا شکار ہوئیں۔
کورنا ء سے متاثرہ ممالک مکمل لاک ڈائون لگانے پر مجبور ہو ئے اور ہر طرح کی بین الا قومی آمدورفت پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ پاکستان انڈسٹریز کو بیرون ممالک سے ملنے والے بیشتر آ رڈر منسوخ ہو گئے جس کی وجہ سے پاکستان کی صنعتی اشیاء کی بر آمدات بڑی حد تک متاثر ہوئیں۔ جبکہ خام مال کی در آمد بھی التواء کا شکار ہوئی۔ رواں مالی سال حکومت نے صنعتی ترقی کی شرح 0.1 فیصد تک لانے کا ارادہ کیا۔ تاہم پاکستان اور دیگر ممالک کی جانب سے لاک ڈائون میں نرمی کے باعث صنعتی شعبہ میں ایک بار پھر ترقی کے اثرات پیدا ہو گئے ہیں۔ جس کے باعث مالی سال 2021 میں پاکستان میں صنعتی ترقی میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تقریب 200 فیصد کی بہتری آئی اور مجموعی صنعتی ترقی کی شرح 3.57 فیصد رہی ۔زرعی شعبہ
پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ جس کی سماجی و اقتصادی ترقی کی بڑا دار و مدار زراعت پر ہے۔ اس شعبے میں انقلابی اصلاحا ت متعارت کروانے کا نعرہ لگا کر تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تو ابتدا میں ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی جس کی سر براہی جہانگیر ترین کر رہےتھے ۔ اس ٹاسک فورس کی ذمہ دارویوں میں زراعت کے جدید طریقے متعارف کر وانے ، زرعی اجناس میں کاشتکار کا منافع بڑھانے اور دیگر اقدامات کے ساتھ سبسڈی پر و گرامز کو مو ثر بنانے کے لئے زرعی پالیسی لاگو کر نا شامل تھا۔ اس ضمن میں کوئی بڑی پیشرفت تو نہ ہو سکی۔ اسکے بر عکس عوام کو ملک یں وافر دستیاب اجناس کی بھی قلت کا سامنہ کرنا پڑا ۔ گندم اور چینی کی قیمتیں آ سمان سے باتیں کرنے لگیں اور اشیائے ضرور یہ غریب کی د سترس سے باہر ہو گیا۔ اس کے نتیجے میں جہانگری کو زرعی ٹاسک فورس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ جبکہ چندوزرا کے قلمدان تبدیل کر دیئے گئے۔ زراعت پاکستان کی معیشت میں 19.19 فیصد حصہ رکھتا ہے۔ اور 45 فیصد سے زائد لوگوں کا کاروبار بھی اسی شعبہ سے وابستہ ہے۔ گزشتہ سالوں میں زرعی پیداوار کا اگر جائزہ لیا جائے تو مای سال 2018 میں زرعی شعبہ میں ترقی کی شرح 4 فیصد رہی ۔ البتہ تحریک انصاف کے حکومت میں آنے کے بعد زرعی شعبہ بھی زبوں حالی کا شکار ہوا اور مالی سال 2019 میں زرعی پیداوار کی شرح 0.56 فیصد تک پہنچی ۔ مالی سال 2020 میں زرعی شعبہ میں ترقی کی شرح 3.31 فیصد رہی۔ گزشتہ چند سالوں سے ملک میں جاری پانی و توانائی کی قلت ، زرعی رقبے میں مسلسل کمی ، گور ننس کے مسائل اور کسان کی بدحالی کے باعث پاکستان میں اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
حکومت کی جانب سے رواں مالی سال زرعی شعبہ میں 2.8 فیصد تقری کا ہدف رکھا گیا ہے۔ پاکستان کے ادارہ ِ شماریات کی جانب سے جاری کر دہ اعددا شمار کے مطابق موجودہ مالی سال میں ملک کے زرعی سیکٹر نے 2.77 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔ جو گزشتہ سال 3.31فیصد پر تھا یوں موجودہ مالی سال میں زرعات کے شعبے میں 16 فیصد کی تنزلی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے یہ مئوقف اپنایا گیا کہ زرعی پیداوار میں بہتری جی ڈی پی میں اضافے کا باعث بنی ۔ حکومت کی جانب سے پاکستان میں زرعات کے شعبے میں ترقی کے بلند و بالا دعوے کئے گئے ہیں۔ اور اس حوالے سے ملک میں اس سال بمپر کرا پ کی پیداوار ہونے پر بھی فخر کیا گیا۔ زرعاعت کے شعبے میں کا تفصلی جائزہ لیا جائے تو گندم، چاول ، گنا اور مکئی جیسی اجناس کی پیداوار میں 4.65 فیصد اضافہ وہا ۔ تاہم کپاس کی فصل کی پیداواری شرح جو گزشتہ سال منفی 4.82 فیصد کی شرح پر تھی اس سال مزید تنزلی کے بعد منفی 15.58 فیصد شرح پر آگئی ستھ ہی ملک میں جنگلات کی پیداوار میں 3.6 فیصد سے کم ہو کر 1.42 فیصد پر آ گئی ہے۔ گزشتہ مالی سال 2020 میں حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیویلمپنٹ پرو گرام کے تحت زرعات کیلئے 12.048 ارب روپے مختص کئے تھے ۔جس میں سے 8.277 ارب روپے خرچ کیے گئے جو کہ کل رقم کا 68.6 فیصد بنتا تھا ۔ اسی طرح رواں مالی 2021 کے دوران پبلک سیکٹر ڈیویلمپنٹ پرو گرام کےتحت زرعات کیلئے 12 ارب روپے مختص کیے جس میں سے جولائی تا اپریل تک 9.894 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیںَ جو کہ مختص کی جانے والی کل رقم 82.45 فیصد ہے۔
خدمات شعبہ
ملکی شرح نمو میں خدمات کے شعبہ کا حصہ 62فیصد ہے۔ اور اس اضافے کی صورت میں سامنے آیا ۔ خدمات کے شعبے میں منفی شرح پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو ملی ۔ رواں مالی سال میں حکومت نے سروسز کے شعبے میں ترقی کی شرح 2.6 فیصد تک لیجانے کا ادارہ کیا البتہ کو رونا میں کمی کر باعث لاک ڈائون میں نرمی کیے جانے اور علامی معاشی سست روی کے باعث پاکستان کے سروسز سیکٹر میں مثبت پیشرفت دیکھنے میں آئی اور رواں مالی سال پاکستان کے سروسز سیکٹر میں مثبت پیشرفت دیکھنے میں آئی اور روان مالی سال پاکستان کا سروسز سیکٹر 4.43 فیصد پر آ گیا ۔
اگر سروسز سیکٹر کی تفصیلی منطر کشائی کی جائے تو ہول سیل
اور ریٹیل ٹریڈ رواں مالی سال منفی 3.94
فیصد شرح سے 8.87 فیصد پر آ گیا ہے۔، اسی طرح فنانس اور انشو رنس 1.13 فیصد شرح سے
بڑھ کر 7.84 فیصد پر آ گئی ہے۔ البتہ حکومت کی جانب سے ہاوسنگ سیکٹر سےمنسلک افراد
کیلئے رواں مالی سال میں مختلف پیکچز کے اعلانات کے باوجود ہائوسنگ سیکٹر کی ترقی کی شرح 4 فیصد پر ہی قائم رہی۔
چھوٹے اور درمیانے درجے کے پیداواری شعبوں کی صورتحال
پاکستان کا مینو
فیکچر نگ سیخٹر اس کی معشیت کیلئے ریھر کی ہڈی کا کام کرتا ہےا ور بنیادی طور پر
بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ چھوٹے اور درمیانے درجے کے پیمانے پر مشتمل ہے۔ گزشتہ
دہائی سے پاکستان کی جی ڈی پیمیں مینو فیکچرنگ سیکٹر ک احصہ 13 فیصد پر مستحکم رہا
ہے۔ جس کی ایک بڑی وجہ ساختی رکواٹیں اور سرکاری دفتری کاروائی میں سست روی ہے۔ اس
کے علا وہ کاروبار کرنے کی قیمتوں میں اضافہ توانائی کی فراہمی میں حائل رکاوٹین ،
امن و امان کی منفی صورتحال مینو فیکچرنگ سیکٹر خصوصا ً چھوتے اور درمیانے درجے کی
پیداواری شعبون کیلئے قرضوں تک محدود رسائی اور جدید ٹیکنالوجی اور غیر ہنر مند
افرادی قوت کی کمی بھی مینو فیچرنگ سیکٹر کی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے۔ مزید برآن
گزشتہ تین دہائیون سے متحرک صنعتی نقطہ کے علاوہ ڈی انڈسٹر یلائزیشن کے عمل کو تبدیل کرنے کے باعث بھی ایل ایس ایم
سیکٹر میں بہتری دیکھنے مین آئی ہے۔
Awesom
ReplyDeleteGood effort
ReplyDeleteGood effort
ReplyDelete