Budget of Pakistan 2021-22 || Pakistan Budget 2021 PART 1 - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Friday, June 18, 2021

Budget of Pakistan 2021-22 || Pakistan Budget 2021 PART 1

Budget of Pakistan 2021-22 || Pakistan Budget 2021 PART 1

They will be able to read in detail the performance of the Government of Pakistan in the last 5 years, and the internal and external issues as well as the budget situation

Budget of Pakistan

 پی ٹی آئی کے 5 سال کے دورِ حکومت کی کامیابیاں اور ناکامیاں

پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا ایک بنیادی نکتہ پاکستان کو کاروبار دوست  ممالک عالمی درجہ بندی میں 147 ویں ملک سے 100 وین نمبر پر لانا تھا ۔ موجودہ حکومت کے گزشتہ سالوں کی رپورٹس کے اعداد و شمار بتا تے ہیں۔ کہ پاکستان نے اس سلسلے پیشرفت کی ہے۔ تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کی کاروبار دوست ممالک کی فہرست میں 11  درجے ترقی ہوئی اور پاکستان 147 پوزیشن سے 136 پوزیشن پر بر اجمان ہو گیا ۔ اسی طرح 2018 کے مقابلے میں پاکستان 28 درجے بہتری کے بعد 108 ویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔ اس حوالے سے حکومت کی جناب کاروبار کے حوالے سے 112 اصلاحات کی گئی ہیں۔ تحریک انصاف نے حکومت میں آنے کے بعد تین سالہ " ڈوئنگ بزنس ریفارم اسٹر یٹیچی 2018-21 " متعارف کرائی جس کے تحت ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے دوست ماحول فراہم کرنا تھا تاکہ مک کی معاشی پیداوار میں اضافہ کیا  جا سکے ۔ اس حکمت عملی کے تحت وفاقی اور صوبائی سطح پر اصلا حی اقدامات کیے گئے۔ ان اصلا حات  میں ٹیکنالوجی میں بہتری اور کارو بار کا آ غاز کرنے کے طریقہ کار کو آسان بنانا تھا۔ کاروبار دوست ممالک کی عالمی درجہ بندی میں بہتری میں ایف اے ٹی ایف کے  مطالبات کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی اور آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدار آ مد کا اہم کردار ہے۔ اس کامیابی میں پارلیمان سمیت بہت سے اداروں کا بھی مشترکہ کردار ہے جن میں سرمایہ کاری بوڈ ایس ای سی پی اور پنجاب آئی ٹی بورڈ وغیرہ شامل ہیں۔ کاروباری سر گرمیوں سے منسلک حکومتی اداروں کی ڈیجیٹلائزیشن اور ون ونڈو آپریشن جیسے اقدامات نے پاکستان میں کاروباری آ سانایان پیدا کرنے میں نمایاں کر دار ادا کیا ہے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں ملک کی معاشی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا اور ملکی جی ڈی پی جو 2018 میں 34.61 ٹریلین روپے تھی آج 13 ٹریلین روپے کے اضافہ کے ساتھ 47.7 ٹریلین روپے تک جا پہنچی ہے۔ تاہم روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے ایک برس بعد ہی پاکستان کی جی ڈی پی 314 ارب ڈالر سے 11 فیصد کمی کے بعد مالی سال 2019 میں 278 ارب ڈالر پر آ گئی ۔ گزشتہ مالی سال کے دوران اس میں مزید کمی واقع ہوئی اور جی ڈی پی 263 ارب 
ڈالر  پر آ کھڑی ہوئی۔
Budget of Pakistan 2021-22
البتہ رواں مالی سال میں  لاک ڈائون میں نرمی کے باعث ملکی معیشت میں بہتری آئی اور جی ڈی پی 12.5فیصد ترقی کے ساتھ 296 ارب ڈالر تک جا پہنچا ۔ یوں موجودہ مالی سال کے دوران ملکی جی ڈی پی میں 33 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک اہم پیشرفت روشن ڈیجیٹل اکاوئنٹ کی صورت میں ہوئی ہے۔ جس کی مد میں مئی 2021 تک حکومت نے ایک ارب ڈالر سے زائد وصول کیے ہیںَ

بیشتر کاروباری و معاشی اصلاحات کے باوجود پاکستان میں مالی سال 2021 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران غیر ملکی بر اہ راست سرمایہ کاری میں 32 فیصد سے زائد کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری  ایک ارب 55 کرڑ ڈالر رہی جو کہ گزشتہ مالی ساکے دوران 2 ارب 33 کروڑ سے زائد تھی ۔ معاشی ماہرین کے مطابق قومی سطح پر توانائی کے شعبے میں جاری بحران ، سیاسی عدم استحکام  اور افراطِ زر میں غیر یقینی اضافہ بھی کاروبار دوست ماحول تشکیل دینے کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹیں ہیں۔

معاشی شعبوں میں حکومتی کارکردگی

Budget of Pakistan 2021-22

صنعتی شعبہ

پاکستان کی کل افرادی قوت میں صنعتی شعبہ کا حصہ 38 فیصد ہے ۔ آبادی کے ایک بڑے حصے کو روز گار فراہم  کرنے کے علاوہ ملکی معیشت کی سمت تعین کرنے میں صنعتی شعبے میں کا کلیدی کردار ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف اس کے ملکی جی ڈی پی کے حصے میں کمی دیکھنے میں آئی بلکہ  صنعتی شعبہ کی شرح ترقی بھی منفی میں چلی گئی ۔ مالی سال 2018میں پاکستان کا صنعتی شعبہ ملکی جی ڈی پی کا تقریبا ً 20.58 فیصد حصہ رکھتا تھا جو کہ مالی سال 2019 کے دوران 19.85 فیصد پھرمالی سال 2020 کے دوران 19.19 فیصد اوررواں مالی سال 19.12 فیصد رہا اسی طرح مالی سال 2018 میں صنعتی شعبہ میں ترقی کی شرح 4.61 فیصد تھی۔ تاہم تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد صنعتی ترقی کی شرح میں ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی اور مالی سال 2019 میں منفی 1.56فیصد تک جا پہنچی جبکہ مالی سال 2020 میں صنعتی ترقی کی شرح منفی 3.77 فیصد رہی ۔ صنعتی ترقی کی شرح میں ریکارڈ کمی کی ایک بڑی  وجہ کورونا وبا ء بھی ہے۔ جس کے باعث عالمی سطح پر معاشی سر گرمیاں جمود کا شکار ہوئیں۔

Budget of Pakistan
کورنا ء سے  متاثرہ ممالک مکمل لاک ڈائون لگانے پر مجبور ہو ئے اور ہر طرح کی بین الا قومی آمدورفت پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ پاکستان انڈسٹریز کو بیرون ممالک سے ملنے والے بیشتر آ رڈر  منسوخ ہو گئے جس  کی وجہ سے پاکستان کی صنعتی اشیاء کی بر آمدات بڑی حد تک متاثر ہوئیں۔ جبکہ خام مال کی در آمد بھی التواء کا شکار ہوئی۔ رواں مالی سال حکومت نے صنعتی ترقی کی شرح 0.1 فیصد تک لانے کا ارادہ کیا۔ تاہم پاکستان اور دیگر ممالک کی جانب سے لاک ڈائون میں نرمی کے باعث صنعتی شعبہ میں ایک بار پھر ترقی کے اثرات پیدا ہو گئے ہیں۔ جس کے باعث مالی سال 2021  میں پاکستان میں صنعتی ترقی میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تقریب 200 فیصد کی بہتری آئی اور مجموعی صنعتی ترقی کی شرح 3.57 فیصد رہی ۔

زرعی شعبہ

پاکستان بنیادی طور پر  ایک زرعی ملک ہے۔ جس کی سماجی و اقتصادی ترقی کی بڑا دار و مدار زراعت پر ہے۔ اس شعبے میں انقلابی اصلاحا ت متعارت کروانے کا نعرہ لگا کر تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تو ابتدا میں ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی جس کی سر براہی جہانگیر ترین کر رہےتھے ۔ اس ٹاسک فورس کی ذمہ دارویوں میں زراعت کے جدید طریقے متعارف کر وانے ، زرعی اجناس میں کاشتکار کا منافع بڑھانے اور دیگر اقدامات کے ساتھ سبسڈی پر و گرامز کو مو ثر بنانے کے لئے زرعی پالیسی لاگو کر نا شامل تھا۔ اس ضمن میں کوئی بڑی پیشرفت تو نہ ہو سکی۔  اسکے بر عکس عوام کو ملک یں وافر دستیاب اجناس کی بھی قلت کا سامنہ کرنا پڑا ۔ گندم اور چینی کی قیمتیں آ سمان سے باتیں کرنے لگیں اور اشیائے ضرور یہ غریب کی د سترس سے باہر ہو گیا۔ اس کے نتیجے میں جہانگری کو زرعی ٹاسک فورس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ جبکہ چندوزرا کے قلمدان تبدیل کر دیئے گئے۔ زراعت پاکستان کی معیشت میں 19.19 فیصد حصہ رکھتا ہے۔ اور 45 فیصد سے زائد لوگوں کا کاروبار بھی اسی شعبہ  سے وابستہ ہے۔ گزشتہ سالوں میں زرعی پیداوار کا اگر جائزہ لیا جائے تو مای  سال 2018 میں زرعی شعبہ میں ترقی کی شرح 4 فیصد رہی ۔ البتہ تحریک انصاف کے حکومت میں آنے  کے بعد زرعی شعبہ بھی زبوں حالی کا شکار ہوا اور مالی سال 2019 میں زرعی پیداوار کی شرح 0.56 فیصد تک پہنچی ۔ مالی سال 2020 میں زرعی شعبہ میں ترقی کی شرح 3.31 فیصد رہی۔ گزشتہ چند سالوں سے ملک میں جاری پانی و توانائی کی قلت ، زرعی رقبے میں مسلسل کمی ، گور ننس کے مسائل اور کسان کی بدحالی کے باعث پاکستان میں اہم فصلوں کی پیداوار میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

Budget of Pakistan 2021-22

حکومت کی جانب سے رواں مالی سال زرعی شعبہ میں 2.8 فیصد تقری کا ہدف رکھا گیا ہے۔ پاکستان کے ادارہ ِ شماریات کی جانب سے جاری کر دہ اعددا شمار کے مطابق موجودہ مالی سال میں ملک کے زرعی سیکٹر نے 2.77 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔ جو گزشتہ سال 3.31فیصد پر تھا یوں موجودہ مالی سال میں زرعات کے شعبے میں 16 فیصد کی تنزلی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے یہ مئوقف اپنایا گیا کہ زرعی پیداوار میں بہتری جی ڈی پی میں اضافے کا باعث بنی ۔ حکومت کی جانب سے پاکستان میں زرعات کے شعبے میں ترقی کے بلند و بالا دعوے کئے گئے ہیں۔ اور اس حوالے سے ملک میں اس سال بمپر کرا پ کی پیداوار ہونے پر بھی فخر کیا گیا۔ زرعاعت کے شعبے میں کا تفصلی جائزہ لیا جائے تو گندم، چاول ، گنا اور مکئی جیسی اجناس کی پیداوار میں 4.65 فیصد اضافہ وہا ۔ تاہم کپاس کی فصل کی پیداواری شرح جو گزشتہ سال منفی 4.82 فیصد کی شرح پر تھی اس سال مزید تنزلی کے بعد منفی 15.58 فیصد شرح پر آگئی ستھ ہی ملک میں جنگلات کی پیداوار میں 3.6 فیصد سے کم ہو کر 1.42 فیصد پر آ گئی ہے۔ گزشتہ مالی سال  2020 میں  حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیویلمپنٹ پرو گرام کے تحت زرعات کیلئے 12.048 ارب روپے مختص کئے تھے ۔جس میں سے 8.277 ارب روپے خرچ کیے گئے جو کہ کل رقم کا 68.6 فیصد بنتا تھا ۔ اسی طرح رواں مالی 2021 کے دوران پبلک سیکٹر  ڈیویلمپنٹ پرو گرام کےتحت زرعات کیلئے 12 ارب روپے مختص کیے جس  میں سے جولائی تا اپریل تک 9.894 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیںَ جو کہ مختص کی جانے والی کل رقم 82.45 فیصد ہے۔

خدمات شعبہ

Budget of Pakistan 2021

ملکی شرح نمو میں خدمات کے شعبہ کا  حصہ 62فیصد ہے۔ اور اس اضافے کی صورت میں سامنے آیا ۔ خدمات کے شعبے میں منفی شرح پاکستان کی  تاریخ میں پہلی بار دیکھنے کو ملی ۔ رواں مالی سال میں حکومت نے سروسز کے شعبے میں ترقی کی شرح 2.6 فیصد تک لیجانے کا ادارہ کیا البتہ کو رونا میں کمی کر باعث لاک ڈائون میں نرمی کیے جانے اور علامی معاشی سست روی کے باعث پاکستان کے سروسز سیکٹر میں مثبت پیشرفت دیکھنے میں آئی اور رواں مالی سال پاکستان کے سروسز سیکٹر میں مثبت پیشرفت دیکھنے میں آئی اور روان مالی سال پاکستان کا سروسز سیکٹر 4.43 فیصد پر آ گیا ۔

Budget || Budget of Pakistan

 اگر سروسز سیکٹر کی تفصیلی منطر کشائی کی جائے تو ہول سیل اور ریٹیل  ٹریڈ رواں مالی سال منفی 3.94 فیصد شرح سے 8.87 فیصد پر آ گیا ہے۔، اسی طرح فنانس اور انشو رنس 1.13 فیصد شرح سے بڑھ کر 7.84 فیصد پر آ گئی ہے۔ البتہ حکومت کی جانب سے ہاوسنگ سیکٹر سےمنسلک افراد کیلئے رواں مالی سال میں مختلف پیکچز کے اعلانات کے باوجود ہائوسنگ  سیکٹر کی ترقی کی شرح 4 فیصد پر ہی قائم رہی۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے پیداواری شعبوں کی صورتحال

پاکستان  کا مینو فیکچر نگ سیخٹر اس کی معشیت کیلئے ریھر کی ہڈی کا کام کرتا ہےا ور بنیادی طور پر بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ چھوٹے اور درمیانے درجے کے پیمانے پر مشتمل ہے۔ گزشتہ دہائی سے پاکستان کی جی ڈی پیمیں مینو فیکچرنگ سیکٹر ک احصہ 13 فیصد پر مستحکم رہا ہے۔ جس کی ایک بڑی وجہ ساختی رکواٹیں اور سرکاری دفتری کاروائی میں سست روی ہے۔ اس کے علا وہ کاروبار کرنے کی قیمتوں میں اضافہ توانائی کی فراہمی میں حائل رکاوٹین ، امن و امان کی منفی صورتحال مینو فیکچرنگ سیکٹر خصوصا ً چھوتے اور درمیانے درجے کی پیداواری شعبون کیلئے قرضوں تک محدود رسائی اور جدید ٹیکنالوجی اور غیر ہنر مند افرادی قوت کی کمی بھی مینو فیچرنگ سیکٹر کی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے۔ مزید برآن گزشتہ تین دہائیون سے متحرک صنعتی نقطہ کے علاوہ ڈی انڈسٹر یلائزیشن کے  عمل کو تبدیل کرنے کے باعث بھی ایل ایس ایم سیکٹر میں بہتری دیکھنے مین آئی ہے۔

#Budget || Small and Medium Enterprises
سال 2020 میں کورونا وبا کے معاشی ا ثرات سے نمٹنے کیلئے حکومت نے 2 خصوصی اسکمیں " چھوٹا کاروبار و صنعت پیکچ " متعارف کر ایا ۔ جس کے ذریعے چھوٹے کاروباروں کو کورونا وبا کے وبائی امراض سے دور کرنے کیلئے مختلف رعایتیں دی گئیں۔ تقریبا ً 35 لاکھ چھوٹے کاروباری افراد جن میں سے 95 فیصد کمرشل اور 80 فیصد صنعتی صارفین ہیں۔ اس پیکج سے فائدہ اٹھا سکتے تھے۔ پیکچ میں 5 کلو واٹ بجلی استعمال کرنے والے کمرشل ایس ایم ایز اور 70 کلو واٹ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی ایس ایم ایز کیلئے تین مہینوں کیئلے بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں رعایت بھی شامل تھیں۔ ساتھ ہی حکومت نے تعمیراتی شعبے میں ٹیکسوں کی واپسی طور پر 100 ارب روپے کے امداری پیکچ  کا اعلان بھی کیا ۔ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا مقصد ملک میں لاک ڈائون کے باعث ہونے والے مالی بحران کے اثرات کو جزوی طور پر کم کرنا تھا۔ حکومت کی جانب سے کیے جانے  والے ان اقدامات  کی بدولت مینو فیکچر نگ کے شعبے میں ترقی کی شرح منفی 7.39  فیصد سے بڑھ کر 8.71پر پہنچ چکی ہے۔ اس سلسے میں سب سے زیادہ ترقی چھوٹی اور درمیانے درجے کی پیدادواری صنعتوں میں ہوئی جو گزشتہ مالی سالی کی منفی 10.12 فیصد شرح ترقی سے بڑھ کر 9.29فیصد کی شرح کو پہنچ چکی ہے۔ یوں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل اور انڈسٹریل سیکٹر کو دی جانے والی مراعات کے ثمرات چھوٹے درجے کی پیداواری صنعت میں تقریبا 200 فیصد ترقی کے ساتھ سامنے آ ئے ہیں۔ اس کے علاوہ کنسٹرکشن انڈسٹری میں تر قی کی شرح 5.46 فیصد سے بڑھ کر 8.34 فیصد کو پہنچ گئی ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ مالی سا ل کے دوران بجلی اور گیس کی طلب میں ترقی کی شرح 22.40 فیصد تھی ۔ جو مالی سال 2021 میں تنزلی کے بعد منفی 22.96  فیصد پر آن پہنچی ہے۔

معاشی ترقی کی شرح:

Budget 2021 || Budget of Pakistan 2021-22
اگست 2018 میں تحریک انصاف کے حکومت میں آنے سے قبل مالی سال 2018 میں ملک 5.5 فیصد کی شرح کے ساتھ تقری کر رہا تھا تاہم حکومت میں  آنے کے بعد تحریک انصاف کی ناقس معاشی پالیسیوں کے سبب ملکی ترقی کی شرح میں گراوٹ دیکھنے مین آءی اور ملای سال 2019 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 166 آئی اور مالی سالف 2019 میں پاکستان  کی معاشی ترقی کی شرح 166 فیصد  کمی کے ساتھ 2 فیصد پر آکھڑی ہوئی ۔ اسی طرح گزشتہ مالی سال میں کورونا و باکےسبب لگنے والے عالمی لاک ڈائون کے سبب عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان رہا جس کا اثر پاکستانی معیشت پر بھی دیکھنے مین آیا اور ملکی ترقی کی شرح مزید تنزلی کا شکار ہو کر منفی 0.4 فیصد تک جا پہنچی سا سے قبل پاکستان کی معیشت مین منفی گروتھ 1952-1951 میں دیکھی گئی تھی ۔
Budget of Pakistan || 2021 Budget of Pakistan
 تحریک انصاف کے دور حکومت میں ڈالر کی قدر دمیں اضافہ ، پٹرول اور دیگر اجناس  کی قیمتوں میں اضافہ ، مہنگائی اور بیروز گاری کی شرح میں اضافے کی ملکی جی ڈی پی کو منفی تک لیجانے  میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تاہم رواں مالی سال کے دوران حکومت کی جانب سے بر وقت کیے جانے والے اقدامات جس میں لاک ڈائون میں نرمی ، 1200  ارب روپے کا تاریخی کرونا ریلیف پیکج اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی ریٹ میں 47 فیصد کی کمی کر کے 13.25 فیصد سے 7 فیصد پر مستحکم کرنا شامل ہیں۔حکومت کے ان اقدامات نے معیشت پر مثبت اثرات چھوڑے جس کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ اضافے کے ساتھ 48000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح کو عبور کر گئی ۔  اس کے علاوہ حکومت نے موجودہ مالی سال میں ترقیاتی کاموں کو اہمیت دیتے حکومت نے موجودہ مالی سال میں ترقیاتی کا موں کو اہمیت دیتے ہوئے پبلک سیکٹر ڈویلمپمنٹ پرو گرام میں 561 ارب روپے خر کیے اور کنسٹرکشن اسکیم کو بھی جاری رکھا جس سے ملک میں انڈسٹریل سیکٹر کو مزید بڑھنے کا موقع ملا ۔ پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی کل جی ڈی پی 14 ہزار 500 ارب روپے سے بڑھ کر 47ہزار709 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ۔ اس سبب کے ثمرات پاکستان معاشی ترقی پر آئے جس سے پاکستان کی ترقی کی شرح تقریبا 800 فیصد اضافے کے ساتھ منفی 0.4سےف بڑھ کر 3.94 فیصد تک آن پہنچی ہے۔ 
Budget of Pakistan 2021-22
Motivations, Information, Knowledge, Tips & Tricks, Solution, Business idea, News, Article, Islamic, Make Money, How to, Urdu/Hindi, top, Successes, SEO, Online Earning, Jobs, Admission, Online,

3 comments: