Complete History of Madain-e-Saleh Hegra in Urdu/Hindi
Hegra, Also Know as Mada’in Salih or Al-Hijra is an archaeological site located in
the area of AIUIA within
Al-Madinah Region in the Hejaz, Saudi Arabia.
A majority of the remains date from
the Nabatean Kindom.
The Site constitutes the kingdom’s
southernmost and largest settlement after Petra, It's Capital
مدینہ منورہ سے کوئی 300 کلو میٹر دور ایک خاموش علاقہ ہے۔
اس کو مدائن صالح کہتے ہیں۔ اس علاقے میں
حضرت صالح علیہ السلام کی قوم آباد تھی۔ اس قوم کو قوم ثمود بھی کہتے ہیں۔
یہ قوم حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کے ہم عمر تھ۔ حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کو
قوم عاد کہتے ہیں۔ جن کی با قیات آج کل بحرین کے صحرا ابار میں موجود ہیں۔
چنانچہ قوم صالح علیہ السلام یا قوم ثمود نے اللہ سے کفر کیا۔
بہت بڑے لمبے چوڑے اور طا قتور تھے۔ انہوں نے پہا ڑوں کے اندر اپنے گھر بنا رکھے
تھے۔ جو کسی بھی موسمی شدت کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ وہ حضرت صالح علیہ السلام کی
تبلیغ کے مقابلے میں کہتے اے صالح ہمارے عظیم الشان گھروں کو دیکھ ہم بہت زیادہ
طاقت والے نہیں؟ اگر ہمارے مقابلے پر کوئی اور قوم ہے ان کو لائو ہمارے سامنے لیکن
جب انہوں نے اللہ نشانی ایک اونٹی کو مار
ڈالا اونٹی کا بچہ روتا ہوا چیختا چلاتا ہوا ایک پہاڑی میں گم ہو گیا۔ حضرت
صالح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ3 دن اپنے گھروں میں فائدہ اتھا لو۔ یہ
اللہ کا وعدہ ہے کہ جھوٹا نہیں ہو گا۔ تو اللہ نے حضرت صالح علیہ السلام کو اور
کچھ لوگوں کو اپنی مہربانی سے بچا لیا۔ اس قوم کو چنگاڑ اتنی نے آپکڑا ۔ وہ اپنے
گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ فرشتے کی وہ چیخ یا چنگاڑاتنی شدید تھی کہ ان کے
کلیجے پھٹ گئے۔ اور اپنی گھروں میں پڑے پڑے ہی بلاک ہو گئے۔ وہ جتنے بھی طاقتور
تھے لیکن اللہ سے زیادہ زور آور نہیں ہو سکتے ۔وہ بر تر اور اعلیٰ ہے۔
روایت میں ہے کہ حضرت
محمد ﷺ اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ اس علاقے سے گزرے ۔ حضرت محمد ﷺ کے چہرہ
انور پر اضطراب تھا۔ اور ایسا لگتا تھا۔ وہ جلدی میں ہیں۔ وہاں کے لوگوں نے ایک
کنوئیں کا پانی پیش کیا لیکن حضرت محمد ﷺ نے اپنے اصحاب کو منع فرمادیا اور جلد
وہا ں سے نکلنے کا حکم دیا ۔ صھابہ نے اضطراب کی وجہ پوچھی تو حضرت محمد ﷺ نے
فرمایا یہاں اللہ کا عذاب ناز ل ہو چکا ہے۔ یہ علاقہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم
کا ہے۔جس پر اللہ نے سخت عذاب نازل کیا ۔ وہاں نا رکنا اور نا پانی پینا ایسے راز
ہیں جس کی خبر ہمیں نہیں ہے۔ حضرت محمد ﷺ
طبعیتا ً معصوم ہیں۔ چنانچہ عذاب الہی کا سن کر عام شخص اندر سے دہل جاتا
ہے۔ وہ تو اللہ کے رسول ہیں۔ جن کو اللہ کی طاقت کا بخوبی علم ہے۔ بالکل ایسے ہی
قوم لوط کے ساتھ ہوا۔ وہ لوگ ہم جنس پرستی جیسے مکروہ کام میں پڑ چکے تھے۔ حضرت
لوط علیہ السلام نے ان کو خبر دار کیا لیکن عیش و عشرت اور گناہوں کی لذت میں اس
قدر غر ق تھے کہ حضرت لوط علیہ السلام کو ستانا شروع کر دیا۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام ،
کے ہم عمر تھے۔ اپنی قوم کو بہت سمجھایا
لیکن وہ باز نہیں آئے اللہ نے اپنے فرشتے حضرت لوط علیہ السلام کی طرف بھیجے انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے کہا کہ کچھ
رات رہے یہااں سے اپنے اہل و آیال کو لیکر نکل جائیں۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے
کہ ہمارے عذات کا وقت صبح ہے۔ اور کیا صبح کچھ دور ہے ؟
فرشتوں نے تاکید کی کہ کوئی شخص پیچھے مڑ کر نا دیکھے ۔
چنانچہ سحری کے وقت قوم لوط علیہ السلام پر اللہ نے آ سمان سے پتھروں اور آگ
کی بارش کر دی۔ اور قرآن میں اللہ نے
فرمایا کہ ہم نے ان پر تہہ بر تہہ کنکریاں بر سائیں اور پوری بستی کو نیچے سے اوپر
کر دیا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ فرشتوں نے پوری بستی کو زمین سے اٹھایا اور پہلے
آسمان تک لے گئے اور اس انداز سے بستی کو اٹھایا کہ پیالے میں موجود پانی تک نہ
ہلا اور کسی بھی یہ بھی معلوم نہ ہو سکا کہ بستی ہوا میں اٹھ رہی ہے۔
آج جدید سائنس نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ جب یہ قوم
زمین پر تھی اس وقت برج سنبلہ سے شہاب ثا قبوں کی بارش ہوئی تھی۔ وہ پتھروں کی
بارش آگ کے بگولوں کی طرح اس قوم پر نازل ہوئی تھیں۔ یہ اپنی دنیا میں مگن تھے۔ ان
کی ہڈیوں سے پتا چلتا ہے کہ انتہائی کرب ناک عذاب کی زد میں آ گئے تھے۔ حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی نے اللہ کے حکم کی
خلاف ورزی کی اور مڑکر پیچھے تباہ ہوتا شہر دیکھنے لگی ۔ اور وہی پتھر کی ہو گئی۔ ان
کی با قیات آج بھی بحیرہ مر دار کے پاس وادی سدوم میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
اللہ ہمیں اپنے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دے اور عذات
الہی سے بچائے رکھے ۔ آمین ثم آمین
No comments:
Post a Comment