What does more damage, video games or social media | Video
Games vs Social Media
what does more damage, video games or social media
سوشل میڈیا بمقابلہ وڈیو
گیمز
ہر اسکرین ٹائم ایک جیسا نہیں ہوتا
موبائل فون پرایس ایم ایس، گیمز ، سوشل میڈیا ، ہوم ورک ، یوٹیوب چلانا جبکہ ٹیلی ویژن پرکارٹون یامووی دیکھنا ، یہ سارے کام اسکرین ٹائم کےزمرےمیں آ تےہیں۔ حالیہ برسوں میں اسکرین ٹائم کی اصطلاح کافی عام ہو گئی ہے اور آج ہر شخص اسکرین ٹائم کی بات کرتے ہوئے نظر آتا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہےکہ ہم تقریبا اپنا ہر کام موبائل فون اور کمپیوٹر پرکرتے ہیں یہ حقیقت اپنی جگہ ہےکہ لوگ آج بھی ان ٹیکنالوجیز کومحدود پیمارے پر استعمال کرتے ہیں۔ لیکن آج کے نوجوان اور بچے اپنا بہت زیادہ اسکرین کو دیکھتے دیکھتےگزاررہے ہیں۔ اور یہی سب سےبڑا مسئلہ ہے۔ چھوٹے اور کم عمر بچے اسکرین ٹائم کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہو رہےہیں اور اس کےمنفی اثرات زندگی بھر ان کےساتھ رہتےہیں۔
- ایک تحقیق کےمطابق ، ٹین ایج بچوں میں ڈپریشن کی سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا کا زائد استعمال ہے۔ جبکہ چھوٹے بچوں میں اپٹیٹیو ڈنٹیسٹ (رحجان کےکئی طرح کے مقابلے) میں کم کارکردگی کی وجہ بہت زیادہ اسکرین ٹائم کوقرار دیا جاتا ہے۔
- سوال یہ ہےکہ کیا ہر طرح کے اسکرین ٹائم کےاثرات ایک جیسے ہوتے ہیں؟ یونیورسٹی آف مونٹریال نے اپنی کئی سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں ٹین ایج بچوں پر مختلف نوعیت کے اسکرین ٹائم کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا
یونیورسٹی آف مونٹریال کےمحققین کو تحقیق کے دوران اسکرین ٹائم اور ڈپریشن کےمابین واضح تعلق نظر آیا ۔یورنیورسٹی کےسائیکا ئٹری ڈپارٹمنٹ کےپوسٹ ڈاکٹورل ریسرچر اور تحقیق کے مصنف ایلرائے بوئرز کہتے ہیں۔
"اپنی تحقیق کے ذریعے ہم نے ثابت کیا ہےکہ جب بچے اور
نو عمر افراد ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرتےہیں تو اس عرصےکے
دوران اُن میں ڈپریشن کی علامات بھی اتنی ہی سنگین ہوجاتی ہیں"
اس تحقیق میں 4 ہزار بالغ افراد کوشامل کیا گیا اورنتائج اخذ کرنے کےلیے یہ تحقیق مسلسل چار سال تک جا ری رکھی گئی ۔ ماہرین کے مطابق، نمونے کے حجم ( سیمپل سائز) اور دورانیے کےلحاظ سے یہ ایک مفصل اورقابل بھرسہ سائنسی تحقیق ہے۔
اسکرین ٹائم کی مختلف سرگرمیان ایکفردکی صحت اور مجموعی شخصیت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں۔ یہ جاننے کے لیےخود کوتحقیق کے لیے پیش کرنے والے ان 4 ہزار افراد کو چار مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا۔ ٹیلی ویژن ، سوشل میڈیا، وڈیو گیمز ، اور کمپیوٹر پر دیگرسرگرمیاں ، محقیق کےمطابق ، ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن میں اضافے کاباعث بنتا ہے۔ جبکہ ویڈیو گیمز اور کمپیوٹر ز کےزیادہ استعمال اور ڈپریشن اور اضافے کےدرمیان تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔
سوشل میڈیا اور دماغی صحت
صرف یونیورسٹی آف انتریال کی تحقق ہی نہیں بلکہ گزشتہ سال جرنل آف سوشل اینڈ کلینکل سائیکالوجی میں شائع ہونےوالی تحقیق میں بھی کہا گیاتھا کہ وہ لوگ جو سوشل میڈیا کم استعمال کرتے اورٹیلی ویژن کم دیکھتے ہیں۔ وہ خود کوکم تنہا اور کم دماغی دباؤمحسوس کرتے ہیں۔ اس حوالے سے یونیورسٹی آف پنسلو انیا کے کلینکل ٹریننگ ڈپارٹمنٹ آف سائیکالوجی کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر میلیسا جی ہنٹ کہتی ہیں۔
"مجھے یہ جان کر حیرانی نہیں ہو ئی کہ تحقیق سے سوشل میڈیا کے استعمال اور ڈپریشن میں اضافے
کے درمیان تعلق ثابت ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ سوشل میڈیا کےذریعے لوگ اپنے سماجی رتبے ( سوشل اسٹیٹس )
کا مقابلہ مالی اور شخصی (جیسے سامنے والا زیادہ دولت مند ہو یا زیادہ خوبصورت ہو) لحاظ سے کرنے لگتے ہیں۔ جس سے دماغی صحت کے مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں "
تاہم وہ کہتی ہیں کہ کہ اس سلسلے میں محققین کو انٹر نیٹ ڈیٹا کے کم یازیادہ استعمال کے اعداد وشمار پر مزید کام کرنےکی ضرورت ہے۔ خود ہنٹ نےبھی گزشتہ سال ایک ایسی ہی تحقیق پر کام کیا تھا۔ جس میں شریک افراد کے پاس آئی فون کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ ہنٹ نے ہر شریک کار کے فون میں انٹر نیٹ ڈیٹا کے استعمال کی تفصیلات حاصل کر کے پہلے یہ دیکھا کہ ہر شخص نے دن بھر کس ایپلی کیشن پر کتنا وقت گزارا ، جس کےبعد ہی انہوں نے ان کی ذہنی صحت اور مجموعی شخصیت پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کی کوشش کی۔
ہنٹ کی تحقیق کےمطابق، ویڈیو گیمز کھیلنا اور بچوں کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں۔
"بچے یا تودوستوں کے ساتھ کھیل کے میدانوں اور پارک میں گیمز کھیلتے ہیں یا پھر اپنے گھر کے کمرے میں ہیڈ سیٹ لگا کر۔ دونوں طرح کی گیمز میں ہی بچوں کی ٹیکنیکل اور سوشل مہارتیں اُبھر کر سامنے آتی ہیں۔ ہاں۔ وڈیو گیمز بچوں کے لیے اس وقت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ جب وہ دن بھر صرف یہی کرتے رہیں"
والدین کیلئے کیا جاننا ضروری ہے؟
وہ والدین جو اپنے بچوں پر اسکرین ٹائم کے اثرات جاننا چاہتے ہیں ان کے لےمتذکرہ بالا تحقیق میں کچھ عمومی پوائنٹس ہیں۔ جنہیں ذہن نشین رکھنا چاہے ۔ تاہم محققین کی جانب سے کوئی لازمی ہدایات جاری نہیں کی گئی کہ بچوں کو اپنے ڈیوائسز کےساتھ کتنا وقت گزارنا چاہے اور کتنا نہیں۔
اس سلسلے میں بوئرز کہتے ہیں۔
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال اور ٹیلی ویژن دیکھنے کی سر گرمی پر نظر رکھیں اور اس میں اعتدال لائیں۔ خصوصا ً اس صورت میں جب بچوں کی ذہنی صحت پہلے ہی بہتر نہ ہو یا ماضی میں انہیں ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا رہا ہو۔ زیادہ اہم بات یہ ہےکہ والدین اپنے بچوں کو ایسا مواد دیکھنے سے روکیں، جسے وہ خیالی طور پر کامل تصور کرتے ہوں یا بہ الفاظ دیگر اسے آئیڈیلا ئز کرتے ہوں۔ سوشل میڈیا کا ایسا مواد آپ کےبچوں کی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے۔، ان میں احساس محرومی جگاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ان میں ڈپریشن کی علامات سنگین ہو نے لگتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment