Pig Fat used in which product | E Number and Product of Pork Fat Used in Muslims Country in English/Urdu - Gul G Computer

For Motivations,Information, Knowledge, Tips & Trick,Solution, and Small Business idea.

test

Friday, August 21, 2020

Pig Fat used in which product | E Number and Product of Pork Fat Used in Muslims Country in English/Urdu

The history of pork fat Items used. In Muslim countries, 75% of the business is pork fat

Pig Fat used in which product | E Number and Product of Pork Fat Used in Muslims Country 


History of pork fat

In almost all non-Muslim countries, including Europe, pork is the first choice. There are many farms in these countries where this animal is reared. There are more than 42,000 farms in France alone

Pigs have more fat than any other animal. But people in Europe and America eat fat

So where does the pork fat go?

All pigs are slaughtered in slaughterhouses under the supervision of the Food Department. And for the food department, it was a headache to get rid of the fat from these pigs. Sixty years ago, it was usually burned. Then they learned to use fat. Earlier, they used fat in soaps and also made fat soaps. And the experiment was successful. Then a whole network jumped into the field and packed the pork fat through a chemical and put it in the market. When other manufacturing companies started buying it, all the European countries made a law. That is to say, on the cover of all the things used in it, on the cover of food, medicine, and all the things for personal use, there must be a list of the items used in it. He also had to give a list of pork fat.

People who have lived in Europe for 400 years know this.

But products that use pork fat Prohibited in Muslim countries, As a result, there was a loss of business. You look at history if you belong to Southeast Asia. So you know what caused the uprising of 1857. Rifle bullets were made in Europe. And transported to the subcontinent by sea It took months to get here and the gunpowder loaded in them deteriorated due to the marine environment. Then he came up with the idea of ​​applying fat to the pills which was pork fat. This layer of fat had to be brushed with a toothpick before the pills could be used. Muslim and vegetarian soldiers with the largest number of Muslims Refused to do so which gradually took the form of a mass uprising

Conspiracy of Jews and Christians

The people of Europe realized this fact. And he started writing animal fat instead of pork fat. People who have lived in Europe since 1970 they know this fact Then the officials of the Muslim countries asked these companies which animal fat is in these products and they said that it is cow and sheep fat. In fact, it contained pork fat. Muslim countries still banned these products because they were still forbidden. Because these animals were not slaughtered in a halal way now these multinational companies have suffered huge losses. Because about 75% of businesses stopped in Muslim countries they lost millions of dollars. Eventually, they decided to use the coding language. Which means only people in the food department can know. Started using and this method is used in most products today

The E-Code and the common man should be kept in the dark. Thus, they used pork and fat in many of the items listed above.

TOOTHPASTE
SHAVING CREAM
CHEWING GUM
CHOCOLATE
SWEETS
BISCUITS
CORN FLASKS
TOFFEES
CANNED FOODS
CANNED FRUITS

 

These products and other consumables contain pork fat. And it is also used in Muslim countries. Therefore, Muslims are suffering from many problems at the moment. Shameless self-promotion for Ballistic Products and a great bargain on a neat little knife for you if a code is found do not use this item. That it must contain pork or fat.

Take the first step today and by the grace of Allah, God willing, the Muslim country and the Muslims will soon get rid of the propaganda of these Jews.

 

خنزیر کی چربی کی تاریخ۔ استعمال ہونے والی اشیاء ۔ مسلم ممالک میں 75٪ کاروبار خنزیر کی چربی کا ہے۔

خنزیر کی چربی کی تاریخ

یورپ سمیت تقریبا تمام غیر مسلم ممالک میں خنزیر کا گوشت پہلی پسند ہے۔ ان ملکوں میں بہت سے فارم ہیں جہاں اس جانور کی پرورش کی جاتی ہے۔ اکیلے فرانس میں ہی 42،000 سے زیادہ فارم ہیںَ

خنزیر میں دوسرے تمام جانوروں کے مقابلے زیادہ چربی ہوتی ہے۔ لیکن یورپ اور امریکہ کے لوگ چربی سے پر ہیز کرتے ہیں۔

تو خنزیر کی چربی جاتی کہا ں ہے۔

تمام خنزیر محکمہ خوراک کی نگرانی مین مذبح خانوں میں ذبح کیے جاتے ہیں۔ اور محکمہ خوراک کے لیے ان خنزیروں سے نکلی ہوئی چربی کو بر باد ( ختم ) کر نا درد سر تھا۔ ساٹھ سال پہلے تک اسے عموما ً جلا دیا جاتا تاھ۔ پھر ان لوگوں نے چربی کو استعمال کرنا سیکھ لیا ۔ پہلے ان لوگوں نے چربی کو صابن میں استعمال کیا اور چربی کے صابن بھی بنائے ۔ اور یہ تجربہ کامیاب ہوا۔ پھر ایک پورا نیٹ ورک اس میدان میں کود پڑا ۔ا ور خنزیر کی چربی کو کیمیکل سے گزار کر پیک کر کے بازار میں اتار دیا ۔ جب کہ سامان بنانے والی دوسری کمپینیوں نے اسے خرید نا شروع کیا تو تمام یورپی ممالک نے ایک قانون بنایا ۔ وہ یہ کہ خوراک ، ادویات ، اور ذاتی استعمال کی تمام چیزوں کے کور  پر اس میں استعمال ہونے والی تمام تر چیزوں کے کور پر اس میں استمال کی گئی اشیاء کی فرہست دینی ہو گی ۔ اس طرح خنزیر کی چربی کی فہرست بھی انہیں دینی پڑی ۔

جو لوگ 400 سالوں سے یورپ میں رہتے ہیں وہ یہ بات جانتے ہیں ۔

لیکن ایسی مصنوعات جن میں خنزیر کی چربی کا استعمال ہوتا ہے۔ مسلم ممالک میں ممنوع قرار دی گئیں۔ جس کے نیتجے میں کاروبار کا نقصان ہوا۔ آپ تاریخ میں جھانکیں ،ا گر آپ جنوب مشرقی ایشیاء سے تعلق رکھتے ہیں۔ تو آپ جانتے ہوں گے کہ 1857 کی عوامی بغاوت کی وجہ کیا تھی ۔ رائفل بلٹ ( گولیاں) یورپ میں بنتی تھیں۔ اور سمندری راستے سے بر صغیر میں ٹرانسپورٹ کی جاتی تھیں۔ جسے یہاں تک پہنچنے میں مہینوں لگ جاتے تھے اور ان میں بھری ہوئی گن پائوڈر سمندری ماحول کی وجہ سے خراب ہو جاتی تھیں۔ پھر انہیں ان گولیوں پہ چربی کے  لیپ کا خیال آیا جو خنزیر کی چربی ہوتی تھی۔ اس چربی کے اس لیپ ( سطح) کو گولیوں کے استعمال سے قبل دانتوں سے کھر چنا پڑ تا تھا۔ مسلم اور سبزی خور سپاہیوں جن میں مسلمانوں  کی تعداد سب سے زیادہ تھی ۔ نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ۔ جو دھیرے دھیرے عوامی بغاوت کی شکل اختیار کر گیا ۔

یہودیوں اور عیسائیوں کی سازش

اہل یورپ نے اس حقیقت کو بھانپ لیا ۔ اور خنزیر کی چربی کی جگہ جانور کی چربی لکھنا شروع کر دیا۔ جو لوگ 1970 سے یورپ میں رہ رہے ہیں۔ وہ یہ حقیقت جانتے ہیں۔ پھر مسلم ممالک کے ذمہ داروں نے ان کمپینیوں سے سوا ل کیا کہ ان مصنوعات میں کس جانور کی چربی ہے تو انہوں نے کہا کہ گائے اور بھڑی کی چربی ہے۔ در حقیقت اس میں خنزیر کی چربی ہوتی تھی ۔ مسلم ممالک نے پھر بھی ان مصنوعات کو ممنوع قرار دیا ( بین کر د یا) کیوں کہ اب بھی یہ چیزیں حرام تھیں۔ کیوں کہ ان جانوروں کو حلال طریقے سے ذبح نہیں کیا جا تا تھا۔ اب ان کثیر قومی ( ملٹی نیشنل ) کمپنیوں نے بڑا نقصان اٹھایا ۔ کیوں کہ تقریبا 75 فی صد کاروبار مسلم ممالک میں رک گیا ۔ ان کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوان۔ آخر کار انہو ں نے خفیہ الفاظ ( کوڈنگ لینگوج ) کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کا مطلب صرف محکمہ خوراک کے لوگ ہی جان سکیں۔ کا استعمال شروع کیا۔ اور یہ طریقہ آج کے زیادہ تر مصنوعات میں استعمال کی جاتا ہے

ای ۔ کوڈ اور عام آدمی کو اندھیرے میں رکھا جا ئے ۔ اس طرح انہوں نے بہت سی اشیاء جن کی تفصیل مندرجہ ہے میں خنزیر کا گوشت اور چربی استعمال کی ۔

 

TOOTHPASTE
SHAVING CREAM
CHEWING GUM
CHOCOLATE
SWEETS
BISCUITS
CORN FLASKS
TOFFEES
CANNED FOODS
CANNED FRUITS

ان اشیاء اور دوسرے استعمال کی چیزوں میں چوں کہ خنزیر کی چربی کا استعمال ہوتا ہے۔ اور مسلم ممالک میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لیے مسلمان اس وقت کئی مسائل کا شکار ہیں۔ جیسے بے شرمی و بے حیائی ، شدت پسندی ، اور جنسی بے راہ روی اس لیے تمام مسلمانوں اور سبزی خوروں سے گزارش ہے کہ وہ روز مرہ کے استعمال کی چیزوں کو استعمال کرنے سے قبل ذیل میں دئے ہوئے کوڈ سے ملا کر دیکھ لیں۔ اگر کوئی کوڈ مل جاتا ہے تو اس چیز کو استعمال نہ کریں۔ کہ اس میں خنزیر کا گوشت یا چربی ضرور ہو گی۔

آج آپ پہلا قدم اٹھائیں اور اللہ کے فضل و کرم سے ان شاء اللہ عزوجل بہت جلد مسلمان ملک اور مسلمان ان یہودیوں کے پرو پگنڈے سے نجات حاصل کر لیں گے ۔

E100, E110, E120, E 140, E141, E153, E210, E213, E214, E216, E234, E252,E270, E280, E325, E326, E327, E334, E335, E336, E337, E422, E430, E431, E432, E433, E434, E435, E436, E440, E470, E471, E472, E473, E474, E475,E476, E477, E478, E481, E482, E483, E491, E492, E493, E494, E495, E542,E570, E572, E631, E635, E904.

 


Motivations,Information,Knowledge, Tips & Tricks, Solution, Business idea,News,Article,Islamic, Make Money,How to,Urdu/Hindi, top,Successes,SEO,Online Earning

No comments:

Post a Comment